سوئٹزرلینڈ کے شہر باصل میں یوم تکبیر کے موقع پر گرل پارٹی کا اہتمام

0

باصل (نمائندہ خصوصی) سوئٹزرلینڈ کے شہر باصل میں یوم تکبیر کے موقع پر ایک گرل پارٹی کا اہتمام کیا گیا اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستان کے لئے کسی بھی طرح قربانی سے دریغ نہیں کیا جائےگا آج ایٹمی طاقت کی بدولت ہما را سر فخر سے بلند ہےقوموں کی زندگی میں بعض لمحات اتنے اہم منفرد اور تاریخی ہوتے ھیں کہ ان لمحوں کی اھمیت اور حثیت کا مقابلہ کئی صدیاں مل کر نہیں کر سکتی۔

یہ منفرد وقیمتی لمحات دراصل تاریخ کا وہ حساس موڑ ہوتے ھیں جہاں کوئی قوم اپنے عزت و وقار 1ور غرور و تمکنت یا زلت و رسوائی اور غلامی و محکومی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرتی ھے اور بہادر لوگ ایسے تاریخی فیصے کرتے ھیں جو قومی زندگی کی بقاء ، سلامتی واستحکام اور تحفظ کے لئیےلازم وملزوم ھوتے ھیںمئی 1974ء میں بھارت نے ایٹمی دھماکہ کرکے عالمی،خصوصاً برصغیر کے امن کو سنگین خطرات سے دوچار کردیا ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے1976ء میں ایٹم بم پر کام شروع کیا اور چھ سات سال کے مختصر عرصے میں اسے پایہ تکمیل تک پہنچا دیا۔

1982ء میں بم تیار ہوگیا تھا، جس کا کامیاب تجربہ 28مئی 1998ء میں کیا گیا،جس سے نہ صرف پاکستانی قوم، بلکہ افواج پاکستان کا مورال بھی بلند ہوا اور دنیا کے سات ایٹمی ممالک میں پاکستان کا نام بھی شامل ہوگیا اسے ہم ’’یوم تکبیر‘‘ کے نام سے یاد کرتے ہیں ۔اگر22 سال پیچھے جاکر 28 مئی کے دن کو دیکھا جائے تو چاغی میں اس روز موسم صاف اور خوشگوار تھا۔

گراؤنڈ زیرو (ایٹمی دھماکے والی جگہ) سے متعلقہ لوگوں کے سوا تمام افراد کو ہٹالیا گیا تھا۔ 2 بج کر 30 منٹ پر پی اے ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر اشفاق احمد، ڈاکٹر عبدالقدیر خان، جاوید ارشد مرزا اور فرخ موجود تھے تین بج کر سولہ منٹ پر محمد ارشد نے جب ’’اللہ اکبر‘‘ کی صدا بلند کرتے ہوئے بٹن دبایا تو وہ گمنامی سے نکل کر ہمیشہ کیلئے تاریخ میں امر ہوگئے۔

بٹن دباتے ہی سارا کام کمپیوٹر نے سنبھال لیا۔ اب ساری نگاہیں دس کلومیٹر دور پہاڑ پر جمی ہوئی تھیں۔ دل سہمے ہوئے لیکن دھڑکنیں رک گئی تھیں۔ بٹن دبانے سے لے کر پہاڑ میں دھماکہ ہونے تک صرف تیس سیکنڈ کا وقفہ تھا لیکن وہ تیس سیکنڈ، باقی ساری زندگی سے طویل تھے۔ یہ بیس سال پر مشتمل سفر کی آخری منزل تھی۔ جونہی پہاڑ سے دھوئیں اور گرد کے بادل اٹھے، آبزرویشن پوسٹ نے بھی جنبش کی۔ پہاڑ کا رنگ تبدیل ہوا اور ٹیم کے ارکان نے اپنی جبینیں، سجدہ شکر بجالاتے ہوئے خاک بوس کردیں۔

اب وہ لمحہ آن پہنچا تھا جب پاکستان، دنیا کی بڑی طاقتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کربات کرسکتا تھاپاکستان کے ایٹمی سفر میں وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے علاوہ سابق صدور غلام اسحاق خان، ضیاء الحق،وزیر اعظم میاںنواز شریف اور افواج پاکستان نے بھی نمایاں اور موثر کردار ادا کیا۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے جن نا مساعد اور مشکل حالات میں پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کی جدوجہد، محنت اور کوشش کی، وہ انتہائی قابل قدر ہے۔ یہ ان کا پاکستانی قوم پر احسان عظیم ہے کہ آج ہمارا بڑے سے بڑا دشمن بھی پاکستان کی طرف میلی آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا۔ ذوالفقار علی بھٹو نے ایک تاریخی جملہ کہا تھا: ”ہم ایک ہزار سال تک گھاس کھا لیں گے، مگر پاکستان کو ایٹمی طاقت بنا کر دکھائیں گے“

پھر محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اسے سچ کر دکھایاپاکستانی ایک پُرعزم قوم ہے وہ اپنے وجود کو قائم رکھنے اور آگے بڑھنے میں لگی رہتی ہے۔آخر میں سید علی جیلانی نے ملک کی سلامتی کے لئے دعا کی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!
[hcaptcha]