پاکستان کی شہ رگ کشمیر

0

پاکستانی قوم ہر سال 5 فروری کو اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں سے بھرپور اظہارِ یکجہتی کرتے ہیں جس سے پوری دنیا پر عیاں ہو جاتا ہے کہ اہل کشمیر غاصب بھارت کے خلاف جدوجہد آزادی میں اکیلے نہیں بلکہ پاکستان کا ہر جوان مرد و زن اور بچہ بچہ ان کے ساتھ ہے ان کی سیاسی اخلاقی اور ہر طرح کی مدد جاری رکھیں گے اس موقع پر پوری قوم مجاہدین کشمیر کی جدوجہد کو سلام پیش کر تی ہے دراصل اہل پاکستان کا اپنے کشمیری بھائیوں سے یہ اظہار ِ یکجہتی محض اس لیے نہیں کہ پاکستان کے جغرافیائی مفادات کشمیر سے وابستہ ہیں یہ مفادات اپنی جگہ لیکن اہل پاکستان کا اصل رشتہ کشمیری بھائیوں کے ساتھ اسلام کا رشتہ ہے اور یہی وہ واحد مشترکہ چیز ہے جو کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہماری یکجہتی کی اصل بنیاد ہےکشمیر جھیلوں، چشموں، دریائوں، کوہساروں، قدرتی عجائبوں اور باغوں کا دیس ہے اگر دنیا میں کہیں جنت ہے تو وہ کشمیر ہی ہے اس کی تاریخ درد ناک اور عبرت انگیز ہےکشمیریوں کوٹارچر سیل میں اذیتیں دی گئیں۔

الٹا لٹکا کر کھالیں اُڈھیڑی گئیں۔ دانت توڑنے گئے۔بجلی کے جھٹکے دے دے کر نوجوانوں کو ہمیشہ کے لیے معذور کر دیا گیا۔ جیلوں میں قید نوجوانوں کو زہر دے کر ان کی زندگی کوعبرت کا نشان بنا دیا گیا۔ دیواروں سے ٹکرا ٹکرا کر ذہنی مریض بنا دیا گیا۔ہزاروں عزت مآب خواتین کی اجتما عی آبروریزی کی گئی۔ بے قصوروں کی اجتماعی قبریں بنائی گئیں۔ لاتعداد نوجوانوں کو لاپتہ کر دیا گیا۔ سینکڑوں کو عقبوبت خانوں میں تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا۔ کہیں اگر وادی کہہ کر اور کہیں دہشت گرد کہہ کر جعلی مقابلوں کے ذریعے شہید کیا گیا۔ کشمیریوں کی مساجد اور مزارار تباہ کر دئیے گئے۔گن پاوڈر ڈال کے کھربوں کی پراپرٹیز جلا کر خاکستر کر دی گئیں۔

باغات ،مکانات اور دوکانیں جلا کر راکھ کا ذھیر بنا دیں گئیں۔لا تعداد کشمیریوں کو پاکستان میں دکھیل دیا گیا۔ ہزاروں بیرون ملک ہجرت کر گئے ۔ ظلم ،سفاکیت اوردہشت ہے کہ ختم ہونے کا نام تک نہیں لے رہی۔تشدد ہے کہ آئے دن بڑھ رہا ہے تقسیم ہند کے وقت بٹوارے کے اصولوں کی رو سے تمام ریاستوں کو پاکستان و بھارت کے ساتھ الحاق کرنے کا اختیار دیا تھا اس فارمولے کے تحت کشمیر اخلاقی،ثقافتی،تہذبی اور علاقائی طور پر پاکستان کا حصہ ہے پاکستان اور کشمیر کی ثقافت اور تہذیب اور علاقہ آپس میں ملتے ہیں کشمیریوں کی اکثریت الحاق پاکستان کا نعرہ لگا چکی تھی مگر کشمیری راجہ ہری سنگھ نے انگریزوں کے گٹھ جوڑ سے کشمیری قوم کی دلی امنگوں کا خون کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ27 اکتوبر1947 کو اتحاد کرلیا۔

اس جبری الحاق کو کشمیریوں نے کبھی قبول نہیں کیا۔تقسیم بر صغیر سے آج تک بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر پر اپنا جبری تسلط قائم کیے ہوئے ہےاقوام متحدہ کشمیر میں اپنی قرار داد پر آج تک عمل نہیں کراسکی۔ اگر یہی قرارداد کسی غیر مسلم ممالک کے خلاف ہوتی تو اس پر عمل درآمد کرانے کے لیے بہت ممالک اپنا اثرو رسوخ استعمال کرتےاقوام متحدہ نے کشمیر کا مسئلہ سالوں سے سرد خانے میں ڈال رکھا ہے۔ مشرقی تیمور کو آزادی مل سکتی ہے کیونکہ علیحدگی چاہنے والے مسلمان نہیں عیسائی تھے اور مقبوضہ کشمیر کو اس لئے مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے کہ یہاں برہمن کے تسلط سے نجات چاہنے والوں کا تعلق اسلام سے ہےبھارت دھونس زور زبردستی اور جبر کا رراستہ اختیار کیے ہوئے ہے۔

کشمیریوں کو اُن کا حق دینے سے انکاری ہے، جس کا وعدہ وہ اقوام متحدہ میں کرکے آیا تھا،اب بھارتی آئین میں ایک خودساختہ تبدیلی کرکے ایکٹ 370 35 اے کی منسوخی سے کشمیر کی خودمختار حیثیت ختم کرکے کشمیر کو سب کے لیے OPEN AREA قرار دے کر مسلمانوں کو اقلیت میں بدلنے کی سوچ لیے، کشمیرں پر ہر طرح کا ظلم ڈھائے، اُن کو ختم کردینے کی سوچ کے ساتھ زبردستی سے کشمیر کو ہڑپ کرنا چاہتا،ایکٹ 370 35 اے کی منسوخی اِسی چیزکا پیش خیمہ ہے،یہ الگ بات ہے کہ بھارت کے اِس فیصلے کو نہ کشمیری مانتے ہیں اور نہ ہی اقوام عالم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،ساری دنیا جانتی ہے کہ بھارت بزور طاقت مسلم اکثریتی علاقے مقبوضہ کشمیر کو اپنے قبضے میں کرنا چاہتا ہےآرٹیکل 35 اے کے تحت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے سوا بھارت کا کوئی بھی شہری یا ادارہ جائیداد نہیں خرید سکتا جبکہ سرکاری نوکریوں، ریاستی اسمبلی کے لیے ووٹ ڈالنے اور دوسری مراعات کا قانونی حق بھی صرف کشمیری باشندوں کو حاصل تھا۔

بھارتی انتہاپسند چاہتے ہیں کہ آرٹیکل 35 اے کوختم کرکے مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جائے اور پھر اسے ختم کرکے مقبوضہ کشمیر پر بھارت کا غاصبانہ قبضہ مستحکم بنایا جائےجہاں تک بڑی طاقتوں کا تعلق ہے ان کا اپنا طویل المدت مفاد اسی میں ہے کہ پاکستان اور بھارت میں کبھی امن و امان قائم نہ ہو کیونکہ یہ تاریخی خطہ لا محدود وسائل و معادنیات کا مالک ہے ،اور کہیں یہ خود آپس میں کوئی سمجھوتہ نہ کر لیں،اور یہ اپنی مرضی سے عالمی سیاست میں اپنا کوئی کردارادا کرنے کے قابل نہ ہو جائیںبھارت خود کشمیر کا تنازعہ لے کر اقوامِ متحدہ میں گیا اور وہاں یہ مان کر آیا کہ کشمیریوں کو اِستصواب رائے کا حق دیا جائے گا۔ اُس وقت کے بھارتی وزیرِاعظم پنڈت جواہرلال نہرو کا خطاب آج بھی تاریخ کے اوراق میں محفوظ ہے جس میں اُنہوں نے کشمیریوں کو حقِ خودارادیت دینے کا وعدہ کیا لیکن نہرو سے نریندر مودی تک کسی بھی بھارتی حکومت کی نیت نیک نہیں تھی مسئلہ کشمیر صرف جلسوں،پر سحر تقاریر اور بڑے ہوٹلوں میں اجلاسوں کے بعد پرتکلف کھانوں کے ذریعے حل نہیں ہوگا اس کے لیے مضبوط بنیادوں پر کام کرنا ہوگاکشمیر میں بھارتی عزائم کے حوالے سے پاکستان کو بھرپور سفارتی مہم کا آغاز کرنا چاہیے اور تمام سفارت خانوں کو متحرک کرنا چاہیے۔

دنیا میں پاکستان کشمیریوں کاواحد وکیل اور پاکستان کشمیر یوں کی منزل ہے مسئلہ کشمیریوں کو پوری دینامیں پاکستان نے اُجاگر کیا کشمیر یوں کی مرضی ومنشاء کے بغیر کوئی بھی فارمولا کسی صورت قابل قبول نہیں ہےمسئلہ کشمیر کو نظر انداز کرکے کوئی حکومت اپنا مستقبل محفوظ نہیں کر سکتی اقوام متحدہ بھارتی حکومت کو متنازعہ اقدامات اور اپنی قرار دادوں کی خلاف ورزی سے روکےاور عالمی برادری کشمیریوں کواستصواب رائے کا بنیادی حق دلانے میں کردار ادا کرے۔پاکستان میں بسنے والے سبھی لوگوں کے دل اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں اوروہ وقت دورنہیں کشمیری عوام کی جدوجہد اور شہداء کی قربانیوں کے نتیجے میں ایک دن وادی کشمیرپر آزادی کا سورج طلوع ہوکر رہے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!