اسلام آباد(تارکین وطن نیوز)پاکستان کی سیاحت کے لیے آئے ہوئے برطانیہ، اٹلی، کینیڈا اور آسٹریلیا کے آٹھ سیاح رکشوں کے ذریعے خنجراب پہنچیں گے۔
غیر ملکی سیاحوں کا آٹھ رکنی گروپ رکشوں کے ذریعے 745 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے چار روز میں خنجراب پاس پہنچے گا۔سیاحوں کے گروپ کے ٹیم لیڈر کارنل جولین روہن کے مطابق ہماری ٹیم میں چار افراد برطانیہ سے جب کہ ایک آسٹریلیا، ایک کینیڈا، ایک ہالینڈ اور ایک کا تعلق اٹلی سے ہے۔
گروپ لیڈر کے مطابق ہمیں سفر کی مشکلات اور طوالت کا اندازہ ہے لیکن یہی ایڈونچر ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے الپائن کلب کے جنرل سیکرٹری کرار حیدری نے بتایا کہ غیرملکی سیاحوں کو گروپ اسلام آباد سے روانہ ہو چکا ہے۔ خنجراب کے راستے میں مختلف مقامات پر ٹھہرتے ہوئے یہ افراد اپنی منزل پر پہنچیں گے۔
25 جون کو خنجراب پاس پہنچنے کا منصوبہ رکھنے والے گروپ کے مطابق ’رکشے کے ذریعے وہاں پہنچنا چیلنج ہے لیکن ہم ایسے سفر کرنے کا خاصا تجربہ رکھتے ہیں۔ پاکستان پہنچ کر بھی ہم نے اس کی پریکٹس کی ہے اور ہمیں امید ہے ہم بآسانی پہنچ جائیں گے۔
کارنل کولین روہن کے مطابق گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے سحرانگیز مناظر کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ برف سے ڈھکی چوٹیاں اور سورج کو چھوتی وادیاں اس علاقے کو پرفیکٹ سیاحتی مقام بناتی ہیں۔
پاکستان سپورٹس بورڈ کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل شاہد اسلام نے سیاحت اور ماؤنٹین سپورٹس کو فروغ دینے پر الپائن کلب اور دیگر کی خصوصی تعریف بھی کی۔پانچ ہزار کلومیٹر بلند خنجراب پاس پہنچنے پر غیرملکی سیاحوں کے اعزاز میں خصوصی تقریب کا اہتمام کیا جائے گا۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ ایڈونچر کا دلدادہ کوئی فرد یا گروپ رکشے کے ذریعے خنجراب کے سفر پر روانہ ہوا ہو۔ ماضی میں پاکستانی وجاہت ملک بھی ایسا کر چکے ہیں جب انہوں نے آٹو رکشہ کے ذریعے یہ مشکل سفر کیا تھا۔وجاہت ملک اسلام آباد سے جون 2016 میں رکشے کا سفر کر کے خنجراب پہنچے تھے۔