اخوت سے بے نظیر انکم سپورٹ تک

0

چیئرمین اخوت ڈاکٹر محمد امجد ثاقب نے جب بے نظیر انکم سپورٹ کی سربراہی سنبھالی تو مجھ سمیت بہت سے ان کے چاہنے والوں کو حیرت ہوئی کہ انہوں نے یہ سرکاری عہدہ کیوں قبول کیا ہے۔ وہ دو عشروں سے زائد اخوت کی سربراہی کررہے ہیں اور تمام حکومتوں کے ساتھ کام کرنے کے باوجود کسی بھی سرکاری عہدے یا منصب کو قبول نہیں کیا۔ انہوں نے اپنی غیر جانبداری کو برقرار رکھااوربلاشبہ وہ پاکستان کی واحد غیر متنازعہ شخصیت ہیں۔

حکومت وقت سے ان کا تعاون صرف اخوت کی تحریک اورپاکستان سے غربت کے خاتمے کے لئے رہا ہے۔وہ اہل اقتدار سے اپنا دامن بچاتے رہےحالانکہ انہیں وزارتوں اور ایوانوں میں نمائندگی کی بھی پیشکش ہوتی رہی لیکن اب انہوں نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی سربراہی قبول کرلی۔ راقم کے پاس چونکہ اخوت سویڈن کی صدارت کی ذمہ داری ہے تو بہت سے احباب نے یہی سوالات کیے۔

ان خدشات سے ڈاکٹر امجد ثاقب بھی اچھی طرح آگاہ تھےاوران کےچاہنے والوں کو بھی علم ہے کہ انہیں کسی عہدےکی کوئی خواہش نہیں ہے۔ راقم کی ڈاکٹر محمد امجد ثاقب سے فون پر گفتگو ہوئی تو انہوں نے کہا میرے پیش نظر کبھی بھی اپنی ذات نہیں بلکہ پاکستان کے وہ کروڑوں لوگ ہیں جنہیں ہماری مدد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ غربت سے بڑھ کر کوئی دکھ نہیں۔ اپنے ضرورت مند بہن بھائیوں کی مدد کے لئے ہمیں اپنے پیارے رسول اکرمﷺ کی درخشاں روایات مواخات کو زندہ رکھنا ہے۔

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ایک کروڑ گھرانوں کو جن کے افراد کی تعداد چھ کروڑ بنتی ہے ان کی غربت میں کچھ کمی کے لئے کوشش ایک قابل قدر خدمت ہے۔ مزید برآں یہ عہدہ کوئی سیاسی نہیں بلکہ آئینی اور ریاستی ذمہ داری ہے۔ ڈاکٹرامجد ثاقب نےمزیدبتایا کہ سویڈن، ناروے، ڈنمارک،فن لینڈاورکئی یورپی ممالک کی فلاحی ریاستوں اور نظام کی تعریف تو ہر کوئی کرتاہے جہاں ریاست اپنے شہریوں کی کفالت کرتی ہے لیکن دوسری جانب ان ممالک میں ٹیکس ادا کرنے کی شرح بھی دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔

پاکستان جیسے ملک میں جہاں ٹیکس ادا کرنے کاکلچر نہیں اور ملک غریب ہے وہاں ایک کروڑ گھرانوں جن کے افراد کی تعداد چھ کروڑ بنتی ہے حکومت کی طر ف سے امداد دینا، چاہے وہ معمولی ہی کیوں نہ ہو ایک عظیم کام ہے۔ اس پروگرام سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداددنیا کے کئی یورپی ممالک کی مجموعی آبادی سےبھی زیادہ ہے۔ اس اعتبار سے یہ بلاشبہ دنیا کا سب سے بڑی سماجی بہبود کا پروگرام ہے اور اخوت دنیا بھر میں قرض حسنہ دینے والی سب سے بڑی فلاحی تنظیم ہے۔ ان دونوں اداروں کی سربراہی پر ڈاکٹر امجد ثاقب مبارکباد کے مستحق ہیں۔ ڈاکٹر امجد ثاقب نے بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کی تفصیلات بیان کرتےہوئےکہا ملک بھر کے تقریباً ایک کروڑ گھرانے اس پروگرام میں رجسٹر ہیں۔

یہ وہ لوگ ہیں جن کی آمدن بیس ہزارروپے ماہانہ کےلگ بھگ ہے۔ انہیں اپنے اخراجات پورے کرنے کےلئے،بچوں کی تعلیم اورخوراک کےلئے ریاست کی طرف سےماہانہ تین سےچھ ہزارروپےدئیے جاتے ہیں۔ اس رقم سے ان کی غربت تو کم نہیں ہوتی لیکن اس کی شدت ضرور کم ہو جاتی ہے۔ بے نظیر انکم سپورٹ سے امداد لینے والوں میں کوئی بھی سرکاری ملازم شامل نہیں ہیں اور ماضی کی خامیوں کو دور کیا گیا ہے اس رقم کا مقصد تعلیم کا فروغ ہے تاکہ جو لوگ مالی حالات کی وجہ سے بچوں کو نہیں پڑھا سکتے۔ وہ ایسا کر سکیں۔ اس پروگرام کے تحت پرائمری کے طالب علم کو دو ہزار، ہائی سکول کے طالب علم کو تین ہزار اور کالج کے طالب علم کو چارہزار روپے دئیےجاتےہیں۔ ماں بچہ کی صحت بھی اس پروگرام کی ترجیح ہے۔

دس لاکھ حاملہ خواتین کو ایک ہزار روپے ماہانہ دیا جاتاہےتاکہ ان کی صحت اچھی رہے۔ اس کے بعد بچے کی ولادت سے دو سال تک 2ہزار روپے ماہانہ دئیے جاتے ہیں تاکہ ماں بچےکو غذائی کمی کاسامنانہ ہو۔ بے نظیر انکم سپورٹ کی اس مدد سے 80لاکھ بچے سکول اور کالج جارہے ہیں۔ ان بچوں کی تعلیمی اداروں میں حاضری بہترہوئی ہےکیونکہ 70فیصد سےکم حاضری پر رقم نہیں ملتی۔ ملک کےچھ کروڑ لوگوں کو جن کی آمدنی کم ہے، اس طرح سے امداد دینا بھکاری بنانا نہیں بلکہ ان کے ساتھ مواخات کرکےان کے مسائل کم کرنا ہے تاکہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم دلا سکیں اور غربت کا اثر کم ہو، ڈاکٹر امجد ثابت نے بتایا کہ اس پروگرام سے امداد لینے والوں نے کہا کہ ہم اس روزکا انتظار کرتے ہیں جب ہمیں یہ رقم ملتی ہے، وہ دن ہمارے لئے عید سےکم نہیں ہوتا کیونکہ اس روز اچھا کھانا اور میٹھے چاول پکتے ہیں۔

بچے خوش ہوتے ہیں کہ آج کچھ رقم ملی ہے اور پھر انہیں اگلے مہینے کا انتظار رہتا ہے۔ اس پروگرام کے تحت نہ صرف مالی امداد دی جاتی بلکہ اخلاقی غربت کم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اخلاقی برائیوں سے بچے، ماحول کو صاف رکھنے، صفائی کرنے، ٹریفک کے اصولوں کا خیال رکھنے، درخت لگانے اوردیگر سماجی امور پر بھی توجہ دی جاتی ہے۔ بائیس سال قبل ڈاکٹر امجد ثاقب نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اخوت کی تحریک کا آغاز کیا جس کے تحت چون لاکھ گھرانے اپنے پائوں پرکھڑے ہوگئے ہیں۔

اربوں کےبلاسودقرضے دئیےگئے، تعلیمی سرگرمیاں جاری ہیں، اخوت یونیورسٹی بن رہی، خواجہ سرائوں کی فلاح و بہبود اور بہت سے فلاحی منصوبے جاری ہیں۔ ڈاکٹر امجد ثاقب نے بیورو کریسی میں اعلیٰ عہدوں پر کام کیا ہے۔ عالمی اداروں کے ساتھ بھی ان کا رابطہ ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ان سے حامل تجربہ کارکو بروئے کار لاتے ہوئے ڈاکٹر امجد ثاقب بےنظیر انکم سپورٹ کو ایک مثالی ادارہ بنائیں گے۔ ماضی میں اس ادارے کے بارے میں جو اسیکنڈل اور خامیاں آئی تھی۔ وہ دہرائی نہیں جائیں گی۔ جو لوگ بے نظیر انکم سپورٹ سے امداد لے رہے ہیں۔ انہیں اخوت کے قرضہ حسنہ سےمعاشی طور پر خودمختار کیا جاسکے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!