صحیح البخاری:3654
رسول اللہ ﷺ نے خطبہ دیا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کو دنیا میں اور جو کچھ اللہ کے پاس آخرت میں ہے ان دونوں میں سے کسی ایک کا اختیار دیا تو اس بندے نے اختیار کر لیا جو اللہ کے پاس تھا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ رونے لگے ۔ ابوسعید کہتے ہیں کہ ہم کو ان کے رونے پر حیرت ہوئی کہ آنحضرت ﷺ تو کسی بندے کے متعلق خبر دے رہے ہیں جسے اختیار دیا گیا تھا ، لیکن بات یہ تھی کہ خود آنحضرت ﷺ ہی وہ بندے تھے جنہیں اختیار دیا گیا تھا اور ( واقعتاً ) حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ہم میں سب سے زیادہ جاننے والے تھے ۔ آنحضرت ﷺ نے ایک مرتبہ فرمایا کہ اپنی صحبت اور مال کے ذریعہ مجھ پر ابوبکر کا سب سے زیادہ احسان ہے اور اگر میں اپنے رب کے سوا کسی کو جانی دوست بنا سکتا تو ابوبکر کو بناتا ۔ لیکن اسلام کا بھائی چارہ اور اسلام کی محبت ان سے کافی ہے ۔ دیکھو مسجد کی طرف تمام دروازے ( جو صحابہ کے گھروں کی طرف کھلتے تھے ) سب بند کر دیئے جائیں ۔ صرف ابوبکر کا دروازہ رہنے دو ۔
صحیح البخاری:3666
میں نے رسول کریم ﷺ سے سنا ، آپ نے فرمایا کہ جس نے اللہ کے راستے میں کسی چیز کا ایک جوڑا خرچ کیا ( مثلاً دو روپے ، دو کپڑے ، دو گھوڑے اللہ تعالیٰ کے راستے میں دیے ) تو اسے جنت کے دروازوں سے بلایا جائے گا کہ اے اللہ کے بندے ! ادھر آ ، یہ دروازہ بہتر ہے پس جو شخص نمازی ہو گا اسے نماز کے دروازے سے بلایا جائے گا ، جو شخص مجاہد ہو گا اسے جہاد کے دروازے سے بلایا جائے گا ، جو شخص اہل صدقہ میں سے ہو گا اسے صدقہ کے دروازہ سے بلایا جائے گا اور جو شخص روزہ دار ہو گا اسے صیام اور ریان ( سیرابی ) کے دروازے سے بلایا جائے گا ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا جس شخص کو ان تمام ہی دروازوں سے بلایا جائے گا پھر تو اسے کسی قسم کا خوف باقی نہیں رہے گا اور پوچھا کیا کوئی شخص ایسا بھی ہو گا جسے ان تمام دروازوں سے بلایا جائے گا یا رسول اللہ ! آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں اور مجھے امید ہے کہ تم بھی انہیں میں سے ہو گے اے ابوبکر ! ۔
صحیح مسلم:6169
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے انھیں بتایا ، کہا : جس وقت ہم غار میں تھے ، میں نے اپنے سروں کی جانب ( غار کے اوپر ) مشرکین کے قدم دیکھے ، میں نے عرض کی : اللہ کے رسول ! اگر ان میں سے کسی نے اپنے پیروں کی طرف نظر کی تو وہ نیچے ہمیں دیکھ لے گا ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ابوبکر ! تمھارا ان دو کے بارے میں کیا گمان ہے جن کے ساتھ تیسرا اللہ ہے ؟‘‘ ( انھیں کوئی ضرر نہیں پہنچ سکتا ۔ )
صحیح مسلم:6182
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ ﷺ نے دریافت کیا :’’ آج تم میں سے کس نے روزہ رکھا ہے ؟‘‘ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ آج تم میں سے کون جنازے میں شامل ہوا ؟‘‘ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ آج تم میں سے کس شخص نے کسی مسکین کو کھانا کھلایا ؟‘‘ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے ۔ آپ نے فرمایا :’’ آج تم میں سے کس شخص نے کسی مریض کی عیادت کی ہے ؟‘‘ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس کسی آدمی میں یہ سب اوصاف اکٹھے ہوتے ہیں تو وہ جنت میں داخل ہو جاتا ہے ۔‘‘
حضرت ابن عمر ؓ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے ابوبکر ؓ سے فرمایا :’’ تم میرے غار کے ساتھی ہو ، اور حوض پر میرے ساتھی ہو گے ۔‘‘