چینی وزیرخارجہ کی افغانستان سے متعلق چین، روس، پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ کے تیسرے غیر رسمی اجلاس میں شرکت
افغانستان کو اپنی معیشت اور عوام کے استحکام میں مدد ملی ہے، وانگ ای
نیو یارک (ویب ڈیسک) اورچینی وزیر خارجہ وانگ ای نےنیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر روسی وزیر خارجہ لاوروف، پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے ساتھ افغانستان کے بارے میں چاروں وزرائے خارجہ کے تیسرے غیر رسمی اجلاس میں شرکت کی۔ہفتہ کے روز وانگ ای نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں میں افغانستان کی مجموعی صورت حال ایک مستحکم تبدیلی سے گزر رہی ہے۔
علاقائی ممالک افغانستان میں ہونے والی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے متحد ہوئے ہیں، جس سے افغانستان کو اپنی معیشت اور عوام کے استحکام میں مدد ملی ہے۔ اگرچہ افغانستان نے دوبارہ زندگی کی نئی سمت حاصل کر لی ہے،تاہم تعمیر نو اور ترقی کا بدستور طویل سفر باقی ہے اور طویل مدتی امن و استحکام کو اب بھی بہت سی مشکلات اور چیلنجز کا سامنا ہے۔ وانگ ای نے افغانستان کی صورت حال میں بہتری کے لیے چار تجاویز پیش کیں:اول، ہمیں مشترکہ طور پر سلامتی کی تعمیر کرنی چاہیے۔
دوسرا، ہمیں جامع پالیسیوں پر عمل درآمد کرنا چاہیے۔ تیسرا، ہمیں انصاف کو برقرار رکھنا چاہیے۔ چوتھا، ہمیں مثبت رہنمائی فراہم کرنی چاہیے اور جدیدیت کی راہ تلاش کرنے میں افغانستان کی مدد کرنی چاہیے جو وقت کے تقاضوں اور لوگوں کی مرضی کے مطابق ہو۔ چاروں فریقوں کا ماننا ہے کہ ایک مستحکم اور خوشحال افغانستان پڑوسی ممالک اور علاقائی سلامتی کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے متفقہ طور پر اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے اصول پر کاربند رہنے، افغان حکومت کی جامع طرز حکمرانی کو فروغ دینے، انسانی حقوق کے تحفظ، دہشت گردی سے نمٹنے میں تعاون، ملکی صورتحال کو مستحکم کرنے اور تعمیر نو اور ترقی کو جلد از جلد شروع کرنے پر اتفاق کیا۔