بین الاقوامی شہرت یافتہ فنکار، ٹی وی میزبان ضیا محی الدین 91 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔
نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس (ناپا) کے صدر ایمریٹس ضیا محی الدین پیر کی صبح کراچی میں انتقال کر گئے۔
ان کے قریبی عزیزوں کے مطابق وہ شدید بیمار تھے اور کراچی کے ایک مقامی اسپتال میں لائف سپورٹ پر تھے۔ انہوں نے صبح 6:30 بجے آخری سانس لی۔ ان کی نماز جنازہ امام بارگاہ یسرب ڈیفنس کراچی میں ادا کی جائے گی۔
ان کی کچھ یادگار پرفارمنس میں ڈائریکٹر ڈیوڈ لین کے ساتھ لارنس آف عریبیہ، اس کے بعد 1964 میں ڈائریکٹر فریڈ زینمن کے ساتھ بیہولڈ دی پیل ہارس، اور بعد میں 1992 میں ڈائریکٹر جمیل دہلوی کے ساتھ امیکولیٹ کنسیپشن شامل ہیں۔
ضیا محی الدین کو فن کے شعبے میں ان کی خدمات پر 2012 میں ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہری اعزاز ہلال امتیاز سے نوازا گیا۔ محی الدین ہالی ووڈ میں کام کرنے والے پہلے پاکستانی بھی تھے۔
یاسر امتیاز اعوان (بانی ممبر پی ٹی آئی مڈل ایسٹ، سابق صدر پی ٹی آئی یو اے ای) نے اس خبر پر دکھ کا اظہار کیا اور غمزدہ خاندان اور عزیزوں سے تعزیت کا اظہار کیا۔
ایک بیان میں یاسر اعوان نے کہا کہ محی الدین کا فن اپنی نوعیت کا ایک تھا اور ان کی اداکاری کے منفرد انداز کو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں سراہا گیا۔
’’یہ واقعی افسوسناک ہے کہ اتنی خوبیوں کا حامل انسان معاشرے سے چلا گیا۔ ضیا محی الدین کی طاقتور اور مسحور کن آواز ہمارے دل و دماغ میں گونجتی رہے گی۔
یاسر اعوان نے معروف فنکار کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔ اللہ ان کے اہل خانہ کو یہ ناقابل تلافی نقصان برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین)