مالمو (رپورٹ:زبیرحسین) قرآن کو نذر آتش کرنے پر انتہائی دائیں بازو کے سیاستدان راسموس پالوڈن کو قید کی سزا سنا دی گئی، آج صبح مالمو شہر کی ضلعی عدالت میں ججز نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پالوڈن کو مسلمانوں کو اکسانے کے جرم میں یہ سزا دی گئی ہے۔
یہ فرد جرم اس پر اس لئے عائد کی گئی ہے کہ اس نے اپریل اور ستمبر 2022 کے دوران ناصرف قرآن پاک کو نذر آتش کیا بلکہ ہجوم سے مخاطب ہوکر ان کی دل آزاری کی اور عوام کو مشتعل کیا۔
تفصیلات کے مطابق 2022میں مالمو میں قرآن جلانے اور متنازعہ بیانات دینے کے بعد، انتہائی دائیں بازو کے سیاستدان راسموس پالوڈن کو دو مقدمات میں اشتعال انگیزی کا مجرم قرار دیتے ہوئے چار ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ضلعی عدالت نے تصدیق کی ہے کہ ان اجتماعات میں پالوڈن نے مسلمان کمیونٹی کے بارے میں توہین آمیز بیانات دیے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ پالوڈن کے اقدامات کو اسلام پر تنقید یا سیاسی مہم کے طور پر جواز فراہم نہیں کیا جا سکتا،ججز کا کہنا تھا کہ عوامی سطح پر تنقید کی اجازت ہے، لیکن کسی گروہ کی توہین واضح طور پر غیر معقول اور حقائق سے ہٹ کر نہیں ہونی چاہیے۔
ان کے بیانات صرف مسلمان کمیونٹی کی توہین کے مترادف ہیں۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پالوڈن کے بیانات اور اجتماعات کو اس کی سیاسی پارٹی کے اسٹریم کرس فیس بک پیج پر نشر کیا گیا، جس سے یہ مؤقف مضبوط ہوتا ہے کہ یہ نسلی گروہ کے خلاف اکسانے کا عمل تھا۔پالوڈن کو ڈنمارک میں بھی چھ بار اسی نوعیت کے جرائم میں سزا سنائی جا چکی ہے۔
اس کا کہنا ہے کہ وہ صرف اپنی پارٹی کے پیغام کو پیش کر رہا تھا اور کسی مخصوص مذہب پر تنقید کر رہا تھا، نہ کہ کسی گروہ پر۔حالیہ برسوں میں، راسموس پالوڈن کی جانب سے کئی مظاہروں کا انعقاد کیا گیا، جن میں مسلم کمیونٹی کے خلاف اشتعال انگیز بیانات شامل تھے۔ ان مظاہروں کے نتیجے میں متعدد مواقع پر تشدد بھی ہوا، جس کے باعث 300 سے زائد افراد کو مختلف جرائم میں سزا سنائی گئی ہے۔