نیو یارک (تارکین وطن نیوز) انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) نے پنڈورا پیپرز جاری کردیے ہیں جن میں 700 پاکستانیوں کے نام شامل ہیں۔آف شور کمپنیاں رکھنے والے پاکستانیوں میں موجودہ اور سابق وزرا، سابق فوجی جرنیل ، کاروباری شخصیات اور ان کے رشتہ دار شامل ہیں۔
پنڈورا پیپرز میں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین، وفاقی وزیر برائے صنعت خسرو بختیار، وفاقی وزیر آبی وسائل و مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الہٰی، پنجاب کے سینئر وزیر عبدالعلیم خان، سابق وفاقی وزیر و سینیٹر فیصل واوڈا کے نام شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سندھ کے سابق صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن، سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے صاحبزادے علی ڈار، امریکہ میں سابق پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی، ایگزیکٹ کمپنی کے مالک شعیب شیخ کے نام بھی پنڈورا پیپرز میں شامل ہیں۔
سابق گورنر پنجاب جنرل (ر)خالد مقبول کے داماد احسن لطیف، پرویز مشرف کے سابق ملٹری سیکریٹری لیفٹیننٹ جنرل (ر) شفاعت اللہ شاہ، آئی ایس آئی کے سابق سربراہ میجر جنرل (ر) نصرت نعیم، لیفٹیننٹ کرنل اور سابق وزیر راجہ نادر پرویز، وزیر اعظم کے سابق معاون خصوصی برائے خزانہ و ریونیو وقار مسعود کے صاحبزادے کا نام بھی پنڈورا پیپرز میں شامل ہے۔
جنرل (ر) افضل مظفر کے صاحبزادے حسن مظفر، لیفٹیننٹ جنرل (ر) تنویر طاہر کی اہلیہ زہرہ تنویر، لیفٹیننٹ جنرل (ر) علی قلی خان کی بہن شہناز سجاد، سابق ایئر مارشل عباس خٹک کے صاحبزادے عمر اور احد خٹک کے نام بھی پنڈورا پیپرز میں شامل ہیں۔
پنڈورا پیپرز میں معروف تاجر بشیر داؤد، امپیریل شوگر ملز کے مالک نوید مغیث شیخ، نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر عارف عثمانی، معروف تاجر عارف شفیع، ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی اورمعروف تاجر آصف حفیظ کے نام بھی شامل ہیں۔
ادھر وزیراعظم عمران خان نے پنڈورا لیکس میں شامل افراد کے خلاف تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت پنڈورا لیکس میں شامل تمام افراد کی تحقیقات کرے گی۔اگر اس دوران کوئی غیر قانونی پریکٹس پائی گئی تو ان کے خلاف قانون کے مطابق ایکشن لیا جائے گا۔ہم پنڈورا لیکس کو خوش آمدید کہتے ہیں،اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کے مطابق سات ٹریلین کی رقم آف شور کمپنیوں میں لگائی گئی ہے۔ اشرافیہ کی غیر قانونی دولت منظرعام پرلانےکوسراہتے ہیں۔ منی لانڈرنگ،ٹیکس چوری کیلئے آف شور کمپنیاں جنت ہیں۔
میں نے اپنی بیس سال جدوجہد کے دوران جانا ہے کہ ملک غریب نہیں ہوتے مگر کرپشن کی وجہ سے غریب ہوتے ہیں کیونکہ کرپش کی وجہ سے رقم لوگوں پر خرچ نہیں ہوتی۔جیسے ایسٹ انڈیا کمپنی نے برصغیر کی دولت کو لوٹا ایسے ہی حکمرانی کرنے والے لوگ ملکوں کو لوٹ رہے ہیں۔بدقسمتی سے بڑے ممالک اس پریکٹس کو روکنا نہیں چاہتے۔میری دنیا سے اپیل ہے کہ اس چیز سے ایسا ہی نپٹا جائے جیسا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے نپٹا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ پنڈورا پیپرز میں مجموعی طور پر 200 سے زائد ممالک کی 29 ہزار سے زائد آف شور کمپنیوں کی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ پنڈورا پیپرز میں 700 سے زائد پاکستانیوں کے نام بھی شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ پنڈورا پیپرز میں 45 ممالک کے 130 سے زائد ارب پتی افراد کا پردہ فاش کیا گیا ہے۔