بے رحم سیاست اور ق لیگ کی تقسیم

0

ہر خاندان کی اٹھان میں کسی ایک فرد کا کردار نمایاں ہوتا ہے چاہے یہ اٹھان معاشی ہو ، سیاسی یا علمی۔گجرات کےچوہدری خاندان کی سیاسی بنیاد کی پہلی اینٹ گو کہ چوہدری ظہور الہیٰ نے رکھی لیکن اس پر شاندار عمارت چوہدری شجاعت حسین نے کھڑی کی۔اپنے خاندان کو گجرات سے نکال کر پنجاب اور پھر پورے پاکستان میں متعارف کرایا بلکہ اس گونج کو دیار غیر تک پہنچایا۔گو کہ خاندان کی ترقی پوری ٹیم کی محنت کا نتیجہ ہوتی ہے لیکن ایک آدھ شخص کا کردار بڑا نمایاں ہوتا ہے۔چوہدری شجاعت کو ایک زیرک، وضع دار اور سنجیدہ سیاستدان کے طور پر جانا جاتا ہے۔انہوں نے کبھی ا پنے کسی سیاسی مخالف کے خلاف بھی کبھی بیہودہ زبان استعمال کی نہ کبھی غیرسنجیدہ بیان بازی کی۔اپنی زبان کو ہمیشہ کنٹرول میں رکھااور عزت پائی۔

چند لائنیں لکھنے کی جسارت اس لیے کی کہ حالیہ سیاسی کشمکش میں ان کے ایک فیصلےوہ صحیح ہے یا غلط وہ الگ موضوع ہے کی پاداش میں ق لیگ کے کارکنوں سے ان کے گھر کے باہر ہلڑبازی کرائی گئی۔جو انتہائی غلط حرکت تھی۔کیا پرویز الہی منع کرتے تو ایسا ہوتا؟ اور حیرت کی انتہا اس وقت نہ رہی جب ٹی وی پہ دیکھا کامل علی آغا جی ہاں کامل علی آغا اور سنٹرل کمیٹی نے ان کو عہدہ سے الگ کردیا۔جی یہ ہوتی ہے طاقت۔اور لوگ بھی ہمیشہ اپنا وزن چھٹانک ہو یا کلو بھاری پلڑے میں ہی رکھتےہیں۔جیسے ہمارے ہاں بارسلونا میں کچھ احباب چویدری شجاعت کے کارنامے جیسے PIA کی فلائیٹ، فوت ہوجانےوالے کی باڈی کی مفت میں ترسیل ، قونصلیٹ کاقیام انہی کے کارناموں میں گنواتےتھےاور یہی سچ ہے۔پھر شجاعت صاحب کے نام کی تختی کی تنصیب پہ وہ کہرام مچا اللہ پناہ۔پھر حالیہ پریس کانفرنس۔

پڑھتے سنتے آئے تھےکہ اقتدار کی خاطر باپ نے بیٹے، بیٹے نےباپ، بھائی نے بھائی کو قتل کردیا، پابندسلاسل کردیا۔اب یہ مثالیں تھوڑی شکل بدل کر حال میں بھی دیکھنے کو مل رہی ہیں۔پرویز الہی صاحب نے جتنا بلیک میل پی ٹی آئی کو کیا۔کئی ہفتے سیاسی جماعتیں اور عوام بھی نہیں جانتےتھے کہ یہ کیا فیصلہ کریں گے۔بلکہ اگر یوں کہاجائے کہ PTI کی مرکزی حکومت گرانے میں انکانمایاں کردار ہے تو غلط نہ ہوگا۔(اگر پہلےدن سے pti کےساتھ کھڑے یوتے تو شاید دوسری اتحادی جناعتیں بھی الگ نہ ہوتیں )اور آخر میں وزیراعلی بن کر خاندانی ٹوٹ پھوٹ کا ملبہ چوہدری شجاعت پہ ڈال دیا۔

کچھ لوگ کہتےہیں کہ فلاں کے پاس عزت، شہرت، دولت سب کچھ تھا اسے اقتدار سے کیا غرض؟میں سمجھتا ہوں اقتدارکا نشہ ہوتا ہی اس وقت ہے بلکہ سر چڑھ کر بولتا ہے جب یہ سب کچھ پاس ہو۔بھوکا اقتدار کے خواب دیکھےگا یا روٹیوں کے۔بہرحال حرص اقتدار نے چندماہ کی وزارت اعلی کیلیے ایک بڑے سیاسی اور اتفاق کے لحاظ سے مثالی خاندان میں دراڑ ڈال دی جو مزید گہری ہوتی جارہی ہے۔ہم خاندان کے اتحاد واتفاق کے خواہاں ہیں اور اللہ کرے یہ مزید انتشار کا شکار نہ ہوں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

error: Content is protected !!