نیو یارک(تارکین وطن نیوز)امریکی عدالت نے پوڈکاسٹ ’’سیریل“ سے شہرت پانے والے پاکستانی نژاد قیدی عدنان سید کی سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انکی رہائی کا حکم دیدیا۔
عدنان سید 18 سالہ من لی کا گلا گھونٹ کر قتل کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے، لی کی لاش بالٹی مور کے ایک پارک میں دبائی گئی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عدنان سید کو سال 2000ء میں من لی کے قتل کے الزام میں قید کی سزا سنائی گئی تھی اور وہ 23 سال سے قید تھے۔عدنان سید کی فیملی فرینڈ رابعہ چوہدری عدنان سید کی رہائی کیلئے کافی سرگرم رہیں، رابعہ خود بھی ایک وکیل ہیں اورانہیں عدنان کی بے گناہی کا یقین تھا۔
رابعہ نے اس سلسلے میں امریکی صحافی سارہ کینیگ کو ای میل کی اور ان سے اس قتل کی تحقیقات کا کہا، امریکی صحافی نے اصل حقائق جاننے کیلئے عدنان سید کے اسکول کے دوستوں کے انٹرویوز کیے جو اس وقت تک جوان ہوچکے تھے۔
امریکی صحافی کی یہ تحقیقات ہفتہ وار پوڈکاسٹ ’’سیریل“ کی وجہ بنی جسے 2014 میں پیش کیا گیا تھا اور اسکی پہلی قسط کو 30 ملین بار ڈاؤن لوڈ کیا گیا۔
اس پوڈکاسٹ نے کافی شہرت حاصل کی تھی اور اس نے ایک نئی بحث چھیڑ دی جس کے بعد 2015 میں عدنان سید کے دوبارہ ٹرائل کی راہ ہموار ہوئی، لوگوں کا یہ کہنا تھا کہ عدنان سید کو انکے مذہب کی وجہ سے تعصب کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
امریکی صحافی کی تحقیقات میں دو مشتبہ افراد کی نشاندہی ہوئی جو اس کیس سے منسلک ہیں تاہم ابھی نہ ان کو گرفتار کیا گیا ہے نہ ہی انکے ٹرائل کا فیصلہ ہوا ہے۔پیر کو سماعت کے دوران سرکٹ کورٹ کی جج میلیسا فن نے حکم دیا کہ41 سالہ عدنان سید کی سزا کو ختم کردیا جائے جنہوں نے دو دہائیوں سے زیادہ عرصہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزارا ہے۔
جج میلیسا فن نے فیصلہ دیا کہ ریاست نے ایسے شواہد پیش کرنے کی اپنی قانونی ذمہ داری کی خلاف ورزی کی ہے جس سے عدنان کے دفاع کو تقویت مل سکتی تھی۔
جج نے عدنان کی جی پی ایس لوکیشن مانیٹرنگ کے ساتھ گھر میں نظربند کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ ریاست کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا مقدمے کی نئی تاریخ مقرر کی جائے یا 30 دن کے اندر کیس کو خارج کیا جائے، سماعت ختم ہوتے ہی جج نے کہا کہ عدنان آپ اپنے خاندان کے ساتھ جانے کے لیے آزاد ہیں۔
اٹارنی رابعہ چوہدری نے عدنان کی رہائی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹر پر عدنان کے ساتھ تصاویر پوسٹ کی ہیں، رابعہ نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ نئی تحقیقات میں اس قتل میں ملوث اصل مجرم کو پکڑا جا سکے گا۔
23 سال بعد عدنان سید کی رہائی کی خبر اس وقت خبروں پر چھائی ہوئی ہے، امریکا کے اندر اور باہر عام لوگوں اور ممتاز شخصیات نے عدنان سید کی رہائی پر سوشل میڈیا پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔