لندن(تارکین وطن نیوز) برطانوی حکومت نے ٹریفک لائٹ سسٹم میں تبدیلی کرتے ہوئے پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق برطانوی حکومت نے کرونا کی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹریفک لائٹ سسٹم کو اپ ڈیٹ کیا۔ برطانیہ کے سیکریٹری ٹرانسپورٹ نے بتایا کہ پاکستان سمیت دیگر 8 ممالک کو ریڈ لسٹ سے نکال دیا گیا ہے، فیصلے کا اطلاق بائیس ستمبر سے ہوگا۔
TRAVEL UPDATE?: we’re making testing easier for travel ?? From Mon 4 Oct, if you’re fully vax you won’t need a pre-departure test before arrival into England from a non-red country and from later in Oct, will be able to replace the day 2 PCR test with a cheaper lateral flow.
— Rt Hon Grant Shapps MP (@grantshapps) September 17, 2021
انہوں نے بتایا کہ ترکی،بنگلادیش، مالدیپ، اومان کوبھی ریڈلسٹ سے ہٹا دیاگیا، جس کے بعد پاکستان سمیت کئی ممالک کے نام ریسٹ آف دی ورلڈلسٹ میں شامل ہوگئے۔
برطانوی حکومت نے ٹریفک لائٹ سسٹم کو ریڈ، امبر اور گرین لسٹ کی جگہ ریڈ اور رولسٹ سے تبدیل کرنے کا اعلان کیا، جس کے مطابق پاکستان کا نام رو لسٹ میں ہے۔رولسٹ میں شامل ممالک سے برطانیہ جانے والوں کو ہوٹل میں دس روزہ قرنطینہ کی ضرورت نہیں ہوگی۔
دوسری جانب اسلام آباد میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر نے پاکستان کا نام ریڈ لسٹ سے نکلنے کی تصدیق کی اور اس کا سہرا اسد عمر ، اُن کی ٹیم اور محکمہ صحت کو دیا۔
انہوں نے اپنے پیغام میں لکھا کہ ’میں تصدیق کرتا ہوں پاکستان کا نام ریڈ لسٹ سے نکال دیا گیا، مجھے اندازہ ہے کہ گزشتہ پانچ ماہ بہت تکلیف دہ رہے‘۔
واضح رہے کہ برطانوی حکومت نے کرونا کی روک تھام کے لیے ٹریفک لائٹ سسٹم متعارف کرایا تھا، جس کے تحت مختلف ممالک کو گرین، امبر اور ریڈ لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔گرین لسٹ میں شامل ممالک سے برطانیہ آنے والوں پر کوئی پابندی نہیں جبکہ امبر لسٹ سے آنے والوں پر گھر میں دس روز قرنطنیہ کی پابندی ہے البتہ جنہوں نے ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوا لیں ان پر قرنطینہ کی شرط عائد نہیں ہے۔ اسی طرح ریڈ لسٹ سے آنے والوں پر دس روز ہوٹل میں کوارنٹین کی پابندی ہے، اس میں استثنی سفارت کاروں اور انتہائی بیمار افراد کو حاصل ہے۔
حیران کن طور پر بھارت میں کرونا پھیلنے اور بڑی تعداد میں اموات ہونے کے باوجود بھی برطانوی حکومت نے بھارت کو ریڈ لسٹ سے نکال دیا ہے، جس کے بعد وہاں کے عوام نے حکومتی فیصلے پر تنقید شروع کردی تھی۔
گزشتہ دنوں برطانوی وزیرخارجہ نے دورۂ پاکستان کے موقع پر ریڈ لسٹ سے نام نکالنے کا اشارہ دیا تھا جبکہ برطانیہ کے اراکین پارلیمنٹ نے بھی اس حوالے سے حکومت کو خطوط لکھے اور احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔