بیجنگ (ویب ڈیسک) جیسا کہ ہم2024 میں داخل ہو رہے ہیں، نئے مالی سال کے لئے امریکہ اور جاپان دونوں کا فوجی بجٹ ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے، جس سے عالمی تشویش میں اضافہ ہوا ہے. چائنا میڈیا گروپ (سی جی ٹی این) کی جانب سے کرائے گئے ایک عالمی سروے کے مطابق، 93 فیصد جواب دہندگان اس بارے میں گہری تشویش کا اظہار کرتے ہی۔ ان کا ماننا ہے کہ امریکی فوجی اخراجات میں غیر منطقی اضافہ علاقائی عدم استحکام کا باعث بنے گا اور مشرقی ایشیا اور یہاں تک کہ دنیا میں ہتھیاروں کی دوڑ کا ایک نیا دور شروع کرے گا۔
سویڈن میں اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق 2022 تک عالمی فوجی اخراجات 2.2 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئے، جو مسلسل آٹھ سالوں سے بڑھ رہے ہیں اور سرد جنگ کے خاتمے کے بعد سے یہ ایک تاریخی ریکارڈ ہے۔ اس حوالے سے 89.3فیصد عالمی جواب دہندگان شدید تشویش کا شکار ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ عالمی فوجی اخراجات میں مسلسل اضافہ امن نہیں لا سکتا بلکہ یہ عالمی خطرے میں مزید اضافہ ہی کرے گا۔ 87.2یصد جواب دہندگان ہتھیاروں کی عالمی تجارت کی مارکیٹ میں تیزی کے بارے میں فکر مند ہیں، ان کا ماننا ہے کہ اس سے علاقائی تنازعات کا خطرہ بڑھ جائے گا اور بلاک محاذ آرائی اور یہاں تک کہ عالمی تنازعات بھی جنم لیں گے۔
ایک نیٹیزن نے انٹرنیٹ پر اپنے پیغام میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "ہم سرد جنگ اور ہتھیاروں کی دوڑ کے دور میں واپس آ گئے ہیں۔ ” امریکہ یکے بعد دیگرے "اے بی ایم ٹریٹی” اور "انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز ٹریٹی” سے دستبردار ہو گیا ہے اور روس، امریکہ اور نیٹو نے "یورپ میں روایتی مسلح افواج کے معاہدے” سے دستبرداری کا اعلان کیا ہے۔اس حوالے سے 83 فیصد عالمی جواب دہندگان مایوس ہیں۔ 91.1 فیصد جواب دہندگان کو خدشہ ہے کہ فوجی مواصلات اور اسلحے کے کنٹرول جیسے معاملات پر بڑی طاقتوں کے درمیان چیک اینڈ بیلنس کی ناکامی عالمی اسلحے کے کنٹرول کے اعتماد کو کمزور کرے گی اور عالمی سلامتی کے خطرات میں اضافہ کرے گی۔
سروے میں 95.6 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ کسی ایک ملک کی سلامتی دوسرے ممالک کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی قیمت پر نہیں ہونی چاہیے، یہ کہ فوجی بلاکس کو مضبوط یا توسیع دے کر علاقائی سلامتی کی ضمانت نہیں دی جانی چاہئے، اور یہ کہ کسی بھی ملک کو اپنی سلامتی کے حصول کے لئے دوسرے ممالک کے جائز سلامتی کے خدشات کو مدنظر رکھنا چاہئے۔ 96.2 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہے اور تمام ممالک کو جنگ کے بارے میں محتاط، جنگ مخالف اور جنگ کے خاتمے کے واضح موقف پر عمل کرنا چاہئے۔ یہ سروے سی جی ٹی این کے انگریزی، ہسپانوی، فرانسیسی، عربی اور روسی پلیٹ فارمز پر جاری کیا گیا اور 24 گھنٹوں کے اندر مجموعی طور پر 33,984 انٹرنیٹ صارفین نے ووٹنگ میں حصہ لیا اور اپنی رائے کا اظہار کیا۔