یوکرائن ۔۔۔آزادی کے بعد آزادی کی جنگ ۔۔۔۔‎

0

جب سے یوکرائن میں جنگ شروع ہوئی ہے ۔۔۔ تب سے رنگوں کے رنگ پھیکے پڑ گئے ہیں ۔۔۔۔ہر عنوان جنگ سے شروع ہو رہا ہے اور ختم کہیں نہیں ہو رہا ۔۔۔

لوگ کالی چائے بناتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ دل کا رنگ بھی سیاہ ہو چکا ہے ۔۔۔بچےڈرتے ہیں اور بڑوں کے دلاسوں میں کوئی دم نہیں ، لفظوں کے لفظ باقی نہیں رہے اور تسلیاں بھیانک حقیقت کا روپ دھار رہی ہیں ۔۔۔جیسے ہی کوئی بم کہیں گرتا ہے تو لوگ خوف و ہراس کے عالم میں اب گھروں سے باہر نہیں بھاگتے ۔۔۔۔زندگی کو بڑے تو کیا بچے بھی ایک تماشہ کی طرح دیکھ رہے ہیں ۔۔۔

لوگ اب پیانو نہیں بجاتے ۔۔۔۔ کتاب بینی نہیں کرتے ، بے فکر ہو کر اپنے کاموں سے واپسی پر شہر کے وسط کی جانب گھومنے نہیں جاتے ۔۔۔بچے اب فرمائش نہیں کرتے ، جھولا نہیں جھولتے ، کھیل کے میدان میں فٹ بال کی دمک باقی نہیں رہی ۔۔۔تمام کھلاڑی جنگ پر جا چکے ہیں ، ٹرین سٹیشن کے پاس جہاں جنگ کے سپاہیوں کو الوداع کہا جاتا ہے ، وہ جگہ آنسوؤں سے ہر وقت بھیگی رہتی ہے ، آنکھیں انتظار میں لگی رہتی ہیں ۔۔۔۔

وہاں سندیسہ بارشیں یا موسم نہیں بلکہ وہ ریل گاڑی لاتی ہے جس پر سوار ہو کر فوجی جنگ کے لئے جاتے ہیں ۔۔۔۔اور ریل گاڑی کو دور سے دیکھتے ساتھ ہی دلوں کی دھڑکنیں تک جاتی ہیں ۔۔۔۔کسی کی ٹانگیں نہیں ، کسی کے بازو نہیں رہے ، یہ وہ محاذ ہے جہاں حسب توفیق ہر کوئی کچھ نہ کچھ نذرانہ پیش کر ہی رہا ہے ۔۔۔۔

24 اگست کو یوکرائن کی آزادی کا دن ہے اور میں سوچ رہی ہوں کہ آزادی کے بعد جب آزادی لینی پڑے تو وہ کسقدر تکلیف دہ ہوتی ہے ، یوکرائن کے جھنڈے کا نیلا اور پیلا رنگ ہر دل میں لہرا رہا ہے ۔۔۔۔اور میری دعا ہے کہ نیلے آسمان کی وسعتیں یوکرائن کی سونے جیسی پیلے رنگ کی مٹی پر آسانیاں نچھاور کر دے ۔۔۔۔آمین

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!