سی پیک کے تحت سستی توانائی کے چودہ منصوبے لگائے جا چکے ہیں، چینی سفارتکار
اسلام آ باد (ویب ڈیسک) چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت پاکستان میں قابل تجدید توانائی کے منصوبے ملک کے مستقبل کے محفوظ ہونے کے ضامن ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں "رینیوایبل انرجی اور سی پیک کا دوسرا مرحلہ” کے حوالے سے منعقدہ سیمینار میں شامل ماہرین نے کیا۔
شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد میں چینی سفارت خانے کے عہدیدار وینگ سیتا نے کہا کہ چین کو ماحولیاتی تحفظ کے لیے کیے جانے والے کامیاب اقدامات کی بدولت پوری دنیا میں نمایاں مقام حاصل ہے اور گزشتہ کئی سالوں سے چین اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تعاون سے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو، سی پیک کے تحت ماحول دوست، شفاف اور سستی توانائی کے چودہ منصوبے لگائے جا چکے ہیں، جس سے 8 ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی حاصل ہو رہی ہے۔
سابق ڈائریکٹر سی پیک حسان داؤد بٹ نے اس موقع پر کہا کہ سی پیک کے تحت یا پاکستان اور چین کے دوطرفہ تعاون سے جاری دیگر توانائی کے منصوبوں سے ملک کی مجموعی توانائی کی پیداوار میں استحکام آیا ہے۔چین میں پاکستان کے سابق سفیر معین الحق نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں چین ماحول دوست توانائی میں سرمایہ کاری، الیکٹرک گاڑیوں اور سمارٹ بیٹریز کی صنعت میں سب سے نمایاں ہے، اور یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ پاکستان کے قابل تجدید توانائی کے سفر پر چین ہمارے ساتھ کھڑا ہے۔
سیمینار کے شرکاء نے پاکستان میں رینیوایبل انرجی کے منصوبوں کی فعالیت میں مقامی ماحول اور سماجی بہبود کے شعبہ کو ترجیح دینے پر چینی کمپنیوں کے اقدامات کو سراہا۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ ملکی مستقبل کی بہتری کے لیے ناگزیر ایسے منصوبوں کی کامیابی کے لیے مقامی آبادی کی ان میں نمایاں شمولیت بے حد ضروری ہے۔