شارجہ میں ہر برس کتابوں کا میلہ شارجہ انٹر نیشنل بُک فئیر کے نام سے سجتا ہے

0

دبئی (طاہر منیر طاہر) کتابیں علم کا خزانہ ہوتی ہیں جو ہمارے ذہنوں کو زرخیز بناتی ہیں، کتابوں کی اہمیت کو اُجاگر کرنے اور مطالعہ کی ضرورت کو لوگوں کے ذہن میں زندہ رکھنے کے لئے متحدہ عرب امارات کی ریاست شارجہ میں ہر برس کتابوں کا میلہ شارجہ انٹر نیشنل بُک فیئرکے نام سے سجتا ہے، شارجہ انٹرنیشنل بُک فئیر کا آغاز سپریم کونسل کے رکن اور شارجہ کے حکمران عزت مآب شیخ ڈاکٹر سلطان بن محمد القاسمی نے ۱۹۸۲ میں کِیااور تب سے یہ میلہ ہر سال ایک نیا سنگِ میل عبور کرتا چلا آ رہا ہے، اس برس اس میلے کا بیالیسواں ایڈیشن تھا، جس کا مرکزی خیال تھا “ہم کتابوں کی بات کرتے ہیں”اُردو زبان کے شائقین کے لئے اس دفعہ یہ میلہ اُردو کتابوں کی نوید لے کر آیا۔

بزمِ اُردو دبئی کو یہ اعزاز رہا کہ اِس برس ایک مخصوص سٹال صرف اُردو کتابوں کا بزمِ اُردو پبلی کیشنز کے زیرِ اہتمام سجا اور پورے میلے کے دورانیہ میں اُردو بولنے والوں کی توجہ کا مرکز رہا۔اس خوبصورت اضافے کو ممکن بنانے میں بزمِ اُردو کے دیرینہ رُکن تابش زیدی کی کوششیں سراہے جانے کے قابل ہیں جن کی انتھک محنت سے یہ ممکن ہو سکا۔شارجہ بُک اتھارٹی کی جانب سے بزمِ اُردو پبلیکیشنز کے تحت شائع ہونے والی شاداب اُلفت کی کتاب عطر دان کو رونُمائی کا موقع دیا گیا اور بزمِ اُردو نے اس تقریب کو اپنے ماہانہ بیٹھکوں کے سلسلے سے منسلک کر کے ایک بہت ہی پُروقار تقریب کا اہتمام کیا ماہانہ بیٹھک کی سولہویں کڑی کی تقریب دو حصوں پر مشتمل تھی۔

پہلے حصے میں کتابوں کا اجرا اور دوسرے حصے میں مشاعرہ ترتیب دیا گیا تھاتقریب میں عطر دان کے ساتھ ساتھ بزمِ اُردو کے ایک دیرینہ ممبر سید سروش آصف کے شعری مجموعے ہجرتوں کا زمانہ کی رونُمائی اور ایک مختصر دورانیہ کے مشاعرے کا بھی اہتمام کیاگیا تھا۔ شارجہ ایکسپو سینٹر کے انٹلیکچوئل ہال میں شام 6 بجے معزز مہمانوں کی آمد کے ساتھ تقریب کا آغاز ہوا، فرزانہ منصور نے نظامت کے فرائض سنبھالتےہوئے، سب سے پہلے شارجہ کتب میلے کے کامیاب انعقاد پر منتظمین کو مبارکباد پیش کی اور بزمِ اُردو پبلی کیشنز کے زیرِ اہتمام اس میلے میں پہلی مرتبہ اُردو کی کتابوں کے سٹال پر بزمِ اُردو کی کاوشوں کا ذکر کیا اور تنظیم کے ماہانہ سلسلے بزمِ اُردو ماہانہ بیٹھک کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا جس نے آج کی تقریب کا اجرا ممکن بنایا۔

بعد ازاں انہوں نے معزز مہمانوں کا تعارف کروایا جن میں ہندوستان سے تشریف لائے ہوئے مشہور و معروف شاعر محشر آفریدی کے ساتھ ساتھ متحدہ عرب امارات کی معروف علمی شخصیات، ڈاکٹر عاصم صباحت واسطی، سید اعجاز شاہین اور ڈاکٹر اصغر کمال شریک تھے۔ تقریب کی رونقوں میں پاکستان کی معروف علمی شخصیت اور اینکر آفتاب اقبال بھی موجود تھے- معزز مہمانوں کی موجودگی میں پہلے شاداب اُلفت کی کتاب “عطر دان” کی رونمائی کی گئی بعد ازاں دوسری کتاب “ہجرتوں کا زمانہ” کی رونمائی کی تقریب ہوئی۔ معزز مہمانوں نے کتابوں پر سیر حاصل تبصرہ کیا۔

ڈاکٹر واسطی نے ہجرتوں کا زمانہ پہ اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب مصنف کی تمام تر صلاحیتوں اور خیالات کا سادہ اور پُر اثر اظہار ہے، انہوں نے مزید کہا کہ سید سروش آصف اُن کامیاب شعراء میں شامل ہیں جنہوں نے کم وقت میں بلندی کا سفر طے کرنے کے باوجود اپنے عجز و انکسار میں کوئی کمی نہیں آنے دی، انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ آئندہ بھی اسی منکسر المزاجی کے ساتھ اپنی کامیابی کی منزلوں کو طے کرتے رہیں گے۔ شاداب اُلفت کی کتاب عطر دان پہ اپنے خیالات کے اظہار میں اعجاز شاہین نے کہا کہ اس کتاب کا نام ہی اپنے میں کتاب کی تمام خوبصورتی سمیٹے ہوئے ہے، یو اے ای کی ادبی تاریخ کے اُردو منظر نامے میں جن ادیبوں، شاعروں اور ادب دوستوں کا تزکرہ اس کتاب میں کیا گیا ہے گویا ان کی کاوشوں کا عطر کشید کر کے اس کتاب کے الفاظ کو معطر بنایا گیا ہے، یہ اس نوع کی کتابوں کا ایک منفرد اور بہت مکمل نام ہے۔

شاداب کی کاوشوں کو سراہتےہوئے انہوں نے موصوف کو خراجِ تحسین پیش کیا اور سامعین سے امید ظاہر کی کہ وہ اس کتاب کو نا صرف پڑھیں گے بلکہ امارات کی ادبی تاریخ میں اردو کے معتبر حوالے سے لوگوں کو اس کی طرف متوجہ بھی کرینگے۔ ڈاکٹر کمال اصغر نے عطر دان کے بارے میں اپنے جامع خطاب میں کتاب کے ہر باب اور ہر دور کی مکمل تفصیل و تشریح بیان فرمائی جو کہ خوبصورت اشعا راور بہت سے معتبر ناموں سے مہک رہی ہے۔ محشر آفریدی اس تقریب کے لئے بطورِ خاص ہندوستان سے تشریف لائے تھے انہوں نے ہجرتوں کا زمانہ اور عطر دان دونوں کتابوں پہ اپنا مفصل تبصرہ پیش کیا اور سید سروش آصف اور شاداب اُلفت کی علمی کاوشوں کو بہت خوبصورت انداز سے سراہا۔

یہاں برسبیلِ تذکرہ یہ کہنا نہایت موزوں رہے گا کہ محشر آفریدی مشاعروں مین اپنی شاعری کے علاوہ اپنی آواز و انداز کی وجہ سے بھی نہایت مقبول ہیں بزمِ اُردو کے لئے یہ نہایت فخر کی بات ہے کہ محشر آفریدی نے اس تنظیم سے اولّین دور سے اپنی وابستگی کا بہت محبت سے ذکر کیا اور بزم کے جنرل سیکریٹری ریحان خان کے لئے توصیفی الفاظ کا اظہار کیا-آخر میں میڈیا کی معروف شخصیت آفتاب اقبال نے شرکائے تقریب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی علم دوستی اور کتابوں کے عظیم الشان مظاہرے نے انہیں بہت متاثر کیا۔ انہوں نےشارجہ کے حکمران عزت مآب شیخ ڈاکٹر سلطان بن محمد القاسمی کو مبارکباد و تہنیت کا پیغام دیا۔

اُردو زبان کے فروغ کے حوالے سے بزمِ اُردو دبئی کی کاوشوں کو سراہا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ آئندہ وہ اپنے پروگراموں میں بزمِ اُردو کے اس سب سے آخر میں میڈیا کی مشہور و معروف شخصیت آفتاب اقبال نے شرکائے تقریب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی علم دوستی اور کتابوں کے عظیم الشان مظاہرے نے انہیں بہت متاثر کیا ۔ انہوں نےشارجہ کے حکمران عزت مآب شیخ ڈاکٹر سلطان بن محمد القاسمی کو مبارکباد و تہنیت کا پیغام دیا۔ اُردو زبان کے فروغ کے حوالے سے بزمِ اُردو دبئی کی کاوشوں کو سراہا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ آئندہ وہ اپنے پروگراموں میں بزمِ اُردو کے اس جنون اور اردو کے فروغ کے لئے بزمِ اُردو کے جذبے کی درمے و سخنے تائید کرتے رہیں گے۔

تقریب کے دوسرے حصے میں مشاعرے میں کلام کنے والے محترمین میں شہباز شمسی، سید سروش آصف، شاداب اُلفت، ڈاکٹر کمال اصغر ، سید اعجاز شاہین، محشر آفریدی اور ڈاکٹر عاصم صباحت واسطی تھے مشاعرے کی صدارت کا سہرا ڈاکٹر عاصم واسطی صاحب کے سر تھا جبکہ مشاعرے کی نظامت جناب ڈاکٹر اصغر کمال صاحب نے کی۔ تقریب میں مختصراَ شرکت کرنے والوں میں ہندوستان کے فلمی حلقہ کی مشہور شخصیات جناب ایم ۔ایس خان جو کیپریس واچز کے چئیرمین بھی ہیں اور جناب سہیل خان بھوجپوری شامل تھےتقریب کے آخر میں ماہانہ بیٹھک کی جانب سے محترمہ ثروت زہرہ صاحبہ نے شارجہ بُک اتھارٹی کے شکریہ کے ساتھ ساتھ تمام معزز مہمانوں اور شرکائے محفل کا بھی شکریہ ادا کیا اور یوں بزمِ اُردو کی کامیابی کی دعا اور ایک گروپ فوٹو کے ساتھ تقریب کا اختتام ہوا۔-*

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!