یونہی بیٹھے بیٹھے خیال آیا کہ ہم حالات حاضرہ پر تنقید تو کرہی رہے ہوتے ہیں ساتھ ساتھ سوچوں کے انبار بھی اپنے دل و دماغ میں اکٹھے کرتے رہتے ہیں ۔ حالات نے ہمیشہ اشکوں کے سوا کچھ نہیں دیا یہ جملہ ہمیں کاٹ کھانے کےلیے کافی ہوتا ہے ۔ حالات کو سازگار بھی ہمیں نے کرنا ہوتا ہے کہیں مجبوریاں پاؤں جکڑ لیتی ہیں تو کہیں دنیا کا ڈر آڑے آ جاتا ہے ۔ کہیں قد آور شخصیات کا رعب و دبدبہ سچ کو دبا دیتا ہے تو کہیں عصمت کی زنجیر راستہ روک لیتی ہے ۔ سمجھ میں یہ نہیں آتا کہ معاشرہ کس ڈگر پر چل رہا ہے ۔ ہم کس ڈگر کا انتخاب کر چکے ہیں ۔ خوداحتسابی کا کسی کے پاس وقت نہیں ۔ زندگی کے اصل مقصد کا علم ہوتے ہوئے احساس کے ریشم کو آسانی سے توڑ دیا جاتا ہے ۔ کوئ اپنے ماضی کو بھلا کر آ گے بڑھ کر کچھ سدھار اپنی شخصیت اور گردو نواح میں لانے کی تگ و دو شروع کرنے لگے تو اس کے ماضی جس میں اس سے کئ غلطیاں سرزد ہو چکی ہوتی ہیں اس کا شیشا اسے بار بار دکھایا جاتا ہے آج کا نوجوان ہو یا ادھیڑ عمر شخص دونوں اس چنگل سے آزاد ہو ہی نہیں پاتے اسے اپنے حال اور مستقبل کا نقشہ کھینچنے میں سب سے بڑا مسئلہ اس کے ماضی کو بار بار دہرایا جانا ہوتا ہے اور وہ ڈپریشن کا شکار ہو کر وقت سے پیچھے رہ جاتے ہیں ۔ اچھے معاشرے کی تشکیل میں تب ہی معاون و مدد گار ثابت ہونگے جب انھیں احساس کمتری سے الگ ہو کر راہ راست پر چلنے کے آزادانہ مواقع میسر ہونگے ۔
میں حیران ہوں کہ اہل علم اور مخلص شخصیات کو ہی ہر مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے حالانکہ وہ اپنے علم و آگہی کے ذریعے حالات کو آسانی سے سازگار بنا سکتے ہیں ۔ ملک و قوم کی ترقی و ترویج میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ۔ اچھے مشورے بھی اچھے معاشرے کی تشکیل کے لیے بہت کار آمد ہوتے ہیں وہ چاہے زبان و بیان سے ہوں چاہے شاعری و نثر کے پیرائے میں ہوں ۔ یا لوگوں کی تربیت کا ماحول بنا کر بروئے کار لائے جائیں ۔
اصل مقصد ملک کو معاشی سیاسی اقتصادی سماجی بحران سے نکالنا اور لوگوں کو حق اور سچ کے راستے پر گامزن کرنا ہوتا ہے ۔ جب تک تربیت اچھی نہیں ہوگی اس وقت تک مضبوط معاشرہ تکمیل نہیں پا سکتا ۔ اس وقت ہر فرد کو مخلص طریقے سے اپنا اپنا فرض ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔ اللہ بہت مہربان ہے ایک قدم جب اس کے بتائے ہوئے راستے پر ہم چلیں گے تو وہ ستر قدم ہمارے ساتھ بڑھائے گا ۔ میری گزارش ہے کہ لیگ پلنگ کی بجائےنیت صاف کر کے ہر کسی کو آگے بڑھ کر مخلص طریقے سے کام کرنے کے مواقع فراہم کیے جائیں ۔ تاکہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کے لیے بہترین نمونہ ثابت ہوں۔ چھوٹی چھوٹی بات پر جھگڑے قتل و غارت گری شکوک و شبہات بحث و مباحثے گالی گلوچ ہماری شخصیت بگاڑ دیتے ہیں اور دوسرے مذاہب اور ممالک ہمارا مزاق بناتے ہیں ۔
ہم طعنہ زنی فریب اور ریاکاری اقربا پروری جھوٹ بدگمانی زلت آمیز جملہ بازی سے اپنی شخصیت ظاہر کر رہے ہوتے ہیں پھر کوئ ہماری کسی حق سچ کی بات پر بھی یقین کرنے میں ڈگمگائے گا ۔ خدارا بے جا غصہ اور ایسی تمام بیماریوں سے اپنے اندر کو اپنے اجسام کو اپنی زبان کو صاف کر لیں ۔ اچھے شہری اور اچھے امتی بننے کی کوشش کریں ۔ ہمارے نبی نے ہمیشہ طعنہ زنی گالی گلوچ بے جا غصہ مزاق اڑانا غلط جملہ بازی بدگمانی سے دور رہنے اور حسن سلوک سے ہر اچھے برے کے ساتھ پیش آنے کا حکم دیا اور کر کے دکھایا اور آپ کے پیار بھرے لہجے اور حسن سلوک سے ہی لوگ جوک در جوک آپ کی طرف کھنچے چلے آئے اور دائرہ اسلام میں داخل ہوئے ۔ آج کے دور میں حقیقی ولی اولیا کرام بھی زیادہ تر حسن سلوک اور لہجے میں مٹھاس کی وجہ سے ہی سالک کو عشق کی منازل تک لے جاتے ہیں اور سب سے بہترین راستہ عشق الہیہ کا راستہ ہی ہے مشکلات ولی کا رویہ نہیں ہوتیں وہ تو اللہ کے بے حد قریبی دوست ہوتے ہیں تلخ رویہ اختیار کرتے ہی نہیں بلکہ اپنے سالک کو بہترین نمونہ بن کر منازل طے کرواتے ہیں ادب بحر طور بہت ضروری ہے جہاں عشق ہوگا اتنا پیار ہوگا وہاں ادب لامحالہ ہوگا اس راہ عشق الہیہ میں مشکلات دنیاداری دنیا کی باتوں وسوسوں میں الجھنا اپنے نفس کے ساتھ جہاد نہ کرنا اور اپنے سب پیاروں کو اللہ کی راہ میں تیاگ دینا ہوتی ہیں اس طرح اچھا انسان اور اچھا اور برا انسان اچھا بن جاتا ہے ۔ پیار بھرا لہجہ کشش رکھتا ہے ۔ ترش لہجہ دوریوں کا سبب بنتا ہے ۔
میری کوشش ہوتی ہے کہ غلط پہلوؤں کی روک تھام کے طریقے سمجھاؤں اچھے پہلوؤں کی طرف توجہ مبزول کرواؤں تاکہ ہر مزہب کے لوگ اچھے انسان بننے کی کوشش کریں ۔ تاکہ معاشرے سے برائیاں اور زھنی بیماریاں ختم ہوں ۔ آج کل سیاست پر بحث اور دوسری طرف ٹک ٹاک پر نازیبا بچے بچیوں کے ڈانس اور جملہ بازی عروج پر ہے مہربان رب کو قہار بننے کا موقع نہ دیں اپنے اپنے گھروں اور بچے بچیوں کو درست تعلیم و تربیت کے زیور سے نوازیں تاکہ آئندہ نسلیں تباہی کا باعث نہ بن جائیں ۔ اللہ سے معافی مانگیں وہ فورا قبول کرتا ہے بہت مہربان اور بخشنے والا ہے ۔ خدارا اس کے غضب کو آواز نہ دیں۔
یاد رکھیں کسی عربی کو عجمی پر کسی عجمی کو عربی پر کسی گورے کو کالے پر کسی کالے کو گورے پر کوئی فوقیت نہیں سوائے تقوع کے ۔
اللہ کے چنیدہ بہترین لوگوں میں شمار ہونے کی تگ و دو کریں کامیابی ہمارے قدم چومے گی ۔
اگلی تحریر تک اجازت
انمول گوہر/ لاہور پاکستان