ترجمہ ”مشعل راہ فاؤنڈیشن“
یوں تو انسانی ہمدردی رکھنے والے بے شمار لوگوں نے کچھ سرگرم اور کچھ سرگرم قسم کے امدادی اور آگاہی کے ادار ے قائم کئے ہیں مگر اس میں کچھ ادارے نہائت تندھی کے ساتھ اپنے منشور اور وعدوں کو عملی جامے پہنانے میں سنجیدہ ہیں ان میں سے یک ادارہ مشعل راہ فائیڈیشن ہے،جسکے تحت مختلف منصوبے ں ہائت ذمہ داری کے ساتھ کام کررہے ہیں جو 18اگست 2017 کو قائم کیا گیا تھا، مختلف صلاحیتوں کے حامل افراد کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے مشن کے ساتھ جن لوگوں کی مدد کیلئے اور ان لوگوں کی مدد کیلئے ان میں وعدہ،بینائی اور سماعت اور بات کرنے سے معذور، وہیل چئیر استعمال کرنے والے اور لرنرز، عقلی شعور میں کمی پیدائشی بیماری کی اس کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دینا جس میں اس کی بنیادی شمولیت ہے۔مشعل راہ فانڈیشن نے مختلف طریقوں سے مدد کو اپنا نصب العین بنایا ہے یہ تنظیم واحد تنظیم ہے جو 2 سال سے 50 سال کی عمر کے تمام جسمانی اور ذہنی معذور افراد کے ساتھ کام کر رہی ہے انکا کہنا ہے کہ ‘ہمارا وژن مختلف معنی خیز منصوبوں کے ذریعے اس مشن کو حاصل کرنا ہے”!اسکے مختلف ادارے ہیں جیسے مسکان نشیمن جہاں 18 سے 50 سال کی عمر کے معذور افراد کے لیے ایک مکمل انسٹی ٹیوٹ۔ محکمہ سماجی بہبود پنجاب کے تعاون سے، یہ پاکستان کے جدید ترین بحالی مرکز، پیشہ ورانہ تربیتی ادارے، اور ہنر کی ترقی کے مرکز کے طور پر کھڑا ہے۔ یہ معذور افراد (PWDs) کی متنوع رینج کو پورا کرتا ہے جن میں نابینا، بہرے اور گونگا، اور جسمانی طور پر معذور افراد شامل ہیں، سبھی ایک ہی چھت کے نیچے ہیں۔روشن آغاز کے ذریعے ایک جدید ادارہ جو 13 سال اور اس سے زیادہ عمر کے بچوں کے لیے ایک بین الاقوامی نصاب متعارف کرا رہا ہے۔ ہماری توجہ آزادانہ زندگی گزارنے اور ہنر کی ترقی کے فن کو فروغ دینے پر ہے، جو بالآخر مالیاتی بااختیار بنانے کا باعث بنتی ہے۔ طلباء تشخیص اور تشخیص کے دو مراحل سے گزرتے ہیں، ہر ایک کا مقصد انفرادی تعلیمی پروگرام (IEP) کو ان کی ضروریات کے مطابق بنانا ہے۔
”چمن میں مشعل نور“
سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے تعاون سے، یہ ادارہ 4 سے 16 سال کی عمر کے ذہنی طور پر معذور بچوں کی دیکھ بھال کرتا ہے۔ فی الحال تزئین و آرائش کے احاطے کے تحت، یہ جلد ہی ایک جدید ترین سہولت کے طور پر ابھرے گا جو جدید علاج اور زندگی کی مہارت کے تربیتی پروگراموں کے ذریعے ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے وقف ہے۔
مشال نور
چلڈرن لائبریری کمپلیکس میں: ذہنی طور پر معذور بچوں کے لیے ایک اور ادارہ (4-16 سال)، یہ پروجیکٹ، سکولز ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے تعاون سے، مدر سپورٹ گروپس کے ذریعے شمولیت کو فروغ دیتا ہے۔ اس کا مشن علاج اور زندگی کی مہارت کی تربیت کے ذریعے ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں کو بڑھانا ہے۔پروجیکٹ مشال اقرا] یہ اقدام دیہی پنجاب میں شمولیت کے ساتھ لڑکیوں کی باقاعدہ تعلیم کے لیے اسکولوں کے قیام پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ سیکھنے کو انٹرنشپ، اساتذہ کے تربیتی پروگراموں، اور والدین کے معاون گروپوں کے ذریعے تقویت ملتی ہے۔
منصوبہ مشعل شفا
یہاں انکاا مقصد PWDs کے لیے مفت ادویات، مفت میڈیکل کیمپس اور مفت طبی امدادی آلات فراہم کرنا ہے، تاکہ ان کی صحت اور تندرستی کو یقینی بنایا جا سکے۔
مشعل راہ کی جدہ میں پروقار تقریب آگاہی
گزشتہ دنوں جدہ میں مشعل راہ فاونڈیشن کے زیر اہتمام ایک تقریب کا اہتمام ہوا جس میں مشعل راہ کی بانی ممبر محترمہ آمنہ آفتاب نے اپنے خطاب میں کہا کہمعذور بچوں کی بر وقت تعلیم و تربیت سے بہتر نشونما ممکن ہے انہوں نے کہاکہ ذہنی و جسمانی طور پر معذور بچوں کو ابتدائی تعلیم و تربیت کی نارمل بچوں سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے. تعلیم کی بدولت معذور بچوں کی نشونما بہترین ہوتی ہے جدہ میں مشعل راہ کیآگاہی مہم کی تقریب میں جدہ کمیونٹی بھی کی بھی ایک کثیر تعداد موجود تھی جس میں خواتین کی تعداد زیادہ تھی.تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آمنہ آفتاب نے اپنی ذاتی زندگی کاذکر کیا انہوں نے کہا کہ جب اللہ تبارک اللہ نے مجھے مخصوص صلاحیتوں والی اولاد کی نعمت سے نوزا تو اس وقت میں ذہنی دباؤ میں چلی گئی اور ہر وقت اللہ تبارک اللہ سے شکوہ کرتے رہنا کہ میں کیسے اس بچے کی نشونما کرونگی کیسے اس بچے کو تعلیم و تربیت دوں گی. کہتے ہیں ہے کہ وقت سب زخم بھر دیتا ہے اور پھر؟؟؟؟ میں نے مشعل راہ فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی جس میں میری دوست ارنیش جو کہ مشعل راہ کی صدر اور بانی ممبران میں سے ہیں، انکے تعاون سے مشعل راہ کی بنیاد رکھی جس کے پہلے ڈونر میرے والد تھے اور آج میں اپنے رب کی شکر گزار ہوں جس نے مشعل راہ کے وجہ سے سینکڑوں بچوں کو مفت تعلیم و تربیت دی جارہی ہے جس سے مخصوص صلاحیتوں کے مالک بچے خود کفیل ہو رہے ہیں.تقریب سے ارنیش، ڈاکٹر عدیل چوہدری، عمران رانا، رخشندہ پوری، بنت الحسن اور دیگر نے بھی خطاب کیا اور مشعل راہ کے مختلف پروگراموں کے حوالے سے آگاہ کیا.