برسلز/روٹرڈیم (نمائندہ خصوصی) نیدرلینڈز کے شہر روٹرڈیم میں عمارت کے ملبے تلے دب کر ہلاک ہونے والے پاکستانی نژاد کامران خان کی تدفین کردی گئی۔
بتایا جاتا ہے کہ گذشتہ پیر کے روز کنسٹرکشن کے شعبے سے وابستہ کامران خان اپنے دفتر میں موجود تھے کہ اچانک ایک زور دھماکہ ہوا اور آگ لگنے کے ساتھ ہی کامران خان اور ان کے ساتھ والا دفتر زمین بوس ہوگیا۔ آنے والی فائر برگیڈ نے آگ پر تو قابو پالیا لیکن وہ دفتر میں موجود کامران خان اور دوسرے دفتر میں موجود 2 افراد کی لاشیں عمارت کے مزید حصے گرنے کے خوف سے تلاش نہیں کر سکے۔
جس پر 4 دن گزرنے کے بعد لواحقین نے پولیس اجازت کے بغیر ہی اپنی مدد آپ کے تحت عمارت کے ملبے سے اپنے پیاروں کی لاشیں نکال لیں۔ جس کے بعد جامعہ مسجد غوثیہ میں کامران خان کی نماز جنازہ پڑھانے کے بعد مقامی قبرستان میں ان کی تدفین کر دی گئی۔
نماز جنازہ میں نیدرلینڈز میں پاکستان کے سفیر سلجوق مستنصر تارڑ اور بیلجیئم سے علی رضا سید کی قیادت میں جانے والے وفد سمیت سینکڑوں مقامی افراد نے شرکت کی۔اس موقع پر سفیر پاکستان اور جنازے کے شرکاء نے مرحوم کے والد دلدار خان اور ان کی فیملی سے اظہار تعزیت کیا اور مرحوم کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی۔
مرحوم نیدرلینڈز کے معروف صحافی منصور عالم اور معروف عالم دین علامہ احمد رضا کے برادر نسبتی تھے۔پولیس اور فائر برگیڈ کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق یہ حادثہ گیس کی لیکیج کے باعث پیش آیا ہے۔ لیکن جنازے کے دوران بات کرنے والے مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حادثے کے بعد تلاش میں تاخیر ہونے کی وجوہات کی انکوائری کی جائے۔
کامران خان نے اپنے لواحقین میں 3 نابالغ بچے اور اہلیہ سوگوار چھوڑے ہیں۔