پاکستان ڈیفالٹ سے محفوظ ،غریب عوام اب بھی مہنگائی کے طوفان کا شکار
الیکشن سے متعلق تحفظات،گھریلو تشدد کے واقعات اور عدلیہ کا جانبدرانہ رویہ۔۔۔۔۔
وطن عزیز پاکستان میں روزانہ کی بنیاد پر یہ باتیں ہو رہی تھیں اور پھر کچھ لوگوں کی دلی خواہش بھی تھی کہ پاکستان ڈیفالٹ ہو جائے مگر ان لوگوں کی خواہش پوری نہ ہو ئی اور پاکستان موجودہ حکومت کی شبانہ روز کاوشوں اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ گیا۔ڈیفالٹ سے بچ جانے کے باوجود پاکستانی عوام کی معاشی حالت بہتر نہیں ہو سکی غریب عوام بے چاری آئے دن آنے والے مہنگائی کے طوفانوں کا سامنا کر رہی ہے لیکن اس کا کوئی پرسان حال نہیں ارباب اختیار کو چاہیے کہ جتنی کاوشیں وطن کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لئے کرتے رہے اس سے زیادہ جدوجہد غریب عوام کو مہنگائی کے طوفان سے نجات دلانے کے لئے بھی کریں ۔
عنقریب ہی آنے والے دنوں میں موجود حکومت کی مدت پوری ہونے جارہی ہے اس کے بعد نگران حکومت آئے گی ،صرف ملک میں الیکشن کروانے کے لئے، مگر ہمارے ہاں اکثر اس طرح کی افواہیں گردش کرنا شروع کر دیتی ہیں کہ نگران حکومت وقت پر انتخابات کروائے گی یا نہیں؟ اور پھر انہی افواہوں پر ٹی وی چینلز پر لاحاصل بحث کا آغاز کر دیا جاتا ہے ہر کوئی ارسطو بن کر اپنی اپنی منطق بیان کرناشروع کر دیتا ہے جس کے باعث پاکستان میں غیر یقینی کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے اس وقت یہی ماحول پاکستان میں بنا دیا گیا ہے۔
دوسری جانب ملک میں قانون اور آئین ہونے کے باوجود اس پر عملدرآمد کراناایک بڑا مسئلہ ہے،گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو تا چلا جا رہا ہے، حال ہی میں ایک غریب گھرانےکی بچی رضوانہ پر غیر انسانی سلوک اور ظلم و بربریت کی انتہا کر دی گئی یہ پوری قوم کے سامنے ہے کہ اس ظالم اور سفاک درندہ صفت عورت کو جس نے اس معصوم بچی پر ظلم کے پہاڑ توڑ دیئے۔سیشن جج کی بیوی ہونے کے باعث سزا سے بچانے کے لئے عدلیہ ہر حربہ استعمال کرنے میں مصروف عمل ہے۔ ہمارے وطن عزیز پاکستان کی عدلیہ میں موجود اکثر ججز آئین و قانون کو بالائے طاق رکھ کر فیصلہ دینے کے عادی ہیں متذکرہ ججز نے اپنے ذاتی مفادات کی خاطر ہمیشہ ظالم کے حق میں فیصلے صادر کئے ہیں۔
رضوانہ تشد دکیس کا فیصلہ بھی ظالموں کے حق میں دینے کے لئے اعلیٰ سطح پر انتظامات کئے جا رہے ہیں کیونکہ اس واقعے کی ملزمہ جج کی بیوی ہے جبکہ رضوانہ ایک انتہائی غریب گھرانے کی بچی ہے اور اس کا ساتھ دینے والا بھی ابھی تک کوئی سامنے نہیں آیا۔
دوسری جانب ملزمہ عورت کا شوہر سیشن جج رضوانہ کے گھر والوں کو دھمکیاں دیتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ اس معاملے کو یہیں پر ختم کر دیں بہتر ہو گا اور پھر اس میں تمہیں انصاف نہیں ملے گا۔ اس سے اندازہ لگا یا جا سکتا ہے کہ ملزمہ کا شوہر سیشن جج انصاف کا علمبردار ہے وہی کہہ رہا ہے کہ تمہیں اس میں انصاف نہیں ملے گا اب تو بات بڑی واضح ہے کہ یہ شخص اس کیس میں رکاوٹیں حائل کرنے کے لئے انتظامات مکمل کر چکا ہے۔ حکومت وقت کے صاحب اختیار اور ایوانوں میں بیٹھے ارباب اختیار سے التماس کی جاتی ہے کہ آئین اور قانونکے مطابق متذکرہ ملزمہ اور اس کے شوہر جج کے خلاف انصاف کے تقاضوں کو پورا کرکے انھیں قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کو ئی بھی اپنے آپ کو قانون اور آئین سے بالا تر سمجھنے کا تصور بھی اپنے ذہن میں نہ لا سکے۔
معزز عدلیہ سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ آپ انصاف کی کرسی پر تشریف فرماہیں اس لئے آپ سب ججز کا یہ فرض اولین ہے کہ اپنے ذاتی مفادات اور دیگر معاملات کو اپنے فرائض منصبی پر غالب نہ آنے دیں، آئین و قانون کو مقدم رکھتے ہوئے فیصلے صادر فرمائیں کیونکہ اگر کسی کے ساتھ نا انصافی ہو تی ہے تو آخر کا ریہ کیس پھر اللہ تعالیٰ کی عدالت میں جائے گا، جہاں ہر صورت میں نا انصافی اور ظلم و بربریت کا حساب دینا ہو گا۔