ایتھنز (پرویز احمد مغل سے) یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں ہزاروں افراد نے فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے فریڈم پارک سے اسرائیلی سفارت خانے تک مارچ کیا۔ یہ احتجاجی مارچ فلسطینی نسل کشی اور اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز بلند کرنے کے لیے منظم کیا گیا تھا۔
مارچ میں یونان کی فلسطینی کمیونٹی، لیبر یونینز، طلبہ انجمنیں، بائیں بازو کی تنظیمیں، اور فلسطین کے ساتھ یکجہتی کی تحریکوں نے بھرپور شرکت کی، جن میں خاص طور پر “جنگ بند کرو اتحاد” نمایاں رہا۔ مظاہرین نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی ریاست کے مظالم، فاقہ کشی اور یونانی حکومت کی اسرائیل نوازی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

مظاہرے کے دوران ’’جنگ بند کرو اتحاد‘‘ نے اپنے پیغام میں کہا کہ:
"صیہونی دہشت گرد ریاست کی جانب سے امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں بشمول نیو ڈیموکریسی حکومت کے تعاون سے فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی اور فاقہ کشی کا سلسلہ جاری ہے، جو اب 600 دن سے تجاوز کر چکا ہے۔ ہر دن کے ساتھ یہ ظلم بڑھتا جا رہا ہے، لیکن نہ تو مزاحمت کو ختم کرنے کی سازشیں کامیاب ہو رہی ہیں، اور نہ ہی شہریوں کو بے گھر کرنے کے منصوبے۔”
اتحاد نے مطالبہ کیا کہ یونان کو اسرائیل کے ساتھ تمام فوجی، اقتصادی، توانائی اور سفارتی تعاون فوری طور پر منقطع کرنا چاہیے۔ انہوں نے مظاہروں، ہڑتالوں اور عوامی دباؤ کے ذریعے مزاحمت تیز کرنے پر زور دیا، اور 6 جون کو ملک گیر ہڑتال کی کال دی، جسے اسرائیلی مظالم کے خلاف ایک بڑا قدم قرار دیا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا:
"ہمیں نوکریاں، تنخواہوں میں اضافہ، صحت اور تعلیم کے لیے فنڈز درکار ہیں، نہ کہ جنگی سازوسامان یا فریگیٹس کے لیے۔ وہ تمام فوجی اڈے بند کیے جائیں جو امریکہ اور اسرائیل کے عسکری مفادات کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔”
مظاہرین نے واضح پیغام دیا کہ وہ ایک آزاد، جمہوری، کثیر الثقافتی اور کثیر المذہبی فلسطین کے حق میں ہیں، جو اردن سے بحیرہ روم تک ہو، اور جہاں 1948 سے بے دخل تمام فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی کا حق تسلیم کیا جائے۔
مظاہرے کا اختتام نعرے کے ساتھ ہوا:
"سب، سب، سب ایک ساتھ، فتح تک مزاحمت کی طرف!”