چین تبدیلی کے دور میں تعمیری قوت کے طور پر مضبوطی سے کھڑا رہے گا، وانگ ای
بیجنگ (ویب ڈیسک) چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا ہے کہ اس وقت بین الاقوامی برادری عمومی طور پر اس بات پر متفق ہے کہ اقوام متحدہ کا کردار ناگزیر ہے، کثیرالجہتی نظام کا رجحان یقینی ہے، اور عالمی حکمرانی کے نظام کی اصلاح اور بہتری میں تاخیر نہیں کی جا سکتی۔ چین اقوام متحدہ کی 80 ویں سالگرہ کو ایک موقع کے طور پر دیکھتے ہوئے، تمام فریقوں کے ساتھ مل کر ایک منصفانہ اور معقول عالمی حکمرانی کا نظام تعمیر کرنے اور بنی نو ع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے۔
اتوار کے روز ایک انٹر ویو میں وانگ ای نے کہا کہ چین کثیرالجہتی نظام میں ایک مستحکم عنصر ہوگا اور تبدیلی کے دور میں تعمیری قوت کے طور پر مضبوطی سے کھڑا رہے گا۔ جی 20 سمٹ رواں سال نومبر میں پہلی بار افریقہ میں منعقد ہوگا۔ چین جنوبی افریقہ کی صدارتی کوششوں کی مضبوط حمایت کرتا ہے اور گلوبل ساؤتھ کی مشترکہ توقعات کا موثر جواب دیتا ہے۔ وانگ ای نےاس بات پر زور دیا کہ چین-یورپ تعلقات کسی تیسرے فریق کے خلاف نہیں ہیں، نہ ہی کسی پر منحصر ہیں اور نہ ہی کسی کے زیرِ اثر ہیں۔
چین امن کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے اور امید کرتا ہے کہ تمام متعلقہ فریق ایک ایسا حل تلاش کریں جو ایک دوسرے کے تحفظات کا خیال رکھے، پائیدار اور دیرپا ہو۔ انہوں نے کہا کہ غزہ اور دریائے اردن کا مغربی کنارہ دونوں فلسطینی عوام کے گھر ہیں، سیاسی لین دین کا سودا نہیں۔ چین عرب ممالک کے انصاف پر مبنی موقف کی حمایت کرتا ہے۔ غزہ کی تعمیر نو میں سب سے پہلے فلسطینیوں، خاص طور پر غزہ کے عوام کی خواہشات کا احترام کیا جانا چاہیے، اور جلد از جلد ایک ایسا منصوبہ تشکیل دیا جانا چاہیے جسے تمام فریق قبول کریں۔
اقوام متحدہ کو اقدامات کرتے ہوئے فلسطین کو باقاعدہ رکن کے طور پر شامل کرنا چاہیے۔ چین فلسطینی مسئلے کے جامع، منصفانہ اور دیرپا حل کے لیے، اور مشرق وسطی کے خطے میں امن کے حصول کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔واضح رہے کہ وانگ ای نے برطانیہ اور آئرلینڈ کے دورے، 61 ویں میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں شرکت، نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت، اور جنوبی افریقہ میں جی 20 وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کے بعد چینی میڈیا کو انٹرویو دیا۔