امریکہ اقتصادی اور تجارتی معاملات کو سیاسی رنگ دے رہا ہے، رپورٹ
بیجنگ (ویب ڈیسک) مارچ 2018 میں امریکہ نے برآمد کی جانے والی تقریباً 360 بلین ڈالر کی چینی مصنوعات پر بھاری محصولات عائد کیے تھے۔ امریکہ نے چین پر محصولات میں مزید اضافے کا اعلان کیا اور چین کی الیکٹرک گاڑیوں پر عائد درآمدی محصولات 27.5 فیصد سے بڑھا کر 102.5 فیصد تک کر دیے گئے، سولر سیلز پر درآمدی ٹیکس 25 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد تک کر دیا گیا اور لیتھیم بیٹریوں پر ٹیرف کی شرح 7.5 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دی گئی۔
یہ واضح ہے کہ امریکی حکومت اس بار چین کی نئی توانائی سے متعلق صنعتوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ بہت سے سینئر امریکی عہدیداروں نے حال ہی میں چین کی نئی توانائی کے نام نہاد "حد سے زیادہ پیداوار” کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے، جو محصولات عائد کرنے کا محض ایک بہانہ ہے۔ کیا امریکی محصولات میں اضافہ کام کرےگا؟ بین الاقوامی رائے عامہ کا ماننا ہے کہ امریکہ اقتصادی اور تجارتی معاملات کو سیاسی رنگ دے رہا ہے، جو متعلقہ صنعتوں کی ترقی کے لئے فائدہ مند نہیں ہے بلکہ بالآخر اسے ہر بار زیادہ سے زیادہ تکلیف دہ محسوس ہوگا۔
جاپان کے اخبار نہون کیزئی شمبن نے نشاندہی کی کہ متعلقہ چینی صنعتیں امریکی مارکیٹ پر انحصار نہیں کرتی ہیں ، اور امریکہ کے لئے اضافی محصولات کے ساتھ چینی کمپنیوں پر خاطر خواہ اثر ڈالنا مشکل ہے۔ بلومبرگ نے یہ بھی تجزیہ کیا کہ امریکی حکومت چین کے گرین ٹیکنالوجی کے شعبے کو نشانہ بنا رہی ہے ، لیکن "اس سے چین کی اقتصادی ترقی کمزور نہیں ہوگی ۔ تو پھر امریکی حکومت ایسا کیوں کر رہی ہے؟ بہت سے تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی کہ بائیڈن انتظامیہ نےاس لئے اس وقت چین کے خلاف "ٹیرف جنگ” شروع کی ہے کہ وہ امریکی اندورنی سیاسی ضروریات کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ ووٹ حاصل کرنا چاہتی ہے۔لیکن حقائق نے ثابت کیا ہے کہ امریکی حکومت کی جانب سے 2018 میں چین کے ساتھ شروع کی گئی تجارتی جنگ کی امریکی کمپنیوں اور عوام کو بھاری قیمت چکانی پڑی ہے۔ موڈیز کا اندازہ ہے کہ امریکی صارفین چین پر محصولات کی لاگت کا 92 فیصد برداشت کرتے ہیں۔
دیگر مطالعات کے مطابق، چین کے ساتھ تجارتی جنگ نے امریکی کمپنیوں کو مارکیٹ ویلیو میں 1.7 ٹریلین ڈالر اور تقریباً 250،000 ملازمتوں کا نقصان پہنچایا ہے. اکتوبر 2022 میں ، امریکی اخبار کیپیٹل ہل نے ایک مضمون شائع کیا تھا، جس میں اعتراف کیا گیا کہ چین کے خلاف ٹیرف جنگ "تمام معاملات میں ہار گئی”۔ ایک امریکی تجارتی ماہر اسکاٹ لینسیکومبے نے نشاندہی کی کہ امریکی محصولات نے امریکہ کی مقامی صنعتوں کی ترقی میں مدد کرنے کے بجائے مارکیٹوں کو مسخ کردیا ہے۔