بزم اہل سخن پاکستان اور سٹی میگ سیالکوٹ کے اشتراک سے ملکی ترقی و سالمیت میں اردو زبان کے کردار پر تقریب کا انعقاد
اگر شاعر اور ادیب اپنا اپنا کردار ادا کریں تو اردو کو مزید فروغ مل سکتا ہے
اردو بڑی میٹھی اور انتہائی مہذب زبان ہے اگر اس کا پوری طرح نفاذ ہو جائے تو ایک بہتر معاشرہ تشکیل پا سکتا ہے
دبئی (طاہر منیر طاہر) کلیکٹر کسٹمز سیالکوٹ محترمہ صائمہ آفتاب نے کہا ہے کہ اردو ہماری قومی زبان ہے اس کی ترویج و ترقی میں اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہم سب کا فرض ہے اور جو لوگ یہ کردار ادا کر رہے ہیں وہ انتہائی قابل تحسین ہیں۔ اس سلسلے میں عامرشریف کی قیادت میں بزم اہل سخن پاکستان کی خدمات قابل تقلید ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار بزم اہل سخن پاکستان اور سٹی میگ سیالکوٹ کے اشتراک سے ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی رحمۃ اللہ علیہ کی یاد میں اور یوم قومی زبان اردو کے موقع پر ملکی ترقی و سالمیت میں اردو زبان کے کردار پر منعقدہ تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔
تقریب کی صدارت ممتاز شاعر باقی احمد پوری نے کی جبکہ نظامت کے فرائض بانی بزم اہل سخن پاکستان عامر شریف نے سرانجام دیئے۔ ممتاز سیاسی و سماجی رہنما اور کالم نگار محمد خالد وسیم ایڈووکیٹ بطور مہمان ذی وقار جبکہ ممتاز شاعر جان کشمیری، ڈاکٹر محمد عامر اقبال، سابق صدر پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن آفتاب حسین ناگرہ ایڈووکیٹ، سینئر نائب صدر پنجاب کوآپریٹو یونین حسن وسیم، سابق صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سیالکوٹ شاہد میرایڈووکیٹ، چیئرمین سیالکوٹ کلچرل اینڈ آرٹ سینٹر خالد لطیف، چیئرمین سیالکوٹ ٹورزم اینڈ کلچرل فورم ڈاکٹر عبدالشکور مرزا، صدر فکر سخن سیالکوٹ اعجاز غوری اور انچارج رحمان فاؤنڈیشن فری ڈائیلسسز سینٹر سیالکوٹ صوفی محمد یونس چودھری بھی موجود تھے۔
مہمان خصوصی محترمہ صائمہ آفتاب نے کہا دنیا بھر میں لوگ اپنی قومی زبان کو بڑی اہمیت دیتے ہیں اور اپنا قومی تشخص برقرار رکھتے ہیں۔ ہمیں بھی اپنی قومی زبان کے فروغ اور تحفظ کے لئے سنجیدگی سے کوششیں کرنی چاہیں۔ اس حوالے سے شاعر اور ادیب بھی اپنا اپنا کردار ادا کریں تو اردو کو مزید فروغ مل سکتا ہے۔ ممتاز سیاسی سماجی رہنما محمدخالد وسیم ایڈووکیٹ نے قومی زبان اردو کے نفاذ کے حوالے سے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اردو کے عملی نفاذ کوممکن بنائے اور تمام سرکاری، نیم سرکاری اور نجی اداروں میں ہرقسم کی خط و خطابت اردو زبان میں کرنے کے احکامات صادر کرے جبکہ سول سروس کے امتخانات بھی قومی زبان میں لینے کا فیصلہ کرے۔
محمد خالد وسیم نے نفاذ اردو کی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔ ممتاز شاعر و دانشور محبوب صابر نے کہا کہ ہمیں اردو کے فروغ کے دوران انگریزی کی اہمیت کو بھی پیش نظر رکھنا ہو گا۔ اور اسی طرح اپنی مادری زبانوں کو بھی زندہ رکھنا بڑا ضروری ہے۔ایک دوسری زبان کو آپس میں گڈمڈ ہونے سے بھی بچانا ہو گا تاکہ تمام زبانیں اپنا اپنا تشخص برقرار رکھ سکیں۔ بانی بزم اہل سخن پاکستان عامرشریف نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کا یہ المیہ ہے کہ پاکستان گزشتہ 75 سال سے اپنی قومی زبان کے نفاذ کی جستجو میں ہے اور تاحال قومی زبان کا نفاذ ممکن نہیں ہو پایا ان کی تنظیم اس مقصد کے دن رات کوششیں کر رہی ہے جس کے لئے ہر پاکستانی کا ساتھ درکار ہے۔
شاہد میر ایڈووکیٹ نے کہا کہ اردو بڑی میٹھی اور انتہائی مہذب زبان ہے اگر اس کا پوری طرح نفاذ ہو جائے تو ایک بہتر معاشرہ تشکیل پا سکتا ہے۔ صدر تقریب باقی احمد پوری نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر 25 فروری 1948 کو اردو کو قومی زبان قرار دیئے جانے والے فیصلے پر فوری عمل درآمد ہو جاتا تو ہم کب کے ایک قوم بن گئے ہوتے۔ اس فیصلے سے رو گردانی کی وجہ سے ہم بکھرے ہوئے ہیں اور ہمارا قومی تشخص بھی بن نہیں سکا اور ہم اختلافات کا شکار ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قائد اعظم کے فرمان کی روشنی میں اردو کا مکمل نفاذ کیا جائے۔
تقریب میں اردو کے فروغ اور اقبالیات کی تعلیمات کو عام کرنے پر ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمات پر انہیں شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اس موقع پر ضیغم عباس، محمد ایوب شفیقی، اجمل فاروقی، مرزا ارشد، عامرشریف، محبوب صابر، صہیب رانا، اعجاز عزائی، قیصر گورائیہ، وحید ناز، شوکت علی ناز، آفتاب خان، ممتاز راشد لاہوری، جان کاشمیری، صائمہ آفتاب اور باقی احمد پوری نے اپنا اپنا کلام پیش کیا۔
منتخب شرکاء کو ترویج قومی زبان ایوارڈزسے بھی نوازا گیا اور عشائیہ بھی دیا گیا۔ پیش کیا گیا۔اس تقریب کی نظامت کے فرائض تابندہ انور نے نبھائے۔محمد عظیم نے تلاوت قرآن پاک اور صوفی محمد یونس چودھری نے نعت رسولﷺ پیش کی۔