نگران مراقبہ ہال ہالینڈ جاوید عظیمی کی زیر صدارت قرآن اورحیاتِ انسانی کے موضوع پرنشست کا انعقاد

0

سلسلہ عظیمیہ کے سینئر رکن علی اصغر عظیمی کا پر اثرعلمی و فکری خطاب،شرکاء نے بے حد سراہا

ہالینڈ(رپورٹ:جاویدعظیمی) علمی،ادبی اور روحانی سلسلہ عظیمیہ کے روحانی اسکول مراقبہ ہالز پاکستان سمیت دنیا بھر میں اللہ تعالیٰ کے احکامات اور رسول محتشمؐ کی تعلیمات کو عوام الناس تک پہنچانے میں ہمہ وقت مصروف عمل ہیں۔ سلسلہ عظیمیہ خاص طور پر قرآن فہمی کو عام کرنے میں اپنی خدمات سر انجام دینے میں اپنا علمی کردار ادا کر رہا ہے۔

گزشتہ دنوں بروز اتوار 16جولائی 2023 کو ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں عظیمی ہاؤس میں مراقبہ ہال ہالینڈ کے زیر انتظام و انصرام علمی نشست کا اہتمام کیا گیا ۔اس علمی نشست میں خصوصی شرکت کرنے کے لئے سلسلہ عظیمیہ کے سینئر رکن، قرآن کی درس و تدریس کا وسیع تجربہ رکھنے والے محترم علی اصغر عظیمی پاکستان سے تشریف لائے۔

متذکرہ علمی نشست کا آغاز قرآن مجید کی تلاوت سے کیا گیا جبکہ بارگاہ رسالت مآبؐ میں نعت کی صورت میں عقیدتوں کے پھول نچھاور کرنے کی سعادت سکندر خان نے حاصل کی، نگران مراقبہ ہال ہالینڈ محمد جاوید عظیمی نے تمام شرکاء اور معزز مہمان خصوصی طو ر پر علی اصغر عظیمی کو صمیم قلب سے خوش آمدید کہتے ہوئے دعائیہ کلمات بھی ادا کئے۔

جاوید عظیمی نے سلسلہ عظیمیہ کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ سیدنا محمد عظیم برخیاالمعروف حضرت قلندر بابا اولیاء نے سلسلہ عظیمیہ کی بنیاد خاتم الانبیاء سید المرسلین احمد مجتبےٰ محمد مصطفیؐ کی خصوصی اجازت سے اویسی طریقت سے 1960میں رکھی آپؒ نے معرفت، اسرار رموز نظام تکوین اور قرآنی فارمولوں کے ادراک کے لیے کئی تالیفات تحریر کیں ،تاہم قلندر بابا اولیاءؒ 1979 میں وصال فرما گئے ۔

آپ ؒکے وصال کے بعد آپ کے شاگرد رشید خواجہ شمس الدین عظیمی سلسلہ عظیمیہ کےخانوا دہ مقرر ہوئے اور سلسلے کی تعلیمات جو نبیؐ نے رحمت کی تعلیمات کا تسلسل ہیں انہیں عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق ڈھال کر عوام الناس کے سامنے پیش کیا جنہیں بے حدسر اہا جا رہا ہے، قلندر بابا اولیاء کا عرس مبارک ہر سال باقاعدگی سے منایا جاتا ہے اس میں روحانی ورکشاپ کے نام سے تقریب منعقد کی جاتی ہے جس میں قرآن فہمی کو عام کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی آخری آفاقی کتاب قرآن مجید کی کسی بھی سورہ کو منتخب کر کے اس پر مقا لات لکھے جاتے ہیں جس گروپ کا مقالہ مذکورہ سورہ کے قریب ترین ہوتا ہے اس گروپ کو انعام دیا جاتا ہے اس طرح سلسلہ عظیمیہ قرآنی آیات اور سورہ کے مفاہیم کے ادراک کے لیے ہم وقت مصروف عمل ہے۔

محترم علی اصغر عظیمی نے اپنے خطاب کے آغاز سے قبل اس علمی نشست میں مدعو کرنے پر جاوید عظیمی اور ان کی ٹیم کا صمیم قلب سے شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کے حق میں دعائیہ کلمات بھی ادا کیے ،قرآن ِ حیات انسانی کے ہمہ گیر موضوع پر اپنے مخصوص انداز میں علمی و فکری گفتگو کرتے ہوئے کہا قرآن نوع انسانی کی مینول بک ہے، یہ مقد س کتاب حیات کے سلسلے میں ہماری رہنمائی کرتی ہے کہ ازل میں شروعات کہاں سے ہوئی ؟ آپ یہاں تک کیسے پہنچے ۔ اس زندگی کے بعد کہاں جانا ہے؟ دنیا میں آنے سے پہلے کہاں تھے اور یہاں کیا کرنے آئے ہیں ؟ یہاں سے جانے کے بعد کہاں چلے جانا ہے؟ قرآن حکیم ہمارے لئے یہ سوالات بھی رکھتا ہے کہ زندگی کیا ہے؟ کہا ں سے آرہی ہے؟ کہاں جا رہی ہے؟ اور غیب و شہود کیا ہے؟ ان تمام سوالات کے جوابات میں بھی ہمیں رہنمائی ملتی ہے کہ ہر شے اللہ تعالیٰ کی جانب (غیب ) سے آرہی ہے اور اللہ (غیب) کی طرف جا رہی ہے۔

مزید سوالات کو بیان کیا کہ آنے سے پہلے زندگی کیا تھی! جانے کے بعد زندگی کن طرزوں میں ہو گی؟
ازل سے ابد تک یہ ساری کہانی کیا ہے؟

یعنی رازِ حیات کو پا لینے والےروحانی طالب علم ہیں جس نے حیات زندگی پا لیا وہ زندہ و جاوید ہوا۔۔۔ اسے موت نہیں ایسا کردار اگلے عالمین میں انتقال کرتا ہے یہ کتاب ہمیں علم دیتی ہے کہ موت وجود کو ہے، نفس منتقل ہوتا ہے۔ ایک موقعہ پرعلی اصغر عظیمی نے شرکائے تقریب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی آفاقی کتاب ہمیں زندگی کے سفر سے متعلق رہنمائی اس طرح کرتی ہے کہ اشرف المخلوقات خلیفہ فی الارض کاتینوں درجات میں زندگی کا سفر جاری ہے ہم جس درجے میں خود کو پہچان لیں اس درجے کے عارف ہیں ۔کیا یہ سفر کسی جاننے والے کے ساتھ طے کیا جائے گا ؟پوچھ لو اہل ذکر سے اگر تم نہیں جانتے ۔(سورہ انبیاء 21 کی ایت نمبر 7 )

مگر ان فرمانبردار بندوں کے لیے مشکل نہیں ہے جو سمجھتے ہیں کہ آخر کار انہیں اپنے رب سے ملنا اور ان کی طرف پلٹ کر جانا ہے ۔(سورہ البقرہ 46)

اپنے خطاب کے دوران علی اصغر عظیمی نے قرآنی سورۃ الاحزاب( 33 )کی آیت نمبر 21 کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ تمہارے لیے رسول اللہؐ کی ذات اسوہ حسنہ رکھا گیا ہے ہم نے قرآن میں اپنا کردار تلاش کرنا ہے اور اس کردار کا انجام کیا ہوگا،ہدایت اور رہنمائی کے لیے نبوت رسالتؐ کو رہنما بنایا پھر ولایت کو یہ فریضہ سونپا گیا۔

علامہ غلام مصطفی نقشبندی نے اجتماعی دعا میں قلندر بابا اولیاءؒ کے درجات میں بلندی ، جاوید عظیمی کے آباؤ اجداد والدین اور ساس سسر مرحومین، فیصل منظور کے بھائی، ماموں زاد بھائی مرحوم،معذور اور عمر رسیدہ ترکی میاں بیوی مرحومین کے لیے مغفرت اور بخشش کی دعائیں،جب کہ خانوادہ سلسلہ عظیمیہ مرشد کریم خواجہ شمس الدین عظیمی کی درازی عمر صحت و زندگی کے لیے بارگاہ الہی میں خصوصی مناجات پیش کیں۔ تقریب کے اختتام پرشرکاء کی تواضع لنگر عظیمی سے کی گئی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!