محبوب کی معراج ومہمان نوازی

0

معراج حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کے روشن واعظم ترین معجزات اور اعلیٰ ترین فضائل وکمالات سے تعبیر ہے جس میں حضور نبی اکرم ﷺ بیداری کی حالت میں جسم وروح کے ہمراہ نہایت اعزازواکرام کے ساتھ مکہ مکرمہ سے مسجد اقصیٰ میں پہنچے آپ کی روحانی و جسمانی خداداد طاقتوں پر نظر ڈالی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ آپکی حیاتِ مقدسہ کے مختلف دور کے محیرالعقول کارنامے خود عظیم سے عظیم تر معجزات ہیں کبھی عرب کے ناقابل ِتسخیرپہلوانوں سے کشتی لڑکر پچھاڑ دینا اور کبھی انگلیوں کے ا شارے سے سے چاند کے دو ٹکڑے کر دینا کبھی ڈوبے ہوئے سورج کو واپس لوٹا دینا اور کبھی خندق کی چٹان پر پھاوڑہ مار کر روم و فارس کی سلطنتوں میں اپنی امت کو پرچم ِ اسلام لہراتا ہوا دکھا دینا کبھی انگلیوں سے پانی کے چشمے جاری کر دینا اور کبھی مٹھی بھر کھجو رسے ایک بھو کے لشکر کو اس طرح راشن دینا کہ ہر سپاہی نے شکم ِ سیر ہو کر کھا لیا انہی معجزات کی لڑی میں ایک اور عظیم معجزہ ہے عرش ِ معلی کی سیر جسے معراج النبی ﷺ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔

معراج النبی ﷺ کا وقوع پذیر ہونا انسانی تاریخ کا ایک ایسا زرین اور درخشندہ باب ہے جس کا ایک ایک حرف عظمت و رفعت کی ہزار ہا داستانو ں کا امین اور عروج آدم خاکی کا ان گنت پہلوں کا مظہر ہے نقوش ِ کفِ پائے محمد ﷺ سے لوح افلاک پر شوکت انسانی کی جو دستاویز مرتب ہوئی وہ انسان کے اشرف المخلوقات ہونے کی دلیل ہی نہیں بلکہ ایسا مینارہ نور بھی ہے کہ جو تسخیرِ کائنات کے ہر مرحلے پر آنے والی نسل انسانی کے راستوں کو منور کرتا رہے گا فرشتوں نے بھی حضرت انسان کی عظمت کو محض تسبیح و تقدس کے حوالے سے دیکھا اور بول اٹھا کہ ہم اِس سے زیادہ خدا کی پاکی اور حمد بیان کر نے والے ہیں لیکن معراج کی رات نبی کریم ﷺ ان انتہائی رفعتوں اور منزلوں سے ہو آئے قرآن پاک فرقان حمید میں ارشاد ھوا پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے کورات میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک سفر کرایا جس کے گردا گرد ہم نے برکتیں رکھی ہیں تاکہ ہم اسے اپنی آیات دکھائیں بے شک اللہ تعالیٰ سننے والا جاننے والا ہے۔

(سورةٰ بنی اسرائیل)رجب کی ستائیسویں تاریخ کوہمارے پیارے آقا ﷺ کو معراج کا شرف عطا کیا گیا سفر معراج کے تین مراحل ہیں پہلا مرحلہ مسجر الحرام سے مسجد اقصی تک یہ زمینی سفر۔ دوسرا مرحلہ مسجدِ اقصی سے سدر المنتہی تک ہے یہ کرہ ارض سے کہکشاوں کے اس پار واقع نورانی دنیا کا سفر ہے اور سب سے اہم تیسرا مرحلہ سدر المنتہی سے آگے قاب قوسین اور اس سے بھی آگے تک ہے یہ لازوال سفر محبت اور عظمت کا سفر ہے یہ سب دیدار محب اور محبوب کی انوکھی خاص ملاقات ہے لہذا اِس ملاقات کو زیادہ تر راز میں رکھا گیا سور النجم میں صرف اتنا فرمایا وہاں اللہ تعالی نے اپنے محبوب سے راز و محبت کی باتیں کرلیں معراج کی رات انبیا نے حضورﷺ کی اقتدا میں نماز ادا کی تو پھر آسمانی سفر کا آغاز ہوا پہلے آسمان پر پہنچ کر دستک دی گئی تو آواز آئی کون ہے ؟ سید الملائکہ نے جواب دیا میں جبرائیل ہوں آواز آئی آپ کے ساتھ کون ہیں تو جبرائیل امین نے جواب دیا یہ محمد ﷺ ہیں آج کی رات انہیں آسمانوں پر پذیرائی بخشی جائے گی تو آسمان کا دروازہ کھول دیا گیا دروازہ کھول نے والے نے محبوب خدا ﷺ کی خدمت میں عقیدت بھرا سلام عرض کرنے کی سعادت حاصل کی ۔

پہلے آسمان پر سرتاج الانبیا کی ملاقات اپنے جدِ امجد حضرت آدم سے ہوئی حضرت آدم کو بتایا گیا کہ یہ آپ کے جلیل القدر فرزند ہیں ختم المرسلین ہیں یہی حضرت محمد ﷺ اور تما م انبیا کے سردار ہیں مالک ِ دو جہاں نے دادا جان کہہ کر سلا م کیا حضرت آدم نے سلام کا جواب دیا اور اپنے عظیم ترین فرزند کو اپنی دعاں سے نوازا پھر آپ ﷺ کو دوسرے آسمان پر لے جایا گیا حضرت جبرائیل نے دروازہ کھلوایا یہاں نبی کریم ﷺ نے دو خالہ زاد بھائیوں حضرت یحی بن ذکریا اور حضرت عیسی بن مریم کو دیکھا اور انہیں سلام کیا دونوں نے مرحبا کہا اور آپ ﷺ کی نبوت کا قرار کیا یہاں کے ملکوتی مشاہدات کے بعد آپ ﷺ کو تیسرے آسمان کی طرف اٹھا یا گیا ۔ یہاں پرملاقات حضرت یوسف سے کرائی گئی جن کو آدھا حسن دیا گیا تھا آپ نے بھی سلا م کیا انہوں نے جواب دیا مرحبا کہا آپ ﷺ کی نبوت کا اقرار کیا ۔ پھر نبی کریم ﷺ کو چوتھے آسمان پر لے جایا گیا وہاں پر حضرت ادریس کو دیکھا اور انہیں سلام کیا انہوں نے بھی جواب دیا مرحبا کہا اور آپ ﷺ کی نبوت کا اقرار کیا پھر پانچویں آسمان پر لے جایا گیا وہاں حضرت ہارون کو دیکھا اور انہیں سلام کیا۔

انہوں نے بھی سلام کا جواب دیا مرحبا کہا اور آپ ﷺ کی نبوت کا اقرار کیا یہاں سے چھٹے آسمان پر لے جایا گیا وہاں حضرت موسی سے ملاقات ہوئی حضرت موسی کی چشمان مبارک اشکبار ہو گئیں سرتاج الانبیا کی شان و شوکت دیکھ کر رشک سے آنسو چھلک پڑے اور بے اختیار زبان مبارک سے نکلا یہ خدائے بزرگ و برتر کے وہ برگذیدہ رسول ہیں جن کی امت کو میری امت پر شرف عطا کیا گیا جن کی امت کو میری امت کے مقابلے میں کثرت کے ساتھ جنت میں داخل کیا جائے گا ۔اِس کے بعد ساتویں آسمان پر لے جایا گیا وہاں آپ ﷺ کی ملاقات حضرت ابراہیم سے ہوئی آپ ﷺ نے سلام کیا انہوں نے محبت سے جواب دیا مرحبا کہا آپ ﷺ کی نبوت کا اقرا ر کیا ساتوں آسمانوں کے نورانی جلووں کے بعد تاجدار کائنات کو سدر المنتہی کے مقام تک لے جایا گیا یہ وہ حساس اور اعلی مقام کہ جہاں آکر ملائکہ اور انبیا و رسل کی بھی پرواز ختم ہو جاتی ہے یہاں مقرب فرشتوں کے بھی پر جلتے ہیں یہاں پر روح الامین جبرائیل کے بھی پر جلنے لگے اور وہ بے اختیار بول اٹھے کہ اگر میں یہاں سے ایک انگلی کی پور برابر بھی آگے بڑھا تو تجلیات الہی مجھے جلا کر خاکستر کر دیں گی پھروہ مقام آیا کہ جب کچھ بھی نہ تھا صرف وہ اللہ پاک تھا اوریہ محمد ﷺ تھے صرف خدا تھا اور مصطفی ﷺ تھے اور کچھ نہ تھا وہاں تجریدوتفریق کی طرف آگئے وہاں کوئی اورسننے والانہ تھا وہ بولتا تھا یہ سنتے تھے وہاں کوئی اوردیکھنے والابھی نہ تھا وہ دیکھتا تھا تویہ دکھائی دیتے تھے اوریہ دیکھتا تھا تووہ دکھائی دیتے تھے جلوہ خدا تھا اورنگاہ مصطفی ﷺ تھی اوراسی طرح جلوہ مصطفی ﷺ تھااورنگاہ خدا تھی مصطفی ﷺ کے مقام کو اگرہم فقط بشریت تک محدود کریں تو بشریت مسجداقصیٰ تک رہ گئی آقا ﷺ آگے چلے گئے ۔

اس سے معلوم ہواکہ بشریت مصطفی کی شانوں میں سے ایک شان ہے مقام نہیں ہے اگرآقا کا مقام صرف بشریت ہوتا تومسجداقصیٰ سے آگے نہ جاسکتے بشریت مصطفی کا مقام نہیں بلکہ بشریت کامقام آقا ﷺ کے قدموں میں ہے مقام مصطفی ﷺ کوفقط نورانیت میں بندرکھیں تو دیکھوجبرائیل اوربراق جونورہیں وہ سدرة المنتہیٰ پررہ گئے اورآقا ﷺ آگے چلے گئے اگرآقا ﷺ کامقام فقط نورانیت ہوتا توسدرة المنتہیٰ سے آگے نہ جاسکتے پس بشریت بھی مصطفی ﷺ کی ایک شان اورنورانیت بھی مصطفی ﷺ کی ایک شان ہے بشریت مسجداقصیٰ میں رہ گئی اورنورانیت سدرة المنتہیٰ پررہ گئی مصطفی ﷺ آگے چلے گئے معلوم ہوا یہ شانیں تھیں مقام اس سے اوپرہے نمازتحفہ معراج ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے محمد ﷺ دن رات میں نمازیں پانچ رہ گئیں ہیں ہر نماز پر 10 نمازوں کا ثواب ہے لہذا یہ (ثواب میں ) پچاس ہی ہیں جو ایک نماز پڑھے گا اسے 10 کا ثواب ملے گا اور جو ایک نماز چھوڑے گا اسے صرف ایک نماز کے چھوڑنے کا گناہ ہو گا اللہ پاک ہم سب کو نمازکی پابندی کرنے کی توفیق عطا کرے اور آقا ﷺ کی سچی محبت اورپکی غلامی نصیب فرمائے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!