فرانسیسی صدر کی جانب سے چینی صدر کے اعزاز میں استقبالیہ ضیافت کا اہتمام

0

عالمی چیلنجز تیزی سےگھمبیر ہوتے جا رہے ہیں، شی جن پھنگ

پیرس (ویب ڈیسک) فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور ان کی اہلیہ کی جانب سے ایلیسی پیلس میں چینی صدر شی جن پھنگ اور اہلیہ پھنگ لی یوان کے اعزاز میں استقبالیہ ضیافت کا اہتمام کیا گیا۔منگل کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق اس موقع پر شی جن پھنگ نےکہا کہ وہ ایک مرتبہ پھر جمہوریہ فرانس کا دورہ کرنے پر بے حد مسرور ہیں۔ انہوں نے صدر میکرون ،ان کی اہلیہ اور فرانس کی جانب سے کی جانے والی بھرپور مہمان نوازی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

صدر شی جن پھنگ نےکہا کہ چین اور فرانس کی دوستی بہت خاص ہےاور چین -فرانس تعلقات دنیا کی بڑی طاقتوں کے درمیان خصوصی تعلقات ہیں جن کی ایک خصوصیت آزادی اور خود مختاری ہے۔ 60 سال قبل جنرل چارلس ڈی گال نے عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ جامع سفارتی تعلقات قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔ یہ فیصلہ سرد جنگ کے تناظر میں انتہائی مشکل تھا۔ گزشتہ 60 سالوں کے دوران ، دونوں ممالک کے ہر دور کے رہنماؤں نے ہمیشہ دوطرفہ تعلقات کو اسٹریٹیجک اور طویل مدتی نقطہ نظر سے دیکھا اوربرتا ہے۔

مغربی دنیا کی جنانب سے عوامی جمہوریہ چین کا سرکاری دورہ کرنے والے پہلے سربراہ مملکت فرانس کے صدر تھے اورعوامی جمہوریہ چین کے رہنما کا کسی بھی مغربی ملک میں پہلا سرکاری دورہ فرانس کا تھا۔ ان تعلقات کی دوسری خصوصیت باہمی افہام و تفہیم ہے۔ مشرقی اور مغربی تہذیبوں کے اہم نمائندوں کی حیثیت سے چین اور فرانس نے ہمیشہ ایک دوسرے کو سراہا ہے۔ رواں سال چین- فرانس ثقافت اور سیاحت کا سال ہے۔ امید ہے کہ دونوں ممالک اس موقع پر ایک دوسرے کی ثقافتوں سے مزید توانائی حاصل کر سکیں ۔ تیسری خاص بات ذمہ داری ہے۔

تاریخ نے کئی بار ثابت کیا ہے کہ چین اور فرانس مل کر دنیا کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔آج دنیا، یوکرین کے بحران اور فلسطین -اسرائیل تنازع میں گھری ہوئی ہے، عالمی اقتصادی بحالی بہت سست ہے اور موسمیاتی تبدیلی جیسے عالمی چیلنجز تیزی سےگھمبیر ہوتے جا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی حیثیت سے چین اور فرانس کو زیادہ ذمہ داریاں نبھانی چاہئیں۔

صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ انہوں نے اور صدر میکرون نے چین اور فرانس کے درمیان اعلیٰ سطحی باہمی اعتماد اور تعاون کو مزید گہرا کرنے، اہم بین الاقوامی مسائل پر رابطے اور تعاون کو مضبوط بنانے ، مشترکہ طور پر دنیا میں امید جگانے اور انسانی ترقی کی سمت تلاش کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!