بیجنگ (ویب ڈیسک) 45سال قبل اس وقت کے چینی رہنما ڈنگ شیاؤ پھنگ نے اصلاحات اور کھلے پن کا فیصلہ کیا جسے ’دور حاضر کے چین کی تقدیر بدلنےکا کلیدی قدم‘ قرار دیا گیا تھا۔ دس سال قبل چین کے صدر شی جن پھنگ نے اصلاحات اور کھلے پن کو جامع طور پر گہرا کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے، جو ’چینی قوم کی عظیم نشاۃ ثانیہ کی تکمیل کے لئے کلیدی قدم‘ قرار دیا گیا ہے۔ اس میں راز کیا ہے؟ 45سال قبل چین کی فی کس آمدنی صرف 190امریکی ڈالر تھی جس کی وجہ سے چین دنیا کے سب سے کم ترقی پذیر ممالک میں سےتھا۔ ایسی صورتحال کے پیش نظر اس وقت کے چینی رہنما ڈنگ شیاؤ پھنگ نے "اصلاحات اور کھلے پن” کا اہم فیصلہ کیا۔ ڈنگ شیاؤ پھنگ کا کہنا تھا کہ "دنیا ایک کھلی دنیا ہے۔
کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے اسے خود کو بند کرنا ناممکن ہے۔ ترقی حاصل کرنے کے لئے، ہمیں بیرونی دنیا کے لئے کھلےپن پر قائم رہنا ہوگا. ڈنگ شیاؤ پھنگ کے اقدام کے تحت کھلے پن کو چین کی بنیادی قومی پالیسی کے طور پر آئین میں شامل کیا گیا اور اس نے دور حاضر کے چین کی تقدیر بھی بدل دی۔ دس سال قبل 2013 میں شی جن پھنگ نے اصلاحات اور کھلے پن کو جامع طور پر گہرا کرنے کا فیصلہ کیا ۔ انہوں نےخود حکمران جماعت کی مرکزی کمیٹی کی جامع اصلاحات کے لئے کمیٹی کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں، اصلاحات کے ڈیزائن اور مجموعی ترتیب کی منصوبہ بندی اور رہنمائی کی، اور کئی سالوں سے جمع ہونے والے مشکل مسائل سے نمٹنے کے لئےقدامات کئے۔
گزشتہ 10 سالوں میں جامع اور گہری اصلاحات کے ذریعے چین میں تقریباً 100 ملین غریب افراد کو غربت سے نکالا گیا ہے اور دنیا کا سب سے بڑا تعلیم، سماجی تحفظ ، طبی اور صحت کا نظام تعمیر کیا گیا ہے۔ گزشتہ 10 سالوں میں ، چین نے ایک جدید صنعتی نظام تعمیر کیا ہے ، "سبز انقلاب” کو فروغ دیا ہے ،بڑے شہروں کے مسائل حل کیے ہیں ، اور بدعنوانی کا بھرپور مقابلہ کیا ہے۔ بڑے شعبوں میں چین کی اصلاحات کے لئے ادارہ جاتی فریم ورک بنیادی طور پر قائم کیا گیا ہے ، اور بہت سے شعبوں کو منظم طریقے سے نئی شکل دی گئی ہے۔ 2022 میں چین نے جامع طور پر گہری اصلاحات کو چینی طرز کی جدیدکاری کو فروغ دینے اور چینی قوم کی عظیم نشاۃ ثانیہ کے حصول کے لئے بنیادی محرک قوت قرار دیا۔
جامع طور پر گہری اصلاحات کے ساتھ ہی ساتھ چین کا اعلی معیار کا کھلاپن بھی فروغ پا رہا ہے ۔ اصلاحات اور کھلے پن کے بعد سے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک دونوں نے چین کی اقتصادی ترقی سے زبردست مواقع حاصل کیے ہیں۔ اصلاحات اور ترقی کے ذریعے اپنے مسائل کو مسلسل حل کرتے ہوئے ، چین نے غربت کے خاتمے ، ماحولیاتی تحفظ اور پناہ گزینوں کے بحران سمیت دیگر عالمی مسائل کے حل میں فعال کردار ادا کیا اور بین الاقوامی مکالمے اور تعاون میں فعال طور پر حصہ لیا ہے ، جس نے عالمی حکمرانی کے لئے چینی دانش مندی اور حل فراہم کیا ہے۔