سویڈن کی عدالت کا تاریخی فیصلہ، قرآن پاک کی بے حرمتی کرکے نسلی منافرت پھیلانے والا پہلی بار مجرم قرار
اسٹاک ہوم (رپورٹ:زبیر حسین) قرآن سوزی کے خلاف سویڈن کی عدالت کا تاریخی فیصلہ، قرآن کی بے حرمتی کو نفرت اور اشتعال انگریزی کا عمل قرار دے کر ملزم کو سزا سنا دی گئی،سویڈن کے سیاسی حلقوں میں اس فیصلےکے بعد ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا۔
سویڈن کے شہر لینشوپنگ کی مقامی عدالت نے ایک 27 سالہ شخص کو قرآن کی بے حرمتی کرنے پر سزا سناتے ہوئے قرآن کی بے حرمتی کو ایک اشتعال انگیز عمل قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق 11 ستمبر 2020 کو لینشوپنگ شہر کے مرکزی جامع مسجدکی سیڑھیوں پرجمعے کی نماز سے قبل ایک قرآن شہید کرکے رکھا گیا تھا، اسی روز شام کے وقت سوشل میڈیا پر ایک شخص نے ویڈیو شیئر کی جس میں دیکھا گیا کہ شہر کے مرکزی چرچ کے سامنے وہ قرآن کو حرام گوشت کے ساتھ باربی کیو گرل پر رکھ کر جلا رہا تھا اور ساتھ مسلمانوں کے خلاف ایسا نفرت انگیز گانابجا رہ تھا جوسربیا میں مسلمانوں کے قتل عام کی وجہ سے وائرل ہوا تھا جبکہ باربی کیو گرل کے نیچےرکھے کاغذوں پر نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخانہ الفاظ لکھے تھے۔
مذکورہ ویڈیو کلپ وائرل ہونے پر شہر کے اسلامک سینٹر اور پولیس نے اس بات کا نوٹس لیتے ہوئے ملز م کے خلاف کیس رجسٹرڈ کیا اورتقریباً تین سال بعد ملزم کو سزا سنادی گئی، عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس عمل کو صرف ایک ہی نام دیا جاسکتا ہے کہ یہ مسلمانوں کے مذہبی احساسات اور جذبات کو مجروح کرنے والا عمل ہے۔
ویڈیو کلپ میں دیکھا گیا کہ ایک سے زائد افراد قرآن کی بے حرمتی کررہے تھے مگر کسی کا چہرہ ویڈیوز میں نہیں دکھایا گیا۔ پولیس نے تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے شہر کے گروسری اسٹورز سے ڈیٹا وصول کیا جس میں یہ بات سامنے آئی کے واقعہ سے ایک دن قبل ایک شخص نے اپنے کارڈ سے باربی کیو کا سامان خریدا جس پر ملزم کی نشاندہی ہوئی، ملزم نے کہا کہ وہاں دیگر افراد بھی موجود تھے مگر میں کسی اور کا نام لینا نہیں چاہوں گا۔
واضح رہے کہ جو گانا ویڈیو میں بجایا جارہا تھا وہی گانا نیوزی لینڈ میں مسجدمیں حملہ کرنے والے نے اپنی گاڑی میں بجا رکھا تھا اور اسی گانے کو بنیاد بنا کر کیس کو مضبوط کیا گیا۔سویڈن کے سیاسی حلقوں میں اس فیصلے کی وجہ سے ہلچل یوںمچی ہے کہ مذکورہ شخص سیاسی جماعت لبرل کا ایک متحرک سیاستدان رہ چکا ہے۔