معروف اداکارہ صبا قمر پاکستان میں بچوں کے حقوق اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے کیلئے یونیسف کے مشن میں شامل ہوگئیں
کراچی (تارکین وطن نیوز) یونیسف نے معروف اداکارہ صبا قمر کو پاکستان میں بچوں کے حقوق پہلی قومی سفیر مقرر کر دیا ہے۔ یہ اعلان بچیوں کے عالمی دن کے موقع پر کیا گیا، جس کا مقصد لڑکیوں کے حقوق اور دنیا بھر میں اُنہیں درپیش مشکلات کے حوالے سے شعور اُجاگر کرنا ہے۔
اس موقع پرصبا قمر نے کہا کہ میرے لئے یونیسف کے مشن کا حصہ بننا بڑے اعزاز کی بات ہے۔ میں جہاں کہیں بھی جاؤں گی، سب بچوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے ہمارے مشترکہ عزم کی حمایت میں کام کرتی رہوں گی۔ میں نے حال ہی میں یونیسف کی ٹیم کے ہمراہ سفر کے دوران بچوں اور خواتین کو درپیش مشکلات کا جائزہ لیا اور یونیسف کی جانب سے اُٹھائے گئے موثر اقدامات کی بدولت ان مشکلات میں ہونے والی کمی کا بھی مشاہدہ کیا ہے۔ میں پاکستان کے بچوں اور نوجوانوں کی بہتری کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کا عہد کرتی ہوں تاکہ انہیں خواب دیکھنے اور خوابوں کی تعبیر کے لیے عمل پیرا ہونے کا موقع مل سکے۔
’کملی‘ اور ’ہندی میڈیم‘ جیسی معروف فلموں سے بین الاقوامی شہرت حاصل کرنے والی صبا قمر یونیسف پاکستان کی قومی سفیر کی حیثیت سے اپنے بین الاقوامی پلیٹ فارم کو بچوں کے حقوق اوران کے مسائل جیسا کہ کم عمری کی شادی، ذہنی صحت، تعلیم کی کمی، صنفی مساوات، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور تشدد، استحصال اور غربت کے بارے میں شعور اُجاگر کرنے کے لئے استعمال میں لائیں گی۔
کم عمری کی شادیاں پاکستان میں لڑکیوں کے حقوق کے حصول میں حائل سب سے بڑی رکاوٹوں میں سے ایک ہے۔ پاکستان میں ایک کروڑ90 لاکھ کم سن لڑکیاں شادی شدہ ہیں، جو عالمی سطح پر کسی بھی ملک میں چھٹی بلند ترین تعداد ہے۔ نصف سے زیادہ نوعمر لڑکیاں اپنی 18 ویں سالگرہ سے پہلے حاملہ ہو جاتی ہیں، جو ماں اور بچے دونوں کے لئے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔
یونیسف کا اندازہ ہے کہ فوری اقدامات کیے بغیر پاکستان کئی دہائیوں تک کم عمری کی شادیوں کے مسئلے پر قابو نہیں پا سکتا۔ اس نقصان دہ عمل کی روک تھام اور نوجوان لڑکیوں کی موجودہ اور آنے والی نسلوں کے تحفظ کے لئے پورے معاشرے کو مل کر اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے، کیونکہ نوجوان لڑکیاں ملک کا اہم ترین غیر استعمال شدہ سرمایہ ہیں۔
پاکستان میں یونیسف کے سربراہ عبداللہ فاضل نے کہا، ’’میں صبا قمرکو تہہ دل سے یونیسف میں خوش آمدید کہتا ہوں۔ صبا خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی ایک مضبوط محافظ ہیں۔ ہم اُن کے ساتھ مل کر پاکستان میں بچوں کو درپیش چند بڑی مشکلات کی جانب توجہ مبذول کرانے اور ہر بچے کو اس کی حقیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے میں مدد دینے کے لئے اپنی کوششوں میں تیزی لانے کے منتظر ہیں۔‘‘