اولڈہم (رپورٹ:محمد فیاض بشیر) بحیثیت مسلمان ہماری خواہش ہوتی ہے کہ کہیں ہمیں خواب میں آقائے کائنات کا دیدار ہو جائے لیکن ہمارے دل و دماغ بغض کینے اور منافقت سے بھرے ہوئے ہیں ایمان کا اعلیٰ درجہ پانے کے لیے ہمیں اپنے اندر کی صفائی کرنی ہو گی اگر ہم صدقے دل سے اللّٰہ تعالیٰ سے توبہ کرکے اپنا تن من صاف کر کے سربسجود ہو جائیں تو اسکے ہاں عطا کرنے میں کوئی کمی نہیں اگر کمی ہے تو وہ ہمارے قول و فعل اور کردار میں ہے ۔
اسلامی تعلیمات ہمیں درس دیتی ہے کہ کوئی بھی مومن اپنے مسلمان بہن بھائی سے تین دن کے زائد عرصہ تک ناراض نہ رہے لیکن ہم چھوٹی چھوٹی بات کو انا پرستی کا مسئلہ بنا کر برسوں برس خونی رشتے دوست احباب و عزیز و اقارب سے ناراض رہتے ہیں تو پھر کیسے توقع رکھیں کے اللّٰہ تعالیٰ کا کرم ہو گا ہمیں اپنی ذات سے بالاتر ہو کر سوچنا ہو گا جب ہمارے اندر میں مر جائے گی تو پھر قدرت کے کرم کی بارش ضرور جلوہ گر ہو گی ۔
ان حقائق کا برملا اظہار ادارہ نور السلام فیصل آباد انٹرنیشنل کے بانی و سرپرست اعلیٰ عالمی مبلغ اسلام و سفیر امن پیر ابو احمد محمد مقصود مدنی نے حاجی محمد یونس کی رہائش گاہ پر رکھی گئی ایک روحانی محفل کے موقع پر کیا ۔
انکا مزید کہنا تھا اہل ایمان کا شیوہ نہیں کہ وہ ظاہری صلح کر کے بھی دل میں ایک دوسرے کے لیےبغض و کینہ رکھے اگر اللّٰہ تعالیٰ کا قرب اور آقائے کائنات کے دیدار کے طالب ہو تو پھر صحیح معنوں میں مومن بن کے مانگو عطا کرنے والے غفور رحیم ہے ضرور رحمت کی بارش سے نوازے گا۔
میں ہمیشہ تلخ بات بیان کرتا ہوں لیکن حقیقت و سچائی پہ مبنی ہوتی ہے وقتی چبن ہو گی لیکن اسکا اثر دورس اور پائیدار ہو گا اللّٰہ تعالیٰ ہم سب کو حق و سچ سن کر اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین