اجلاس میں ایک نئے عزم اور ولولے کے ساتھ خواتین اور مردوں کو آگے بڑھنے کا موقع فراہم کیا گیا
ہینڈی کرافٹ انڈسٹری پاکستان کی ثقافت اور معیشت کا حصہ ہے، مریم خان
تقریباً پچاس ہنر مند خواتین اور حضرات کوحوصلہ افزائی کے سرٹیفکیٹس تقسیم کیے گئے
دبئی (طاہر منیر طاہر) فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (FPCCI) کے شاندار ہال میں آل پاکستان ہینڈی کرافٹ ایسوسی ایشن کے زیرِ اہتمام ایک بے مثال اور یادگار اجلاس منعقد ہوا، جس نے ہنر مند خواتین اور مردوں کی حوصلہ افزائی اور ان کی صلاحیتوں کو دنیا کے سامنے لانے کا ایک نیا باب رقم کیا۔
یہ اجلاس سندھ میں کامیاب پروگرام کے بعد لاہور، پنجاب میں منعقد کیا گیا، جس میں ایک نئے عزم اور ولولے کے ساتھ خواتین اور مردوں کو آگے بڑھنے کا موقع فراہم کیا گیا۔ اس کی قیادت ایسوسی ایشن کی باصلاحیت، تجربہ کار، اور باوقار چیئرپرسن، عائشہ فاروقی نے کی،اجلاس کا آغاز انتہائی پروقار انداز میں تلاوتِ کلامِ پاک اور قومی ترانے سے ہوا۔ پھر فیڈریشن کے وائس پریزیڈنٹ ذکی اعجاز، معروف صنعت کار عثمان ، اور سلیم فیبرک کے مالک عمر نے اجلاس سے خطاب کیا۔
ان کے ساتھ لیجنڈ بزنس پرسن مریم خان نے ہینڈی کرافٹ انڈسٹری کی ترقی میں خواتین کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ صنعت پاکستان کی ثقافت اور معیشت کا ایک لازمی حصہ ہے۔ معروف شاعر اور بزنس مین امجد اقبال امجد نے اپنی دلکش تقریر میں ہینڈی کرافٹ کو عالمی سطح پر روشناس کروانے کے لیے انقلابی تجاویز پیش کیں، جنہیں بھرپور پذیرائی ملی۔
عائشہ فاروقی ، جو بہاولپور چیمبر آف کامرس کی نائب صدر کے طور پر نمایاں خدمات انجام دے چکی ہیں، اس تقریب کی اصل روح اور مرکزِ توجہ تھیں۔ ان کی شخصیت کی کرشمہ سازی اور قائدانہ صلاحیتوں نے اجلاس کے شرکاء کو متاثر کیا۔
انہوں نے خواتین اور مردوں کی محنت کو سراہتے ہوئے تین سال بعد رکا ہوا کام شروع کیا اور تقریباً پچاس ہنر مند خواتین اور حضرات کو سرٹیفکیٹس تقسیم کیے اور ان کے عزم اور محنت کو مزید پروان چڑھایا۔ انہوں نے اس اجلاس میں اعلان کیا کہ ہینڈی کرافٹ انڈسٹری کو بین الاقوامی مارکیٹ میں جگہ دلانے کے لیے وہ ہر ممکن کوشش کریں گی۔
پروگرام کی نظامت فاطمہ وسیم نے اپنے منفرد انداز میں انجام دی، جنہوں نے نہایت مہارت اور پراثر الفاظ کے ساتھ پورے اجلاس کو کامیابی سے آگے بڑھایا۔ دیگر مہمانوں میں شبیر چوہان، فائزہ احمد، اور ثناء نصیر شیخ بھی شامل تھے، جن کی موجودگی نے تقریب کو چار چاند لگا دیے۔اجلاس کے بہترین انتظامات کی ذمہ داری عظمیٰ حمزہ نے بخوبی نبھائی۔
ان کی محنت اور لگن ہر گوشے میں جھلک رہی تھی۔ سردیوں کی نرم ٹھنڈک میں یہ اجلاس ایک میلے کی شکل اختیار کر گیا، جہاں ملک بھر سے مختلف تنظیموں کی نمائندگی نے پروگرام کو شاندار بنا دیا۔ خاص طور پر خواتین کی 90 فیصد موجودگی نے تقریب کو ایک نیا جوش اور توانائی بخشی۔ ذکی اعجاز نے اپنی تقریر میں ہینڈی کرافٹ انڈسٹری کی ترقی کے لیے ہر قسم کے تعاون کی پیشکش کی اور خواتین کے کردار کو سراہا۔
اجلاس کے اختتام پر تمام شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ عائشہ فاروقی کی قیادت میں ہینڈی کرافٹ انڈسٹری نہ صرف پاکستان کی پہچان بنے گی بلکہ عالمی سطح پر بھی اس کا ایک منفرد مقام ہوگا۔ اختتام پر شرکاء کے لیے کھانے پینے کا شاندار انتظام کیا گیا، جس میں پاکستانی روایتی پکوانوں نے ہر کسی کو محظوظ کیا۔
یہ پروگرام نہ صرف ہنر مند خواتین اور مردوں کے لیے ایک سنگِ میل ثابت ہوا بلکہ عائشہ فاروقی کی قائدانہ صلاحیتوں اور وژن کا ایک شاندار مظہر بھی تھا۔