پاکستانی خواتین میں علم و آگہی کےلئے مہم چلانے کی ضرورت ہے
پسماندہ علاقوں کی خواتین کو روز مرہ کی بنیادی سہولیات ہی میسر نہیں ہیں
دیہی خواتین کا معیار زندگی بلند کرنے کے لئے اعلیٰ سطحی سپورٹ درکار ہے
دبئی (طاہر منیر طاہر) پوری دنیا میں ہر سال آٹھ8مارچ کو خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے، اس دن خواتین کے حقوق اور ان کے مسائل پر بات ہوتی ہے، بڑے بڑے پروگرام ہوتے ہیں، ریلیاں نکلتی ہیں، تقریریں ہوتی ہیں اور روایتی بیانات جاری ہوتے ہیں۔
بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ پاکستان کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں رہنے والی پاکستانی خواتین کے بارے بات کی جاتی ہو جو بنیادی ضروریات سےہی محروم ہیں، پسماندہ علاقوں میں رہنے والی پاکستانی خواتین کا سب سے بڑا مسئلہ نا خواندگی ہے جس کی وجہ سے انہیں اپنے حقوق کا ادرا ک ہی نہیں ہے، ایسی پاکستانی خواتین میں علم و آگہی کےلئے مہم چلانے کی ضرورت ہے۔
ان خیالات کا اظہا ر فیمینن فیوژن متحدہ عرب امارات کی چیئرپرسن فرزانہ کوثر نے کیا، انہوں نے کہا کہ پسماندہ علاقوں کی خواتین کو روز مرہ کی بنیادی سہولیات ہی میسر نہیں ہیں اور وہ عصر جدید کی سہولتوں اورذاتی حفظان صحت سے نا آشنا ہیں، بہت سا ری خواتین مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں اور پسماندہ علاقوں میں انہیں علاج معالجہ کی بنیادی سہولتیں حاصل نہیں ہیں۔
پاکستان میں قائم بیشمار خواتین کی تنظیموں کو شہر سے نکل کردور دراز کے پسماندہ علاقوں میں جا کر کام کرنے کی ضرورت ہے اور یہی خواتین کا عالمی دن منانے کا اصل مقصد ہے، فرزانہ کوثر نے کہا کہ دیہی خواتین کا معیار زندگی بلند کرنے کے لئے اعلیٰ سطحی سپورٹ بھی درکار ہے، صرف سماجی تنظیمیں یہ کا م نہیں کر سکتیں۔
انہوں نے کہا کہ امارات میں خواتین کو مختلف شعبوں میں سپورٹ کے لئے فیمینن فیوژن ایک عرصہ سے قائم کر رہی ہے جبکہ پاکستان میں بھی فیمینن فیوژن کے دفاتر قائم کئے جا رہے ہیں تا کہ وہاں بھی پسماندہ علاقوں میں خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے عملی طور پر کام کیا جا سکے اور صحیح معنوں میں خواتین کا عالمی دن منایا جا سکے۔