تجارتی جنگ سے امریکہ خود کو نقصان پہنچا رہا ہے، دلما روسیف
بیجنگ (ویب ڈیسک) چائنا میڈیا گروپ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں نیو ڈیولپمنٹ بینک کی صدر دلما روسیف نے صدر شی جن پھنگ کے گورننس نظریات اور عالمی وژن کی تعریف کی اور گلوبل ساؤتھ کے بین الاقوامی میدان میں زیادہ اہم کردار ادا کرنے کی توقع بھی اظہار کی۔ہفتہ کے روزروسیف نے کہا کہ حالیہ برسوں میں چین نے غیر معمولی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ چین دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت بن چکا ہے۔
دنیا کے سب سے بڑے مینوفیکچرنگ ملک کے طور پر اپنی پوزیشن کو مستحکم کر رہا ہے، اور الیکٹرانک ٹیکنالوجی، گرین ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں جدت طرازی میں رہنما کردار ادا کر رہا ہے، جبکہ غربت کے خاتمے، قدرتی ماحول میں بہتری، کاروباری ماحول کو بہتر بنانے اور لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری بھی حاصل کر چکا ہے. ان کا ماننا ہے کہ یہ کامیابیاں چینی حکومت کی کوششوں اور صدر شی کی گورننس کی سوچ کی عکاسی کرتی ہیں۔ اس کے ساتھ ان ثمرات نے گلوبل ساؤتھ ممالک کے لیے ایک قابل ذکر مثال بھی قائم کی ہے۔
امریکہ کی جانب سے شروع کی جانے والی تجارتی جنگ کے حوالے سے روسیف نے خیال ظاہر کیا کہ یہ تجارتی جنگ سب سے بڑی غلطی ہو سکتی ہے جو کوئی ملک کر سکتا ہے۔ سب سے پہلے، اس کا مقصد حاصل کرنا ناممکن ہے، اور امریکہ خود کو نقصان پہنچا رہا ہے،دوسرا، امریکی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ محصولات کے بجائے امریکی کرنسی کی غنڈہ گردی سے پیدا ہوتا ہے۔امریکہ محصولات کے ذریعے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا ہے، لیکن وہ اس سے پہلے بھی ایک دفعہ ہار چکا ہے اور روسیف کے خیال میں یہ دوسری کوشش بھی بیکار ہو جائے گی۔
روسیف نے کہا کہ ہمیں جنگل کے قانون کی مذمت اور مخالفت کرنی چاہیے۔ یکطرفہ پسندی پیچھے کی طرف لے جانے والا ایک خطرناک قدم ہے۔ خود کو طاقتور سمجھنے والوں کی دنیا کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کی کوششیں انصاف اور بین الاقوامی قانون سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ انہوں نے بیرونی دباؤ کا سامنا کرنے کے حوالے سے چین کے موقف کی ستائش کی کہ چین نے بنیادی اقدار کی توثیق کی ہے جن میں کثیر الجہتی کی حمایت، انسانیت کی مشترکہ خوشحالی کا دفاع، مساوات کا احترام، دوسروں اور اختلافات کا احترام اور تحفظ پسندی کے خلاف اس کا مضبوط موقف شامل ہے۔