پراجیکٹ کیلئے امریکہ کے بیورو آف انٹرنیشنل نارکوٹکس اینڈ لاء انفورسمنٹ افیئرز نے مالی تعاون کیا
کراچی (تارکین وطن نیوز) اقوام متحدہ دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) کے پراجیکٹ "میری ٹائم کے شعبے میں منشیات اور غیرقانونی سمگلنگ کے خلاف قومی سطح پر بہتر جوابی اقدامات” کے دوسرے مرحلے کے آغاز پر حکومت پاکستان اور یو این او ڈی سی کی جانب سے میریٹ ہوٹل میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس پراجیکٹ کے لئے امریکہ کے بیورو آف انٹرنیشنل نارکوٹکس اینڈ لاء انفورسمنٹ افیئرز (آئی این ایل) نے مالی تعاون کیا ہے۔ بارہ ماہ کے اس پراجیکٹ پر یو این او ڈی سی پاکستان اور یو این او ڈی سی کا گلوبل میری ٹائم کرائم پروگرام (جی ایم سی پی) مشترکہ طور پر کام کریں گے۔
تقریب کی صدارت کے فرائض پاکستان میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی (پی ایم ایس اے) کے ڈائریکٹر جنرل ریئر ایڈمرل (پاکستان نیوی) امتیاز علی، اور اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے چارج ڈی افیئرز جناب اینڈریو شوفر نے انجام دئیے۔ دیگر شخصیات میں کراچی میں امریکہ کے قونصل جنرل جناب کونراڈ ٹربل، آئی این ایل کی ڈائریکٹر پاکستان محترمہ لوری انتولینز، یو این او ڈی سی کنٹری آفس پاکستان کے ریپریزنٹیٹو ڈاکٹر جیریمی ملسم، کسٹمز (انفورسمنٹ) کراچی کے کلکٹر جناب باسط مقصود عباسی، پاکستان کوسٹ گارڈز کے ڈائریکٹر جنرل بریگیڈیئر غلام عباس، ڈائریکٹر (بین الاقوامی تعاون) جناب سید سجیل حیدر، اور انٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کے ریجنل ڈائریکٹر سندھ بریگیڈیئر محمد عمر فاروق بھی شامل تھے۔
شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے یو این او ڈی سی کنٹری آفس پاکستان کے ریپریزنٹیٹو ڈاکٹر جیریمی ملسم نے اکتوبر 2020 سے مارچ 2023 تک جاری رہنے والے پراجیکٹ کے پہلے مرحلے کی تشکیل اور عملدرآمد کے دوران وزارت انسدادِ منشیات اور یو این او ڈی سی کی مشترکہ سرگرمیوں کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ یو این او ڈی سی منشیات اور جرائم سے متعلق چیلنجوں کے ازالہ کے لئے ایک ہمہ گیر سوچ کے تحت حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے اور اندرون ملک ان چیلنجوں سے موثر انداز میں نمٹنے کے ساتھ ساتھ مختلف علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کی پارٹنرشپس کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر ملسم نے کہا کہ پراجیکٹ کا دوسرا مرحلہ یو این او ڈی سی کی عالمی اور ملکی حکمت عملیوں سے پوری طرح ہم آہنگ ہے جس سے حکومت کے وژن کو تقویت ملے گی اور سرحدی امور، منشیات کی رسد میں کمی اور قانون کی حکمرانی سے متعلق پاکستان کی سرگرمیوں کو مستحکم بنانے کے لئے کوششوں کو آگے بڑھایا جائے گا تاکہ پاکستانی شہریوں کے لئے ایک محفوظ ماحول پیدا کیا جا سکے۔
جی ایم سی پی کے پروگرام کوآرڈینیٹر جناب ڈیوڈ او کونیل نے ایک تفصیلی پریزنٹیشن کے ذریعے پاکستان کے راستے منشیات اور غیرقانونی اشیاء کی سمگلنگ سے متعلق خطرات پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ پراجیکٹ کے پہلے مرحلے کی کامیابیوں سے سرحدی امور سے متعلق حکومت پاکستان کی سٹریٹجک ترجیحات کے حصول میں مدد ملی ہے۔ دوسرے مرحلے کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے اس کے مطلوبہ مقاصد کو بھی اجاگر کیا جن میں میری ٹائم شعبے میں پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان انٹرایجنسی رابطے بہتر بنانا، پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور خطے کے دیگر متعلقہ اداروں کے درمیان تعاون بڑھانا، اور ساحلی علاقوں اور سمندری راستوں سے منشیات اور غیرقانونی سمگلنگ کا سراغ لگانے، اس کا سدباب کرنے اور روکنے کے لئے پاکستان کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا شامل ہیں۔
جناب اینڈریو شوفر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ محفوظ میری ٹائم ماحول نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کی ترجیح ہے کیونکہ منشیات اور دیگر اشیاء کی سمگلنگ سے دنیا بھر میں عدم استحکام بڑھتا ہے اور سلامتی کے لئے خطرات پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان مسائل کو بھرپور مقابلہ کرتے ہوئے ہم سب لوگوں کے لئے محفوظ اور خوشحال مستقبل کی کوششوں میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ جناب اینڈریو شوفر نے بتایا کہ امریکہ اور پاکستان کی حکومتیں گزشتہ 77 سال سے مل کر کام کر رہی ہیں اور 42 سال سے پاکستان کو آئی این ایل کے ذریعے سکیورٹی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ گول میز مذاکرات کے ذریعے بہتر اشتراک عمل یکے لئے ان شعبوں کی نشاندہی کی جائے گی جن سے پاکستان کی میری ٹائم سکیورٹی کو فائدہ پہنچ سکتا ہے اور ملک کو زیادہ محفوظ، خوشحال اور منشیات سے پاک بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔
ریئر ایڈمرل امتیاز علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے جغرافیائی محل وقوع کی بناء پر افغانستان سے سمگل کی جانے والی مختلف اقسام کی منشیات کے منفی اور وسیع اثرات کی زد میں آتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان منشیات سے متعلق اقوام متحدہ کے تین کنونشنز پر دستخط کر چکا ہے اور پاکستانی حکومت ملک کو صحت مند اور خوشحال بنانے کے لئے سرگرم عمل ہے جو منشیات کی لعنت اور نشہ کی عادت کے باعث صحت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات سے مکمل طور پر پاک ہو۔ ریئر ایڈمرل امتیاز علی نے کہا کہ مختلف نشہ آور اشیاء اور مرکبات کی پیداوار افغانستان میں ہوتی ہے اور انہیں بحیرہ عرب اور بحر ہند کے راستے جنوبی ایشیا، مشرق وسطیٰ، افریقہ، جنوب مشرقی ایشیا اور اوشیانا کے مختلف ممالک کو سمگل کیا جاتا ہے۔ لہٰذا، پاکستان اپنے خطے اور اس سے باہر ممالک کی سلامتی کے لئے خطرے کا باعث بننے والی ان منشیات کے خلاف پہلی دفاعی لائن کا کردار ادا کرتا ہے جو افغانستان سے سمگل ہو رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان اپنے معاشرے کے تحفظ کے لئے اس مسئلے کا بھرپور طریقے سے ازالہ کر رہی ہے اور اس طرح باقی دنیا کے لئے ڈھال کا کردار ادا کر رہی ہے۔
پراجیکٹ کے آغاز کے بعد سی ڈی اے جناب اینڈریو شوفر کی میزبانی میں ایک گول میز بحث ہوئی۔ اس نے موجودہ اور ابھرتے ہوئے خطرات، سیکھے گئے اسباق اور پاکستان میں یو این او ڈی سی کی صلاحیتوں کی ترقی کے لیے سفارشات کا جائزہ لیا۔ امریکی سفارتخانہ اسلام آباد کے آئی این ایل پروگرام کی ڈائریکٹر محترمہ لوری اینٹولینیز نے گول میز کانفرنس کا اختتام پاکستانی وزارتوں اور میری ٹائم قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اعلیٰ قیادت کا ان کے واضح خیالات کے لیے شکریہ ادا کرتے ہوئے کیا اور پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسیوں کے ساتھ شراکت کے لیے امریکی سفارت خانے کے عزم پر زور دیا۔