وزیراعظم کیخلاف عدم اعتماد جمع، اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟

0

اپوزیشن رہنما ئوں کیساتھ ساتھ صوبائی حکومتی اراکین بھی وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کی 4 سالہ کارکردگی سے نالاں نظر آئے، ادھر وزارت اعلی کی ضد سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کو جیل تک لے گئی، جہانگیر ترین جنہیں عمران خان کی اے ٹی ایم مشین کہا جاتا رہا وہ بھی وزیراعظم عمران خان کے دائیں بائیں موجود پارٹی رہنما ئوں کی آنکھوں میں کھٹکتے تھے اور تحریک انصاف جس منشور کیساتھ حکومت میں آئی وہ تھا ’’احتساب سب کا‘‘ جس کی زد میں جہانگیر ترین بھی آگئے اور تاحیات نااہل قرار دے دئیے گئے، اپنی ہی حکومت سے نالاں جہانگیر ترین نے فارورڈ بلاک بنالیا یہ وہی وزرا و صوبائی اسمبلی کے ممبران ہیں جنہیں جہانگیر ترین نے پنجاب حکومت بنانے کیلئے حاصل کیا(اپوزیشن کے مطابق ایم پی ایز کو خریدا گیا)جہانگیر ترین اپنے خلاف ہونیوالی کارروائی کا ذمہ دار عمران خان کے منظور نظر افراد کو ٹھہراتے رہے جن میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا نام صف اول پر ہے۔

ادھر اپوزیشن کے اراکین نیب کیسز کا سامنا کرتے دکھائی دے رہے ہیں مہنگائی ہے کہ قابو ہونے کا نام نہیں لے رہی، بجلی گیس پیٹرول آٹا چینی دالیں گھی وغیرہ وغیرہ سب غریب عوام کی پہنچ سے دور ہوتا چلا گیا رہی سہی کسر کرونا وائرس نے پوری کردی ، مہنگائی کم کرنے کیلئے آئی ایم ایف سے قرضے لینے پڑے جس کی وجہ سے مہنگائی مزید بڑھتی چلی گئی جس کا فائدہ اپوزیشن کو ہوا ، 4 سال بعد اپوزیشن کو خیال آیا کہ یہی بہترین موقع ہے عدم اعتماد لانے کا، اب جب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے وزیراعظم کیخلاف عدم اعتماد قومی اسمبلی میں جمع کروادی گئی تو وزیراعظم عمران خان نے کراچی میں اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ نے انکی دعا قبول کرلی۔

وزیراعظم نے کہا وہ چاہتے تھے پی ڈی ایم انکے خلاف عدم اعتماد لیکر آئے وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ اب وہ انہیں بالکل بھی نہیں چھوڑیں گے ، عدم اعتماد کی کامیابی یا ناکامی کی بات کریں تو "اونٹ کس طرف بیٹھے گا” کچھ کہا نہیں جاسکتا ، پی ڈیم ایم پراعتماد ہے کہ عدم اعتماد کامیاب ہوگی ادھر ایم کیو ایم سے ملاقات کے بعد وزیراعظم عمران خان بھی پراعتماد نظر آرہے ہیں ، ادھر سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین جن کی عیادت کیلئے مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین نے انکے گھر جاکر تیمارداری کی وہ گزشتہ روز خود چل کر مولانا فضل الرحمان کے پاس پہنچ گئے مولانا نے ملاقات میں کہا "بہت دیر کردی مہرباں آتے آتے ” مطلب اب پی ڈی ایم مکمل تیار ہے اور عدم اعتماد سے پیچھے نہیں ہٹے گی ، دوسری طرف دیکھا جائے تو وفاق کیساتھ ساتھ پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دے رہی ہے، افواہیں ہیں کہ جہانگیر ترین سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کو وزیراعلی پنجاب بنانا چاہتے ہیں پی ڈی ایم بھی کسی حد تک ایسا کرنے کیلئے تیار دکھائی دیتی ہے مگر چوہدری پرویز الہی نے عبدالعلیم خان کا وزیراعلی پنجاب کیلئے نام مسترد کردیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کے پاس ابھی بھی وقت ہے کہ وہ جہانگیر ترین اور عبدالعلیم خان سے ذاتی حیثیت میں ملاقات کرکے انکے تحفظات دور کریں اور انہیں ساتھ ملائیں اگر ایسا ہوجاتا ہے تو پنجاب بھی عمران خان کے پاس رہے گا اور وفاق بھی بچ جائے گا،،آج وزیراعظم نے ایم کیو ایم کے مرکز بہادر آباد کا دورہ کیا جہاں اپنے اتحادیوں سے ملاقات کی، ملاقات کی اندرونی کہانی تو سامنے نہ آسکی البتہ کراچی گورنر ہاوس میں کارکنوں سے خطاب میں عمران خان پراعتماد نظر آئے، جس سے صاف ظاہر ہے کہ ایم کیو ایم نے حکومت کا ساتھ دینے کی یقین دہانی کروادی ہے، وزیراعظم کی باڈی لینگویج بتا رہی ہے کہ اپوزیشن رسوا ہوگی، پی ڈی ایم کی جانب سے عمران خان کیخلاف عدم اعتماد قومی اسمبلی میں جمع کروادی گئی ہے،آئین کے مطابق وزیراعظم پاکستان 14 دن کے اندر قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے پابند ہیں جس پر 7 دن بحث ہوسکتی ہے،مطلب وزیراعظم عمران خان فی الحال 29 مارچ تک وزیراعظم ہی رہیں گے،اب دیکھنا یہ ہے کہ عدم اعتماد کامیاب ہوتی ہے یا پی ڈی ایم رسوا ہوتی ہے؟ ” اونٹ کس طرف بیٹھے گا ؟

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!