دیکھتی آنکھوں پڑھتی زبانوں کو سدرہ بھٹی کا سلام ،امید کرتی ہوں کے آپ سب ٹھیک ہو ں گے رب کائنات سے دعا ہے کہ آپ سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے،خوش و خرم آباد رکھے،آمین،ثم آمین۔جزاک اللہ ہمیشہ کی طرح آپ سب کی حوصلہ افزائی کرنے کا۔
اگر پچھلا آرٹیکل آپ کو یاد ہو تو میں نے اس میں (EGO)جس کو اردو میں انا بھی کہا جاتا ہے کا ذکر کیا تھا۔اسی سلسلہ میں آج آگے مزید بات کریں گے،آج ہم اس ایک (EGO)ایشو کی وجہ سے بہت سے خونی رشتے کھو رہے ہیں۔
دیکھا جائے تو آپ کو یہ بات بہت معمولی لگ رہی ہو گی لیکن میں آپ کو حقیقت بتانا چاہتی ہوں جو آج کل ہمارے معاشرے میں بہت عام ہو چکی ہے یہ جملہ آپ نے اکثر و بیشتر لوگوں سے سنا ہو گا۔
’’میں کال کروں تو ان کی کال آتی ہے ورنہ مجھے یاد نہیں کیا جاتا‘‘
’’ہمیں تو کئی ہفتے کوئی ملنے نہیں آتا‘‘
’’ہمیں مجھے ہی کیوں پہل کرنی پڑتی ہے‘‘
’’وہ تو ہمارا بالکل بھی نہیں پوچھتے‘‘
’’مجھے تو آپ کے TEXT MESSAGEنہیں آتے وغیرہ وغیرہ ‘‘
اور کئی ایسی بے تحاشہ مثالیں میں لکھ سکتی ہوں۔
آج معاشرہ کس طرف جا رہا ہے،اگر تھوڑے سے مہمان آ جائیں بن بلائے ہمارا کیوں منہ بن جاتا ہے،یہ کچھ گھرانوں کی بات کر رہی ہوں،ہر برے لوگ ہر جگہ پائے جاتے ہیں اور یقیناً پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں۔
میرا مقصد کسی پر تنقید کرنا ہرگز نہیں ہے میں بس ایک اہم ٹاپک کی طرف آپ سب کی توجہ مبضول کروانا چاہتی ہوں۔
ہم کیوں انا کو بہت اہمیت دیتے ہیں،اسلام کی اصل تعلیمات کو بھول جاتے ہیں،اگر ہم سلام میں پہل کر لیں گے رشتوں کی مضبوطی کیلئے تو اس سے چھوٹے بڑے نہیں ہو جائیں گے،انا کو بلائے طاق رکھتے ہوئے رشتوں کو اہمیت دینا شروع کیجئے۔
آج کل تو سوشل میڈیا کا دور ہے ورنہ وقت گزر جائے گا اور پھر ہم کہیں گے،کاش وہ وقت واپس آ جائے لیکن اس وقت بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے،لہٰذا زندگی میں ہی رشتوں کو اہمیت دیں ورنہ کہیں خدا نخواستہ بہت دیر نہ ہو جائے۔
اور بے شک ہم نے آپ سے پہلی امتوں کی طرف رسول بھیجے، پھر ہم نے ان (امتوں) کو سختی اور تکلیف کے ساتھ پکڑا تا کہ وہ عاجزی اختیار کریں۔
[Al-Quran 6:42]
انا کو ختم کرتے ہوئے ایک دوسرے کی غلطیوں کو معاف کریں اور اللہ سے صلے کی امید رکھیں اور بے شک اللہ بہت ہی اچھا صلہ دینے والا ہے،اللہ مجھے اور آپ کو عمل کی توفیق دے،آمین۔
دعائوں کی طلبگار
سدرہ بھٹی(لندن)