برسلز(نمائندہ خصوصی)سفارت خانہ اسلامی جمہوریہ پاکستان نیدرلینڈز نے’’یومِ استحصال کشمیر‘‘کی مناسبت سے ایک ویبینار کا اہتمام کیا۔ جس میں انڈیا کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے لیے آرٹیکل 35-A اور 370 کی منسوخی کے یکطرفہ و غیر قانونی اقدام سے گزشتہ تین سالوں کے دوران پیدا شدہ صورتحال پر توجہ مرکوز کرائی گئی۔
ویبینار کے مقررین میں ڈائریکٹر جنرل ISSI و سابق سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری، کشمیر کونسل EU کے چیئرمین علی رضا سید، نامور معلم اور دانشور، پروفیسر محمد اسلم سید شامل تھے۔
ویبینار میں ماہرین تعلیم، یونیورسٹی کے طلباء اورکمیونٹی ممبران کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مقررین نے 5 اگست 2019 سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے علاوہ مسئلہ کشمیر کی تاریخی، سیاسی اور قانونی جہتوں پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے ہندوستان کے ساتھ یکطرفہ الحاق کے مضمرات پر بھی زور دیا۔
سابق سیکٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کشمیری عوام کو در پیش مصائب کی تاریخ اور بھارتی حکومت کی جانب سے آبادیاتی تناسب میں تبدیلی کی وجہ سے انکی نسلی شناخت کو لاحق خطرات کو اجاگر کیا۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے پاکستان اور جموں و کشمیر کے درمیان ثقافتی، سماجی اور اقتصادی وابستگی، جغرافیائی سیاست کے مسئلہ کشمیر پر اثرات اور خطے کی امن و سلامتی میں تنازعہ کشمیر کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔
کشمیر کونسل یورپی یونین کے چیئرمین علی رضا سید نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کے مظالم اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بھارتی قابض افواج کی جانب سے کشمیری رہنماؤں کی غیر قانونی حراست،معصوم لوگوں کے قتل اور صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنان کی آواز کو دبانے کی مذمت کی۔ تنازعہ جموں وکشمیر کے انسانی، سفارتی اور قانونی پہلوؤں کومدِنطر رکھتے ہوئے،انہوں نے عالمی برادری سے درخواست کی کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں تنازعہ جموں وکشمیر کے پرامن اور منصفانہ حل میں کردار ادا کریں۔
پروفیسر محمد اسلم سید نے مقبوضہ جموں وکشمیر کی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور 5 اگست 2019 کے بعد سے انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر توجہ مرکوز کرائی۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مغرب کا دوہرا معیار ہے۔ انہوں نے بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھانے پر زور دیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت سے اقوام متحدہ میں کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرنے پر زور دیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سفیرِ پاکستان سلجوق مستنصر تارڑ نے کہا کہ 5 اگست کا دن کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ گذشتہ تین سالوں کے دوران انسانی حقوق کی تشویشناک صورتحال اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں فوجی محاصرہ بین الاقوامی برادری کے لیے ایک چیلنج کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے باور کرایا کہ ہندوتوا کے نتیجہ میں بڑھتی ہوئی نسلی انتہا پرستی اور تفریق سے بھارت بے نقاب ہوا ہے۔ بھارتی حکومت نے چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آبادیاتی ساخت کو تبدیل کرنے کے لیے غیر کشمیریوں کو غیر قانونی طور پر 2.4 ملین ڈومیسائل جاری کیے ہیں۔ انہوں نے یاسین ملک کو من گھڑت الزامات میں قید کرنے کی مذمت کی۔ سفیرِِپاکستان نے کشمیری بھائیوں کے حق خودارادیت کے مقصد کے لیے بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی وضاحت کی۔
شرکاء نے ویبینار میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور کچھ سوالات کیے جن کا پینل نے جواب بھی دیا۔ سفیرِپاکستان نے مقررین اور شرکا کایومِ استحصالِ کشمیر کی مناسبت سے سفارت خانہِ پاکستان کے ویبینار میں شرکت اور اظہارِ خیال کرنے پرشکریہ ادا کیا۔