بیجنگ (ویب ڈیسک) چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے یومیہ پریس کانفرنس میں امور تائیوان کے بارے میں پوچھے گئے سوالات کے جوابات میں کہا کہ حال ہی میں بہت سے ممالک کے رہنماؤں اور بین الاقوامی تنظیموں کے ذمہ دار افراد نے ایک چین کے اصول پر قائم رہنے کے لیے اپنی آواز بلند کی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک چین کے اصول کی پاسداری عوامی امنگوں کے مطابق ہے اور اس پر عالمی برادری کا اتفاق ہے ۔منگل کے روز وانگ وین بین نے کہا کہ ہم چین کے تائیوان علاقے کے دوسرے ممالک کے ساتھ کسی بھی قسم کے سرکاری تبادلے کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں اور یہ موقف مستقل اور واضح ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چند ممالک اور سیاست دانوں کے ان غلط بیانات اور افعال کی سخت مذمت کرتے ہیں جو ایک چین کے اصول اور بین الاقوامی تعلقات کو چلانے والے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ چین کے اندرونی معاملات میں سراسر مداخلت ہیں۔وانگ وین بین نے کہا کہ یہ بیانات اور افعال چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو نقصان پہنچاتے ہیں اور آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے درمیان امن و استحکام کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی جانب سے تائیوان کی نام نہاد ” حلف برداری کی تقریب” پر "مبارکباد” کے بارے میں ایک سوال پر وانگ وین بین نے کہا کہ امریکی اقدام ایک چین کے اصول اور تین چین امریکہ مشترکہ اعلامیوں ، تائیوان کے ساتھ صرف ثقافتی، تجارتی اور دیگر غیر سرکاری تعلقات برقرار رکھنے کے امریکی فریق کے سیاسی وعدے کی سنگین خلاف ورزی ہے اور "تائیوان کی علیحدگی پسند قوتوں کو منفی پیغام ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین اس کی شدید مذمت اور سخت مخالفت کرتا ہے، اور اس حوالے سے چین نے امریکہ کے سامنے یہ معاملہ سنجیدگی سے اٹھایا ہے ۔ترجمان نے کہا کہ دنیا میں صرف ایک چین ہے، اور تائیوان چین کی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے،انہوں نے کہا کہ چین نے ہمیشہ امریکہ اور تائیوان کے درمیان کسی بھی قسم کے سرکاری تبادلے خواہ وہ کسی بھی شکل میں ہوں یا کسی بھی بہانے تائیوان کے معاملات میں امریکی مداخلت کی سختی سے مخالفت کی ہے ۔