قائد اعظم کا آزاد اور خود مختار پاکستان

2

اسلامی جمہوریہ پاکستان کو معرض وجود میں آئے قریباً پچہتر سال گزر گئے اگر ہم تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو ایک الگ ریاست کے حصول کا مقصد کیوں اور کتنا ضروری تھا تو اس کے پس منظر میں دو قومی نظریہ نظر آتا ہے اگر ہم آج اپنے پڑوس میں مسلمانوں پر کیے جانے والے مظالم کو دیکھیں تو ہمیں قائد اعظم محمد علی جناح کی سوچ اور دور اندیشی کا اندازہ بخوبی ہوتا ۔

پاکستان کو ایک الگ ریاست بنانے کا ایک ہی مقصد تھا ایسی ریاست جو کہ ایک خود مختار اور آزاد ریاست ہو،پاکستان ایک الگ ریاست بن تو گیا مگر ایک تلخ حقیقت ہے کہ اس ملک پر مسلط حکمرانوں نے اس ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کیا اور اپنی جائیداد اور پیسہ پاکستان سے باہر منتقل کیا۔

پاکستان کی عوام کے حصے میں کیا آیا حکمرانوں کے حصے میں اس وطن کی لوٹی ہوئی دولت اور پاکستان کی عوام کے حصے میں غلامی کی زنجیریں اس قوم کو ذہنی غلام بنایا گیا۔ کبھی روٹی کپڑا مکان جیسے نعرے کے پیچھے مصروف کیا گیا اور کبھی قرض سے بنائی گئی ہوئی سڑکوں کو دکھا کر خوش کردیا گیا حکمران لوٹتے رہے اور پاکستانی عوام غلام بنتے گئے ۔

اس وطن کو غلام بنانے والے باہر سے سازش کرنے والوں نے ایسے حکمران مسلط کیے جنہوں نے اس ملک کا ہر ادارہ برباد کر دیا ،غریب انصاف کی بھیک مانگنے کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوا اور اشرافیہ کے لیے رات کے بارہ بجے بھی عدالتیں کھل جاتی رہیں ۔

غریب کو انصاف کب ملا جب جیل کی سلاخوں میں اس نے دم توڑ دیا اور بعد میں معز زصاحب کا حکم آیا یہ تو بے گناہ تھا ، اور شاید انصاف مہیا کرنے والے ادارے بھول گئے کہ وہاں ایک ایسی ذات بھی ہے جو الحق ہے اور وہ جب انصاف فراہم کرتا ہے تو تو بڑے بڑوں کی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں ، افسوس اس ملک پر ڈاکو چور حکمران مسلط ہوتے رہے، پاکستان اور پاکستان کی عوام کو غلام بنا تے گئے بناتے گئے۔

یہ ابھی کی بات نہیں ہے یہ شروع سے ہی ہوتا آرہا ہے کہ پاکستان کا دشمن سازش کرتا ہے اپنے من پسند کا انسان اس ملک پر حکمرانی کی کرسی پر مسلط کرتا ہے دھرتی ماں کو بیچنے والے پیسے کے نشے میں دھت ہو جاتے ہیں کہ وہ اپنی دھرتی ماں کو بیچنے پر راضی ہو جاتے ہیں۔

ایمل کانسی کی روح کو جگایا جائے اور پوچھا جائے وہ کونسا حکمران تھے جنہوں نے پاکستان کے بیٹے کو ڈیرہ غازی خاں سے گرفتار کیا اور جس کے بعد امریکہ کے اٹارنی جنرل ہارن نے کہا کہ پاکستانی تو چند ڈالرز کے عوض اپنی ماں کو بیچ دیں۔

پہلے تو یہ حکمران اس قوم کو بیوقوف سمجھتے تھے بظاہر آپس میں لڑتے تھے مگر باری باری حکومت کا مزہ بھی لیتے اور ایک دوسرے کی چوری پر پردہ بھی ڈالتے ۔

عمران احمد خان نیازی جس نے اپنا نام کرکٹ کی دنیا میں منوایا اور اسکے بعد انہوں نے پی ٹی آئی کی بنیاد 1996 میں رکھی اور تب سے ہمیشہ انصاف کی بالادستی کی بات کی اور اس قوم کی خود مختاری کی بات کی۔ اس مرد مجاہد نے ہمیشہ اسلام کی بات کی، ہمارے نبی ؐ کی بات کی کشمیر کی بات کی، پاکستان کی خودمختاری کی بات کی اور امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ایبسلوٹلی ناٹ کہا۔

تاریخ ہمیشہ یہ بھی یاد رکھے گی کہ شریف خاندان وہ خاندان جس نے ہمیشہ پاکستان آرمی کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے میں صف اول دستے کے طور پر کردار ادا کیا ، اس ملک کے وزیراعظم جس پر کرپشن کا الزام بھی نہ تھا جو ہمیشہ اس وطن کی خودمختاری کی بات کرتا رہا اس کو کس جرم کی سزا دی گئی کہ اس سے حکومت کو چھین لیا گیا۔

تاریخ اس رجیم چینج میں شامل سیاستدانوں کو کبھی نہیں بھولےگی۔
عمران خان چاہتا کیا تھا
مجھے یہ ضد ہے کہ عام ہو ذوق آزادی
غلام چیخ رہے ہیں کہ غلام پیدا کر

قائد اعظم محمد علی جناح نے خود مختار ریاست ڈو مور کہنے کے لیے نہیں بنائی تھی، ڈو مور کس لئے اپنے وطن کی سرزمین ان کی فوج کو اڈوں کے نام پر فراہم کرنے کے لیے ؟؟
اپنی خود مختاری پر سمجھوتہ کرنے پر ڈو مور اور انکی ہاں میں ہاں کرنے پر ؟؟

اس لیے مرد مجاہد نے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر امریکہ کو ایبسلوٹلی ناٹ کہا ۔

میرے پاکستانیو اگر ہم نے غلامی ہی کرنی تھی تو ہم نے برصغیر میں انگریزوں کی غلامی کی اور اس کے بعد بھی ہندوستان میں ہندوؤں کے ساتھ رہ کر ہم نے ایک الگ وطن کی خواہش ظاہر کی ،ایسا کیا تھا اس چیز کو سمجھنے کی ضرورت ہے ،ہم نے ایک خودمختار ریاست حاصل کی ہے اور اس کی آزادی اور خودمختاری کو بچانا ہم سب کا فرض ہے ،پاکستانیوں یہ میری نہیں ،یہ آپ کی نہیں ،یہ پاکستان کی ہماری نسلوں کی بقا کی جنگ ہے ۔

اٹھو لوگو بغاوت سے قیامت اب بپا کر دو
تمہیں خاموش رہنے کی یہ عادت مار ڈالے گی
ریاست اگر بچانی ہے سیاست چھین لو ان سے
ورنہ اس ریاست کو یہ سیاست مار ڈالے گی

2 Comments
  1. […] اس معاملے نے جب طول پکڑا تو بات ریاست کے والی تک پہنچی۔ نواب بہادر یار جنگ نے جگہ کا معائنہ کیا اور حالات وواقعات کا جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ دیا کہ […]

  2. […] نواب بہادر یار جنگ نے جگہ کا معائنہ کیا اور حالات وواقعات کا جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ دیا کہ زمین ہندوؤں کی ملکیت ہے اس لئے انہیں دے دی جائے۔ مسلمان ان کے اس فیصلے سے بہت ناراض ہوئے کہ انہوں نے مسلمان ہو کر یہ زمین ہندوؤں کو کیوں دے دی۔ نواب بہادر یار جنگ نے مسلمانوں کے اس رو عمل کےخلاف اگلے ہی روز اخبار میں یہ بیان شائع کرایا: ’’ مسلمانوں کا شیوہ یہی ہے کہ وہ ہر آن اور ہر وقت قرآن مجید کی اس آیت کو پیش نظر ر کھیں۔ آیت کا ترجمہ یوں ہے کہ اے ایمان والو! اللہ کے لئے پوری پابندی کرنے والے اور انصاف کے ساتھ شہادت ادا کرنے والے رہو اور کسی خاص لوگوں کی عداوت تم کو اس پر باعث نہ ہو جائے کہ تم عدل نہ کرو۔ […]

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!