سفارتخانہ پاکستان ایتھنز اور پاکستانی تنظیمات کے نام کھلا خط

0

یونان میں پاکستانی کمیونٹی کے مسائل اور ان کا حل:
یونان میں پاکستانی کمیونٹی کی تعداد تیس ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ اتنی بڑی آبادی کے باوجود نہ تو کوئی مؤثر پلیٹ فارم موجود ہے، نہ ہی کمیونٹی کے درمیان ہم آہنگی، رہنمائی یا نمائندگی کا کوئی واضح نظام قائم ہو سکا ہے۔ یہ تحریر یونان میں پاکستانی کمیونٹی کو درپیش سماجی، ثقافتی اور انتظامی مسائل کا جائزہ لیتے ہوئے ممکنہ حل تجویز کرتی ہے۔

  1. تنظیمات کی غیر فعالیت اور کمیونٹی کی تقسیم
    یونان میں موجود چند پاکستانی تنظیمیں عملی طور پر غیر فعال ہیں یا ان کا کردار محدود ہے۔ اکثر اوقات یہ تنظیمات ذاتی ،مسلکی یا علاقائی مفادات کے تابع ہو کر کام کرتی ہیں، جس سے پوری کمیونٹی کو فائدے کے بجائے نقصان پہنچتا ہے۔ • ایک مشترکہ فیڈریشن تشکیل دی جائے جو تمام تنظیمات کو ایک چھتری تلے لا سکے۔
    • تواتر سے مشاورتی اجلاس منعقد کیے جائیں جن میں تمام علاقوں کی نمائندگی ہو۔ تنظیمات اپنے نمائندے شفاف اور بہتر طریقہ و مشاورت سے منتخب کریں فنڈنگ کے نظام کو متعارف کروایا جائے تاکہ ذاتی مفادات کے بجائے اجتماعی مفاد کو ترجیح دی جا سکے۔
  2. کمیونٹی سینٹر اور ثقافتی تقریبات کا فقدان
    پاکستانی کمیونٹی کے پاس نہ کوئی مستقل کمیونٹی سینٹر ہے، نہ ہی کوئی ایسا مقام جہاں ثقافتی ،مذہبی یا تعلیمی سرگرمیاں منظم طریقہ سے آرگنائز کی جا سکیں۔ ایسے سینٹرز کسی بھی تارک وطن کمیونٹی کی پہچان اور ترقی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔
    اور ان کا قیام نہایت ضروری ہے
    کمیونٹی ہال یا سینٹر کے لیے فنڈ جمع کر کے مستقل جگہ خریدی جا سکتی ہے۔
    • سفارت خانہ اور مقامی میونسپل اداروں سے مدد اور اجازت حاصل کی جا سکتی ہے۔
    • ثقافتی، دینی اور تعلیمی تقریبات کو منظم کر کے نئی نسل کو اپنی روایات سے جوڑا جا سکتا ہے۔
  3. سفارت خانہ پاکستان کا کردار
    ایتھنز میں موجود سفارت خانہ پاکستان بدقسمتی سے کمیونٹی کے مسائل سے کٹ کر رہ گیا ہے۔ سفارتی تقریبات میں صرف منظور نظر افراد کی شرکت، عوامی شمولیت کی کمی اور آگاہی کے فقدان نے کمیونٹی میں بداعتمادی کو جنم دیا ہے۔ • سفارت خانہ کو چاہیے کہ وہ کھلی کچہریاں منعقد کرے، جہاں عام پاکستانی اپنے مسائل براہ راست سفارتی عملے تک پہنچا سکیں۔
    مزید سفارتخانہ پاکستان کے زیر اہتمام سماجی مختلف پروگرامز میں ایسی پاکستانی شخصیات کو یونانی اعلیٰ سطحی افراد،کاروبار ،انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے افراد سے متعارف کروایا جائے تو نہایت اہم پیشرفت ہوسکتی ہے۔
    • کمیونٹی کونسل تشکیل دی جائے جس میں مختلف طبقہ ہائے فکر کے نمائندے شامل ہوں۔
    • پاکستانی تہواروں جیسے 23 مارچ، 14 اگست، عید میلادالنبی ﷺ پر عوامی تقریبات کا انعقاد کیا جائے۔

حالیہ چند برسوں سے دیکھنے میں آیا ہے کہ قومی تہواروں پر بہت کم تقریبات کا اہتمام کیا جارہا ہے جس سے پاکستان کی نئی نسل میں آگاہی کی کمی محسوس کی جارہی ہے

  1. امیگریشن قوانین کی سختی اور آگاہی کا فقدان
    یونان میں امیگریشن قوانین دن بدن سخت ہو رہے ہیں، لیکن نئی آنے والی پاکستانی آبادی کے پاس ان قوانین کے بارے میں نہ کوئی معلومات ہے، نہ ہی کوئی رہنمائی کا نظام۔

اس بحران سے نپٹنے کے لئے
• لیگل ایڈ سینٹر کا قیام نہایت ضروری ہےجو کمیونٹی کو ویزا، پناہ گزینی، کام کے اجازت ناموں، اور شہریت کے معاملات پر رہنمائی دے۔
• سفارت خانہ اور کمیونٹی تنظیمات مشترکہ طور پر آگاہی سیمینارز منعقد کریں۔
• سوشل میڈیا پر ایک مصدقہ پلیٹ فارم بنایا جائے جہاں تازہ ترین قانونی اپڈیٹس دی جائیں۔

  1. بچوں کی دینی و ثقافتی تربیت
    نئی نسل کو اپنی مذہبی اور ثقافتی شناخت سے جوڑے رکھنے کے لیے دینی تعلیم، اردو زبان اور پاکستانی تاریخ سے آشنائی ضروری ہے۔ مگر فی الحال اس حوالے سے کوئی منظم نظام موجود نہیں۔
    اور اس کے لئے ایک جامع پلان بنانے پر تمام سماجی،مذہبی اور کاروباری افراد کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ • ہفتہ وار کلاسز کا اہتمام کیا جائے جہاں بچوں کو قرآن، اردو، اور بنیادی دینی تعلیم دی جا سکے۔
    • والدین کے لیے تربیتی ورکشاپس منعقد کی جائیں تاکہ وہ اپنی اولاد کو بہتر انداز میں رہنمائی دے سکیں۔
    • مقامی اسکولوں کے ساتھ تعاون کر کے ثقافتی تبادلے کے پروگرام شروع کیے جائیں۔
  2. مقامی معاشرے سے تعلقات اور سیاسی شراکت داری
    یونانی معاشرے میں مؤثر انضمام کے لیے ضروری ہے کہ پاکستانی کمیونٹی مقامی اداروں خصوصا بلدیاتی سطح پرسیاسی جماعتوں، اور سوشل آرگنائزیشنز سے روابط بڑھائے۔ مقامی سطح پر مثبت تعلقات کمیونٹی کی ساکھ کو بہتر بناتے ہیں۔ • پاکستانی نژاد افراد کو یونانی زبان سیکھنے کی ترغیب دی جائے تاکہ وہ بہتر انداز میں اپنے حقوق کا دفاع کر سکیں۔ یونان میں مختلف سطح پر
  • (شجر کاری مہم ،کسی ایمرجنسی رضاکارانہ سرگرمیوں میں شرکت کی جائے تاکہ مقامی معاشرے میں مثبت تاثر قائم کیا جا سکے۔
    • مقامی یونانی سیاست دانوں، سماجی کارکنوں اور تنظیمات کو پاکستانی تقریبات میں مدعو کیا جائے۔

یونان میں مقیم پاکستانی کمیونٹی اگرچہ تعداد میں بڑی ہے، مگر منظم نہ ہونے کی وجہ سے ان کی اجتماعی طاقت ضائع ہو رہی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام طبقات — تنظیمات، سفارت خانہ، بزنس کمیونٹی، والدین، نوجوان، اور مذہبی رہنما — ایک مشترکہ لائحہ عمل تیار کریں تاکہ آنے والی نسلیں اپنی شناخت کے ساتھ ایک باوقار زندگی گزار سکیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!
[hcaptcha]