بیجنگ (ویب ڈیسک) چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر درخواست پر یوکرین کے وزیر خارجہ آندرے سربیگا سے ملاقات کی۔جمعرات کے روز وانگ ای نے کہا کہ چین اور یوکرین کے درمیان روایتی دوستی ہے اور دونوں کے درمیان طویل عرصے سے تزویراتی شراکت داری قائم ہے۔
دونوں فریقوں نے یوکرین کے بحران سے پیدا ہونے والے اثرات پر قابو پا لیا ہے اور بتدریج عملی تعاون کا دوبارہ آغاز کیا ہے ،انہوں نے کہا کہ سال کی پہلی ششماہی میں دو طرفہ تجارتی حجم میں سال بہ سال 17 فیصد اضافہ ہواہے۔وانگ ای نے کہا کہ چین دو طرفہ تعلقات کی مستحکم ترقی کی رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے یوکرین کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
چینی وزیر خارجہ نے نشاندہی کی کہ یوکرین کے بحران پر چین کا موقف واضح ہے، اور سب سے مستند بیان چینی صدر شی جن پھنگ کی طرف سے پیش کردہ ” چار اصول ” ہیں ۔انہوں نے کہا کہ چین نے ہمیشہ تنازعات کے پرامن حل کی وکالت کی ہے اور چین کا ماننا ہے کہ تمام” ہاٹ اشوز ” کو سیاسی طور پر بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔وانگ ای نے کہا کہ چین کبھی بھی جیو پولیٹیکل گیمز میں ملوث نہیں ہوتا ۔
چین ہمیشہ فعال طور پر امن مذاکرات کو فروغ دیتا ہے اور امن کے لیے اتفاق رائے پیدا کرتا ہے ۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین یوکرین میں انسانی ہمدردی کی صورتحال پر پوری توجہ دے رہا ہے، یوکرین کو انسانی امداد کے چار کھیپ فراہم کر چکا ہے، اور یوکرین کی ضروریات کے مطابق نئی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ یوکرین کی حکومت یوکرین میں موجود چینی اہلکاروں اور اداروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کرے گی ۔
انہوں نے کہا کہ چین یوکرین سمیت تمام فریقوں کے ساتھ بات چیت کو برقرار رکھنے کے لیے تیار ہےاور جلد از جلد امن کے حصول کے لیے کوشاں رہے گا ۔سربیگا نے کہا کہ یوکرین چین کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھتا ہے اور چین یوکرین کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ یوکرین ایک آزاد ملک ہے اور ہمیشہ ایک چین کے اصول پر کاربند رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چین کے ساتھ مضبوط شراکت داری قائم کرنے، تمام مسائل پر کھل کر اور ایمانداری سے بات چیت کرنے اور تمام شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو تیز کرنے کے لیے تیار ہیں۔ سربیگا نے کہا کہ یوکرین، یوکرین کے بحران پر چین کے موقف اور امن کے لیے اس کی کوششوں کو بہت اہمیت دیتا ہے اور تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کے لیے چین کی مسلسل وکالت کو سراہتا ہے۔