بیجنگ (ویب ڈیسک) بیجنگ میں منعقد ہونے والی سینٹرل فارن افیئرز ورک کانفرنس نے بیان دیا کہ چین ” بین الاقوامی اثر و رسوخ، جدت طرازی کی قیادت اور اخلاقیات کے حوالے سے مزید بااثر ،ذمہ دار اور بڑا ملک بن گیا ہے”۔ امریکن جرنل آف چائنیز پولیٹیکل سائنس کے ڈپٹی ایڈیٹر ان چیف جوزف موہنی کے مطابق حالیہ برسوں میں چین کی خارجہ پالیسی زیادہ کھلی، فعال اور عالمی سوچ کی حامل ہو گئی ہے۔ 2023 میں چین نے تنازعات کے خاتمے کے لیے بطور ثالث بھرپور کام کیا ہے ۔
فلسطین اسرائیل تنازعے کے بارے میں چین نے کئی مواقعوں پر اس بات پر زور دیا ہے کہ دو ریاستی حل واحد راستہ ہے، چینی حکام مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک کا دورہ کر چکے ہیں اور چین نے فلسطین اسرائیل مسئلے پر اقوام متحدہ کی قرارداد 2712 کی منظوری میں بھی اہم کردار کیا ہے ۔ تنازعات سے دوچار زمانے میں مفاہمت خاصی قیمتی شے ہے۔ مارچ 2023 میں سعودی عرب اور ایران نے بیجنگ میں معاہدہ کیا جس میں سفارتی تعلقات بحال کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اس کے بعد مشرق وسطیٰ میں "مفاہت کی لہر” کا آغاز ہوا ۔
بحرین نے قطر اور دیگر ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات دوبارہ قائم کیے، شام 12 سال بعد عرب لیگ میں واپس آیا، اور ترکیہ اور مصر کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی… مشرق وسطیٰ کے ذرائع ابلاغ نے ایک مشہور عربی کہاوت کا استعمال کرتے ہوئے علم کی جگہ یہ کہا کہ”امن حاصل کرو، چاہے چین ہی نہ کیوں جانا پڑے۔” اس سال عالمی معیشت کی بحالی سست روی کا شکار رہی۔تاہم چین کی معیشت تیزی سے بحال ہو رہی ہے۔
پہلی تین سہ ماہیوں میں، چین کی جی ڈی پی میں سال بہ سال 5.2 فیصد کا اضافہ ہوا اور یوں ایک بار پھر یہ ثابت ہوا کہ چین عالمی اقتصادی ترقی کا سب سے بڑا انجن ہے ۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے10 سالوں میں 3,000 سے زائد عملی منصوبوں سے تقریبا 1 ٹریلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کو راغب کیا گیا ۔ اس سال ، "گلوبل ساؤتھ” کے اثر و رسوخ میں اضافہ ہوتا رہا جس سے دنیا کثیر قطبیت کی سمت میں مزید آگے بڑھی ۔ 2023 کے آخر میں چین اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری کی کرن نظر آئی جو بدلتی ہوئی دنیا میں یقین اور استحکام پیدا کرتی ہے۔
موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن کے فریقین کی 28 ویں کانفرنس میں چین نے ترقی پذیر ممالک کے مشترکہ مفادات کے تحفظ کے لیے بھرپور کوشش کی اور اجلاس کے مثبت نتائج میں اہم کردار ادا کیا ۔عالمی سطح پر ان چیدہ چیدہ اہم واقعات کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ 2023میں چین نے ایک بڑے اور ذمہ دار ملک کی حیثیت سے اپنا کردار بخوبی ادا کیا ہے اور 2024 میں بھی چین انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لیے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔