برسلز میں کشمیرکونسل ای یو کے زیراہتمام سیمینار کا انعقاد:یورپی یونین مسئلہ کشمیر پر اپنا کردار ادا کرے، مقررین کا مطالبہ
برسلز (حافظ اُنیب راشد) یورپی ہیڈکوارٹرز برسلز میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے عالمی برادری بالخصوص یورپی یونین اور دیگر عالمی طاقتیں اپنا مؤثر کردار ادا کریں۔یورپی پریس کلب برسلز میں ’’مسئلہ کشمیر کا حل۔ جنوبی ایشیاء میں امن کی کنجی‘‘ کے عنوان سے ایک روزہ سیمینار کشمیرکونسل ای یو کے زیراہتمام منعقد ہواجس کی مہمان مقرر ہالینڈ سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی علمبردار ماریان لوکس تھیں اور دیگر مقررین میں انسانی حقوق کے کارکن، کشمیری اور پاکستانی رہنماء اور سول سوسائٹی کے نمائندے اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات شامل تھیں۔
اپنے خطاب کے دوران انسانی حقوق کی علمبردار ماریان لوکس نے عالمی برادری، خصوصاً یورپی یونین سے اپیل کی کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مؤثر کردار ادا کریں۔ اُنہوں نے خبردار کیا کہ جنوبی ایشیا میں دو ایٹمی طاقتوں کی موجودگی میں اگر یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو ایک خطرناک سانحہ جنم لے سکتا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ کشمیری عوام متحد ہو کر اپنی آواز کو عالمی سطح پر بلند کریں۔پروفیسر روبینہ کوثر، پروفیسر حماد، پروفیسر ویلا کینیڈیڈ، ڈاکٹر اشتیاق خالق، راؤ مستجاب، سردار صدیق، سردار سلیمان، فرید خان، اندرے بارکس، خالد جوشی، عمران ثاقب، ندیم بٹ اور شازیہ اسلم بھی سیمینار کے شرکاء میں شامل تھے۔

یورپی دانشور اندرے بارکس نے کہاکہ حالیہ دنوں کے دوران بھارت نے کشمیریوں پر ظلم و ستم میں اضافہ کردیا ہے، ہم کشمیریوں کی آواز کو یورپ میں لوگوں تک پہنچائیں گے۔پروفیسر روبینہ کوثر نے کہاکہ کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کررہے ہیں، انہیں ان کا یہ حق ضرور ملنا چاہیے۔کمیونٹی رہنماء فرید خان نے کہاکہ ہم اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں، انہیں تنھا نہیں چھوڑیں گے۔دانشور و سماجی شخصیت راؤ مستجاب نے بھی مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے عالمی برادری کے کردار پر زور دیا۔سیمینار میں دیگر مقررین نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ، یورپی یونین اور عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ کشمیر کے دیرینہ تنازعہ کے حل کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کریں۔
سیمینار کے میزبان اور کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے سیمینار کے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور زور دیتے ہوئے کہاکہ ہم مسئلہ کشمیر پر یورپ میں اپنی پرامن و سفارتی جدوجہد جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہاکہ حالیہ دنوں پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدیگی کے دوران مسئلہ کشمیر ایک بار پھر اجاگر ہوا ہے اور کوئی بھی اس حقیقت سے انکار نہیں کرسکتا ہے کہ مسئلہ کشمیر دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی کی اصل وجہ ہے۔علی رضا سید نے کہاکہ بھارت طویل عرصے سے کشمیر کے ایک بڑے حصے پر قابض ہے اور اپنا یہ ناجائز قبضہ برقرار رکھنے کے لیے وہ کشمیریوں پر ظلم و ستم سے کام لے رہا ہے۔
کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین نے اپنے خطاب میں کہا کہ کونسل کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کی وکالت کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے کشمیری اسیروں کی فوری رہائی، انسانی حقوق کی پامالیوں کی غیرجانبدارانہ بین الاقوامی تحقیقات اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلوانے کا مطالبہ کیا۔چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے کشمیریوں اور کشمیریوں کے ہمدردوں خاص طور پر کشمیر ڈائس پورہ سے بھی اپیل کی کہ وہ متحد ہوکر مسئلہ کشمیر کو بیرون ممالک میں اجاگر کریں اور پوری دنیا کے سامنے بھارتی مظالم کو بے نقاب کریں۔
یاد رہے کہ کشمیر کونسل ای یو نے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اُجاگر کرنے کے لیے ان دنوں یورپی ممالک میں اپنی کوششیں تیز کردی ہیں۔ کونسل کے چیئرمین علی رضا سید نے اس سلسلے میں یورپی حکام اور اہم یورپی شخصیات کے ساتھ رابطے کئے ہیں، جبکہ اس سلسلے میں کشمیرکونسل ای یو کے زیراہتمام کانفرنسوں، سیمینارز اور مباحثوں کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے تاکہ کشمیری عوام کی آواز کو یورپ میں موثر طریقے سے پیش کیا جا سکے۔ پچھلے ہفتے جب بھارت نے پاکستان اور آزاد کشمیر پر رات کی تاریکی میں حملہ کیا تو کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے یورپی حکام کو ایک خط لکھ کر فوری مداخلت کی اپیل کی تھی۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے زور دے کر کہا کہ یورپی یونین کو، جو عالمی امن کی علمبردار بین الاقوامی اتحاد ہے، کو جنوبی ایشیا کی دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان تناؤ مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے مداخلت کرنی چاہیے۔ انہوں نے یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ کشمیری نمائندوں کی شمولیت سے پاکستان اور بھارت کے مابین مذاکرات کا اہتمام کرے، جیسا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں واضح کیا گیا ہے، تاکہ مسئلہ کشمیر کا مستقل حل تلاش کیا جا سکے۔ اس کے لیے جامع مذاکرات کی ضرورت ہے۔ علی رضا سید نے کہا کہ اگرچہ پاکستان اور بھارت کے مابین جنگ بندی ہوچکی ہے لیکن اس جنگ بندی کو مستقل کرنے اور پائیدار امن کے قیام کے لیے مسئلہ کشمیر کا پرامن اور مناسب حل ضروری ہے۔