متحدہ عرب امارات میں بزنس اور ملازمت کے بیشمارمواقع ہیں
حصول معاش کیلئے امارات آنے والے پاکستانی نوجوان اپنی سمت کا تعین کرکےآئیں
پختون بزنس اینڈویلفیئرآرگنائزیشن(PBWO)امارات کے صدرمحمدزبیر خان سے انٹرویو
دبئی(طاہرمنیرطاہر)پاکستان سے متحدہ عرب امارات بسلسلہ روزگار آنے والوں کو چاہیے کہ وہ یہاں آنے سے قبل اپنی سمت کا تعین کر کے آئیں کہ انہیں یہاں آ کر کرنا کیا ہے؟۔ اپنی کوالیفیکیشن کے مطابق بذریعہ انٹرنیٹ پاکستان سے ہوم ورک کر کے یہاں آئیں تا کہ ان کا قیمتی وقت اور پیسہ ضائع نہ ہو، ان خیالات کا اظہارپختون بزنس اینڈ ویلفیئر آرگنائزیشن (PBWO) امارات کے صدر اور سمارا (SAMARA) گروپ آف کمپنیز کے بانی/ سی ای او انجینئر محمد زبیر خان نے ایک ملاقات کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کے پاکستان سے بہت سے لوگ حصول معاش کے لئے متحدہ عرب امارات آتے ہیں اور وقت ضائع کر کے واپس چلے جاتے ہیں جس سے ان کا قیمتی وقت اور پیسہ دونوں برباد ہوتے ہیں، محمد زبیر خان نے امارات میں حصول روزگار کے لئے آنے والے لوگوں کو مفید مشورہ دیا ہے کہ وہ یہاں آنے سے قبل بذریعہ انٹرنیٹ مختلف کمپنیز کے بارے معلومات حاصل کریں اور وہیں سے اپنے سی وی (CV) ارسال کریں۔
اپنے (CV) روایتی اور پرانے طریقہ کی بجائے جدید اور بین الاقوامی معیار کے مطابق بنائیں، انٹرویو کے دوران اچھا لباس زیب تن کریں، اپنی (Appearance) اچھی رکھیں اور با اعتماد رہیں۔پڑھے لکھے اور مختلف فیلڈز میں تجربہ کار لوگوں کے لئے متحدہ عرب امارات میں بزنس اور ملازمت کے آج بھی بیشمار مواقع ہیں۔
انجینئر محمد زبیر خان نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات میں آپسی بزنس کو فروغ دینے کے لیے پختون بزنس اینڈ ویلفیئر آرگنائزیشن (PBWO) کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، جس کی بنیاد 1985 سید عبدالقیوم شاہ نے "پختون ویلفیئر آرگنائزیشن” کے نام سے رکھی، 2001 میں اس کی (Restructuring) کی گئی جبکہ ایگزیکٹو کمیٹی کی منظوری کے بعد 2021 میں اس کا نام پختون بزنس اینڈ ویلفیئر آرگنائزیشن (PBWO) رکھ دیا گیا۔
یہ آرگنائزیشن مکمل طور پر غیر سیاسی ہے جس میں امارات میں مقیم پاکستانی بزنس مین شامل ہیں، اب تک 750 سے زیادہ بزنس مین اور مختلف تعمیراتی شعبوں سے وابستہ لوگ (PBWO) کے ممبر بن چکے ہیں اور ان کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، (PBWO) امارات کی تقریباً تمام ریاستوں میں موجود ہے اور ہر ماہ (PBWO) کا باقاعدہ اجلاس مختلف ریاستوں میں ہوتا ہے، جہاں ہم بزنس کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کرتے ہیں۔
امارات میں پختون کمیونٹی کی یہ واحد تنظیم ہے جو بزنس کے ساتھ ساتھ لوگوں کے لیے ویلفیئر کے کام بھی کر رہی ہے، Covid 19 کے دنوں میں (PBWO) نے دس ہزار سے زائد ضرورت مندوں کو کھانا فراہم کیا اور پانچ سو سے زائد لوگوں کو پاکستان جانے کے لئے ہوائی ٹکٹ فراہم کئے۔
سمارا (SAMARA) گروپ آف کمپنیز کے بانی/ سی ای او انجینئر محمد زبیر خان نے بتایا کہ انہوں نے انجینرنگ کی تعلیم روس کے شہر سمارا سے حاصل کی اور سمارا کے نام سے ہی گروپ آف کمپنیزقائم کیا، سماجی کاموں اور خدمت خلق کا ذکر کرتے ہوئے محمد زبیر خان نے بتایا کہ انہوں نے اپنے آبائی علاقہ میں بچوں کے لیے اسکول اور مدرسہ ایک ساتھ قائم کیا ہے جو کامیابی سے چل رہا ہے اور وہا ں 80 سے زائد بچے حفظ قرآن کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
صحت عامہ کے بارے تفصیلات بتاتے ہوئے محمد زبیر خان نے کہا کہ انہوں نے اپنے عزیز و اقارب سے مل کر مردان میں سٹی ہسپتال بنایا ہے جبکہ اپنے علاقہ کو مفت طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے دو مزید چھوٹے ہسپتال بنا ئے ہیں جہاں سے غریب اور نادار لوگوں کا فری علاج کیا جاتا ہے۔
امارات کا ذکر کرتے ہوئے محمد زبیر خان نے کہا کہ یہاں حکومت ہر طرح سے ہمیں سپورٹ کرتی ہے جس کی وجہ سے ہم یہاں امن اور سکون سے کام کر رہے ہیں جس پر ہم حکومت امارات کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے لیکن صحیح قیادت نہ ہونے کی وجہ سے ہمارا ملک خاطر خواہ ترقی نہیں کر رہا جو قابل فکر بات ہے،انجینئرمحمد زبیر خان نے کہا کہ بیرون ملک رہتے ہوئے ہمارا فرض ہے کہ ہم ایک دوسرے کو سپورٹ کریں۔