بیرون ملک مقیم زیادہ تر لوگ ڈپریشن، تھکاوٹ اور موٹاپے کا شکار کیوں ہوتے ہیں؟

0

اپنی روزمرہ کی عادتوں اور خوراک میں تبدیلی لا کر بیماریوں کو شکست دیں

کھانا کھا کر بیٹھ رہنے کی بجائے سیر اور ورزش کو ترجیح دیں

میڈی فیملی پولی کلینک کے CEO ڈاکٹر سید حسنین علی جوہر کی اوورسیز پاکستانیوں کے لئے مفید باتیں

دبئی (طاہر منیر طاہر) پاکستان سے بسلسلہ روزگار سمندر پار آنےوالے زیادہ تر لوگ کچھ عرصہ بعد اپنے جسم میں آنے والی مختلف تبدیلیوں کے بارے فکر مند ضرور ہوتے ہیں، ان تبدیلیوں میں تھکاوٹ، موٹاپا، بے خوابی، مستقل سردرد، نظر کی کمزوری، غنودگی، بدن میں سستی اور کاہلی وغیرہ شامل ہیں، متذکرہ علامات کے بارے دبئی میں مقیم پاکستانی ماہر معالج میڈی فیملی پولی کلینک کے CEO ڈاکٹر سید حسنین علی جوہر نے ایک ملاقات میں بتایا کہ انسانی جسم میں رونما ہونے والی تمام تر علامات انسان کی خود پیدا کردہ ہیں۔

پاکستان میں رہتے ہوئے ہر کوئی روزانہ پیدل ضرور چلتا ہے، اسی پیدل چلنے کی وجہ سے انسان متعدد بیماریوں سے بچا رہتا ہے، لیکن اپنا وطن چھوڑ کر دیار غیر میں آ کر ہر کسی کی روزمرہ کی مصروفیت بدل جاتی ہیں، پیدل چلنے کی عادت کم ہو جاتی ہے، ہر کوئی مرغن اور مسالا دار خوراک کھاتا ہے، سوفٹ ڈرنک کا استعمال بڑھ جاتا ہے، انسان اپنا زیادہ تر وقت ٹی وی اور موبائل پر گزارتا ہے۔

سگریٹ اور زیادہ چائے کی عادت تو مزید بری ہے،سونے جاگنے کے اوقات بدل جاتے ہیں اور نیند کا دورانیہ کم ہو جاتا ہے جو دیگر کئی بیماریوں کو جنم دیتا ہے، جسم میں شوگر لیول بڑھ جاتا ہے، انسان غنودگی کی حالت میں سست رہتا ہے اور جسم تھکا تھکا رہتا ہے، مرغن اور مسالہ دار غذاؤں سے معدہ پر برا اثر پڑتا ہے، گیس اور تبخیر معدہ کی وجہ بھی مرغن غذائیں اور سوفٹ ڈرنک کا استعمال ہے جس سے جسم پھولنا شروغ ہو جاتا ہے اور انسان موٹاپے کا شکار ہو جاتا ہے، متذکرہ تمام علاما ت کئی سیریس اور موذی بیماریوں کا سبب بھی بن سکتی ہیں جن پر کنٹرول ضروری ہے۔

ڈاکٹر سید حسنین علی جوہر نے مزید بتایا کہ وہ اپنے مریضوں کو علاج کے ساتھ ساتھ بیماریوں سے بچاؤ کے قدرتی طریقے بھی بتاتے ہیں تا کہ لوگ اپنے آپ کو بیماریوں سے بچا سکیں اور اپنے خاندانوں کے لئے صحت کے ساتھ اچھے انداز سے کام کر سکیں۔

ڈاکٹر سید حسنین علی جوہر نے بتایا کہ ان کے پاس نہ صرف پاکستانی بلکہ دیگر قومیتوں کے لوگ بھی علاج کی غرض سے آتے ہیں اور علاج کے ساتھ ان کے قیمتی مشوروں سے بھی مستفید ہوتے ہیں، انہوں نے پاکستانی کمیونٹی کے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ دوائیوں کا استعمال کم سے کم کریں اور امراض سے بچاؤ کے قدرتی طریقوں پر عمل کریں۔

اس سلسلہ میں ان کے دروازے ہر کسی کے لئے کھلے ہیں جس سے استفادہ کیا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ "پرہیز علاج سے بہتر ہے” لہٰذا خاص طور پر خوراک کے معاملے میں محتاط رہا جائے، روزمرہ کے معمولات میں تبدیلی لائی جائے، ورزش کو معمول بنایا جائے اور نیند کی کمی کو ضرور پورا کیا جائے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!