سڈنی(تارکین وطن نیوز)27 سالہ فاطمہ پیمان نے آسٹریلیا کی پارلیمنٹ کی پہلی حجابی سینیٹربن کرتاریخ رقم کردی،انکو حجابی سینیٹر کے نام سے جانا جائے گا ۔
فاطمہ پیمان آسٹریلیا کی پارلیمنٹ میں حجاب پہننے والی پہلی خاتون سینیٹر بنی ہیں، اُن کی عمر آٹھ سال تھی جب وہ 2003 میں اپنی والدہ اور تین چھوٹے بہن بھائیوں کے ساتھ آسٹریلیا پہنچیں۔
اُنہوں نے پرتھ میں آسٹریلین اسلامک کالج میں تعلیم حاصل کی اور ڈاکٹر بننے کے لیے یونیورسٹی گئیں لیکن ڈاکٹر بننے کے بجائے سیاست میں شامل ہو گئیں۔
فاطمہ کے والد 2018 میں 47 سال کی عمر میں لیوکیمیا کی وجہ سے انتقال کر گئے تھے اور بدقسمتی سے وہ اپنی بیٹی کو سینیٹر بنتا نہ دیکھ سکے۔
سینیٹر فاطمہ پارلیمنٹ میں اپنی پہلی تقریر میں اُس وقت جذباتی ہوئیں کہ جب وہ اپنے والد کی قربانیوں کے لیے شکریہ ادا کر رہی تھیں جو ایک افغان مہاجر کے طور پر آسٹریلیا پہنچے تھے۔
فاطمہ نے سوالیہ انداز میں کہا کہ کس نے سوچا ہوگا کہ افغانستان میں پیدا ہونے والی ایک نوجوان عورت اور ایک مہاجر کی بیٹی آج اس پارلیمنٹ میں کھڑی ہوگی؟
اُنہوں نے کہا کہ میرے والد نے اپنے خاندان اور اپنے بچوں کے بہترین مستقبل کے لیے بہت سی قربانیاں دیں، ٹیکسی ڈرائیور سے لیکر سیکیورٹی گارڈ تک کی ملازمت کی۔
فاطمہ نے اپنے حجاب کے بارے میں خدشات کو بھی دور کیا، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ حجاب پہننا اُن کی پسند ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو مجھے مشورہ دیتے ہیں کہ مجھے کیا پہننا چاہیے، وہ جان لیں کہ حجاب میرا انتخاب ہے، میں جوان ہوں، میں ترقی پسند ہوں، میں جدید آسٹریلیا کی نمائندہ ہوں۔